From Wikipedia, the free encyclopedia
معمر بن المثنى (728ء تا 825ء) عربی قواعد کے ماہر تھے اور دور اول کے مسلمانوں میں سے ہیں۔[3] ان کی کنیت ابو عبیدہ ہے اور وہ اسی نام سے مشہور ہوئے۔ ان کی ولادت بصرہ میں ہوئی اور وہیں وفات پائی۔ ابو عمر بن علاء بصری اور یونس بن حبیب کے شاگرد ہوئے۔ وہ ان تین ہمعصر علما میں سے ہیں جنھوں آپس میں خوب اختلاف کیا اور خوب جھگڑا کیا؛ وہ خود، ابو زید اور اصمعی۔ وہ ایک متنازع شخصیت تھے۔ ابن قتیبہ دینوری کا کہنا ہے کہ ابو عبیدہ غیر پسندیدہ عرب میں سے ایک ہیں۔ البتہ ان کے ہمعصر انھیں اپنے زمانہ کے بڑے علما اور ماہر علوم و فنون مانتے ہیں۔ وہ زمانہ جاہلیت کے حالات کے بڑے جانکار تھے اور عرب کے متعلق بہت معلومات رکھتے تھے۔[4] وہ شعوبیہ کی طرف مائل تھے۔
ابو عبیدہ کے والد باجروان کے یہودی تھے۔ باجروان فارس کا ایک علاقہ تھا۔ والد رنگ ریز تھے۔ اصمعی نے ان کو اس پر عار دلائی ہے۔ ہارون الرشید نے 188ھ میں انھیں بغداد بلایا اور ان سے علم حاصل کیا۔ جاحظ کا کہنا ہے کہ ابو عبیدہ سے زیادہ جامع علوم نہیں دیکھا۔ وہ اباضیہ شعوبیہ تھے۔ حافظ حدیث تھے۔ امام شمس الدین ذہبی لکھتے ہیں؛
” | ابو عبیدہ کا نام معمر بن مثنی ہے اور وہ علم کے سمندر ہیں۔۔۔۔ان سے زیادہ کتاب اللہ اور سنت روسل اللہ کا جاننے والا نہیں پایا۔[5] | “ |
ابو عبیدہ لسانیات کے امام تھے۔ وہ مفردات القران کے سب سے زیادہ جاننے والے تھے۔ عربی زبان کے سب سے بڑے عالم اور عرب کے ایام جاہلیت سے سب سے بڑے آشنا تھے۔ ابن ہشام نے انھیں معانی قران کا امام مانا ہے۔[6] ابو عبیدہ قران صحیح سے نہیں پڑھ سکتے ہیں۔ وہ تلاوت میں غلطیاں کرتے تھے مگر معانی قران میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ وہ غریب اور نوادر الفاظ کے بھی معنی بتا دیا کرتے تھے۔ ابن ندیم نے ان کی کتب کی تعداد 105 بتائی ہے۔ ان کی کتاب “کتاب الایام]] ابو الفرج اصفہانی کی کتاب الاغانی اور ابن اثیر جزری کی تاریخ کا منبع ہے۔ ان کی کتابیں اب ناپید ہیں۔[6]
ان کی وفات بصرہ میں 825ء میں ہوئی۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.