مہاتیر محمد
سابقہ چوتھے اور ساتوین وزیر اعظم ملیشیا / From Wikipedia, the free encyclopedia
مہاتیر (محاضر) بن محمد ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم ہیں جنھوں نے 10 مئی 2018ء کو انتخابات میں کامیابی کے بعد یہ عہدہ سنبھالا تھا۔ اس کے قبل وہ اس عہدہ پر 1981ء سے 2003ء تک، 22 سال، فائز رہے۔ ان کا سیاسی سفر 40 سال تک محیط رہا۔ ملائیشیا کی تاریخ میں مہاتیر محمد کا کردار ایک محسن اور دور جدید کے انقلاب کے بانی کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، مہاتیر محمد نے جس طرح ملائیشیا کی تاریخ بدلی قوم کو سیاسی اور سماجی اندھیروں سے نکالا۔ مَلے اور چینی اقوام کی بڑھتی ہوئی خلیج کو ختم کرکے انھیں ایک قوم کے وجود کے اندر سمو دیا کیونکہ وہاں دوسری بڑی قوم چینی بولنے والوں کی ہے۔ اس کا سارا کریڈٹ اور فخر اس فلسفہ انقلاب کو جاتا ہے جس کی آبیاری مہاتیر محمد نے کی، آج مسلم امہ کو جو معاشی اور سیاسی مسائل درپیش ہیں، ان کا علاج مہاتیر محمد کے نظریات میں پوشیدہ ہے۔ مہاتیر محمد کے دادا جان کا تعلق پاکستان کے خطہ کوہاٹ سے تھا اور والدہ خالص مَلے (Malay) تھیں اور ایک اسکول میں پڑھاتی تھیں، مہاتیر محمد بچپن سے انتہائی ذہین تھے اور اعلیٰ قابلیت کے جوہر دکھانے لگے۔ آخر کار سنگا پور سے ڈکٹری کی تعلیم MBBS کے لیے اعزاز کے ساتھ داخلہ لیا۔ دوسری جنگ عظیم میں جب تمام اسکول اور تعلیمی ادارے بند ہو گئے تو مہاتیر محمد نے خاندانی انکم میں اضافے کے لیے ایک کیفے قائم کیا اور حالات کا مقابلہ کیا۔ اپنی والدہ کی نصیحت کو ہمیشہ یاد رکھتے کہ ”رزق حلال کی برکت سے تم اپنی اور اپنی قوم کی تقدیر بدل سکتے ہو“۔ ہماری پاکستانیوں کی قسمت میں قائد اعظم کے بعد کوئی بھی رہنما ایسا نہیں ملا جس کا کردار قابل فخر ہو اور آج کے ہمارے رہنما تو اللہ کے فضل سے رزق حلال کے نظریات کے اتنے ہی دشمن ہیں جتنا کوئی ابلیس ہو سکتا ہے، ان کا معدہ تو گدھ کی طرح مردار بھی ہضم کر سکتا ہے۔ مہاتیر محمد نے سنگا پور کی علیحدگی ایک سیاسی اصول کے تحت کی، ان کا بنیادی مقصد مَلے قوم کا اپنا شناختی اور تاریخی پہچان کو تحفظ دینا مقصود تھا۔ مہاتیر نظریاتی طور پر اکیسویں صدی میں ظہور پزیر ہونے والے نظریہ سیاسی اسلام کے متاثرین میں سے سمجھے جاتے ہیں نیز وہ سید مودودیؒ کی فکری نسل سے خود کو ہم آہنگ کرتے ہیں۔ مہاتیر محمد 1981ءسے لے کر 2003ءتک مسلسل ملک کے وزیر اعظم رہے۔ وزیر اعظم بننے کے بعد اپنے ملک کو اہم صنعتی اور ترقی یافتہ قوم میں بدلنے کا ایجنڈا پیش کیا جو پبلک پالیسی مہاتیر محمد نے اختیار کی اس کی بنیاد درج ذیل سیاسی فلسفہ پر قائم ہیں۔ -1 مشرق کی تہذیبیں جن اخلاقی اور روحانی اصولوں پر قائم ہیں مہاتیر محمد کے نزدیک امریکا اور اہل مغرب اس فکری شعور سے نابلد ہیں مثلاً مشرق کی روحانی اقدار میں ”خاندان کا کردار ہے“ جبکہ مغربی معاشرہ خاندان کے وجود کے تقدس سے انکاری ہے چنانچہ مہاتیر محمد کے نزدیک ”خاندان کا ادارہ“ مالے معاشرہ کا بنیادی سماجی اکائی Social Unit ہے جس کو ریاست اپنے نظام کا حصہ بنا کر اس کو مالی اور سماجی استحکام بخشے اور اس خاندانی نظام نے ملائیشیا کو جدید ریاست بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ دوسرا نظریہ ریاست ہے جو مہاتیر محمد کے نزدیک آئین اور قانون کی پاسداری پر قائم ہونی چاہیے۔ ریاست کا نظام خود احتسابی Social and Political enpowerment پر قائم ہونا چاہیے۔-2 وسائل کی تقسیم کا منصفانہ نظام ریاست کو قائم کرنا چاہیے۔-3 نظم و ضبط میں کسی قسم کی جھول برداشت نہیں کرنی چاہیے۔-4 مہاتیر محمد کے نزدیک دہشت گردی کا نظریہ بھی مغرب کے سیاسی فلسفہ کا حصہ ہے جس کا مقصد مسلم ممالک کے وسائل پر قبضہ کرنا ہے۔-5 مہاتیر محمد کے نزدیک انسانی حقوق و فرائض میں ایک توازن قائم رکھنا بہت ضروری ہے۔-6 مہاتیر محمد کے مطابق مَلے قوم اپنی اسلامی اور دینی شناخت کو کبھی قربان نہیں کر سکتی، وہ اسلامی تاریخ و رثہ کو اپنی قوم کے وجود کے لیے بہت اہم قرار دیتے ہیں اور یہی وہ مہاتیر محمد کا فلسفہ تھا جس نے ملائیشیا کو دنیا کی ترقی یافتہ قوم میں بدل دیا۔
یہ مضمون فرسودہ ہے. |
تون | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
| |||||||
(مالے میں: Mahathir bin Mohamad) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائشی نام | (مالے میں: Mahathir bin Mohamad) | ||||||
پیدائش | 10 جولائی 1925ء (99 سال)[1][2][3] الور سیتار | ||||||
شہریت | ملائیشیا برطانوی ملایا | ||||||
آنکھوں کا رنگ | سیاہ | ||||||
بالوں کا رنگ | سیاہ | ||||||
قد | |||||||
استعمال ہاتھ | دایاں | ||||||
جماعت | متحد مالے قومی تنظیم (–2016) ملائیشیائی متحدہ دیسی پارٹی (2016–28 مئی 2020)[4] آزاد سیاست دان (28 مئی 2020–7 اگست 2020) ہوم لینڈ فائٹر پارٹی (7 اگست 2020–10 فروری 2023)[5] | ||||||
عارضہ | کووڈ-19 (31 اگست 2022–)[6] | ||||||
زوجہ | ستی حازمہ بنت محمد علی | ||||||
اولاد | مارینا مہاتیر ، مخزانی مہاتیر ، مخریز مہاتیر ، مرزان مہاتیر ، میلندا مہاتیر ، مظہر مہاتیر | ||||||
والد | محمد ابن اسکندر | ||||||
والدہ | وان تمپاوان وان ہاناپئی | ||||||
بہن/بھائی | |||||||
مناصب | |||||||
رکن دیوان نگارا | |||||||
برسر عہدہ 30 دسمبر 1972 – 23 اگست 1974 | |||||||
وزیر تعلیم | |||||||
برسر عہدہ 5 ستمبر 1974 – 31 دسمبر 1977 | |||||||
| |||||||
نائب وزیر اعظم ملائیشیا | |||||||
برسر عہدہ 5 مارچ 1976 – 16 جولائی 1981 | |||||||
| |||||||
وزیر بین الاقوامی تجارت اور صنعت | |||||||
برسر عہدہ 1 جنوری 1978 – 16 جولائی 1981 | |||||||
| |||||||
وزیر اعظم ملائیشیا (4 ) | |||||||
برسر عہدہ 16 جولائی 1981 – 31 اکتوبر 2003 | |||||||
| |||||||
وزیر دفاع | |||||||
برسر عہدہ 18 جولائی 1981 – 6 مئی 1986 | |||||||
| |||||||
وزیر داخلہ | |||||||
برسر عہدہ 8 مئی 1986 – 8 جنوری 1999 | |||||||
| |||||||
دیگر معلومات | |||||||
مادر علمی | جامعہ ملائشیا (–1953) نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور | ||||||
تعلیمی اسناد | ڈاکٹریٹ [7] | ||||||
پیشہ | سیاست دان ، طبیب ، مصنف ، آپ بیتی نگار | ||||||
مادری زبان | ملایو زبان | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | ملایو زبان ، انگریزی | ||||||
اعزازات | |||||||
نشان پاکستان (2019)[8][9] آرڈر آف فرینڈشپ (2003)[10] بین الاقوامی شاہ فیصل اعزاز برائے خدمات اسلام (1997) آرڈر آف دی پولر اسٹار - کمانڈر (1996)[11] جواہر لعل نہرو ایوارڈ (1994)[12] آرڈر آف دی لبرٹور آرڈر آف جوز مارٹی مبارک الکبیر اعزاز آرڈر آف دی رائزنگ سن رائل آرڈر آف دی پولر اسٹار ستارہ جمہوریہ انڈونیشیا واسیدا یونیورسٹی کے اعزازی ڈاکٹر آرڈر آف دی ریپبلک میڈل آف ترکی | |||||||
دستخط | |||||||
ویب سائٹ | |||||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ | ||||||
IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |