From Wikipedia, the free encyclopedia
مصطفیٰ اول، پورا نام مصطفیٰ اول ابن محمد ثالث ابن مراد ثالث۔ خلافت عثمانیہ کا پندرھواں حکمران۔ سلطان احمد اول نے اپنی وفات کے وقت 7 (سات) لڑکے چھوڑے جن میں سے 3 (تین) تخت نشین ہوئے لیکن مصطفیٰ اول کو سلطان احمد اپنا جانشین کرگیا تھا۔ اب تک 14 (چودہ) پشتوں سے خلافت عثمانیہ کی وراثت باپ سے بیٹے کو منتقل ہوتی تھی۔ یہ پہلا اتفاق تھا کہ بیٹے کی بجائے بھائی وراث تخت ہوا۔[3] یہ اس لیے ہوا کیونکہ سلطان احمد کا بیٹا عثمان ثانی اس وقت کم عمر تھا۔[4]
مصطفیٰ اول | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(ترکی میں: مصطفى اول) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 24 جون 1591ء استنبول | ||||||
وفات | 20 جنوری 1639ء (48 سال)[1] استنبول [2] | ||||||
مدفن | آیاصوفیا | ||||||
شہریت | سلطنت عثمانیہ | ||||||
والد | محمد ثالث | ||||||
والدہ | حلیمہ سلطان | ||||||
بہن/بھائی | |||||||
خاندان | عثمانی خاندان | ||||||
مناصب | |||||||
سلطان سلطنت عثمانیہ | |||||||
برسر عہدہ 22 نومبر 1617 – 26 فروری 1618 | |||||||
| |||||||
سلطان سلطنت عثمانیہ | |||||||
برسر عہدہ 20 مئی 1622 – 10 ستمبر 1623 | |||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | حاکم | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | ترکی | ||||||
دستخط | |||||||
درستی - ترمیم |
مصطفیٰ اول کی عمر زیادہ تر حرم میں گذری تھی، اس وجہ سے ضعیف العقل اور امور سلطنت سے بے خبر تھا۔ مصطفیٰ کی نااہلیت کے واضح ہو جانے کے بعد امراءسلطنت نے یہ حال دیکھ کر اس کو تین ماہ بعد 16 فروری 1618ء کو تخت سے اتار کر سلطان احمد کے 14 سالہ بڑے بیٹے عثمان خان کو تخت پر بٹھا دیا۔[3] انکشاریہ کی سعی کو اس واقعہ میں زیادہ دخل تھا۔[4] 1617ء سے 1618ء تک خلافت عثمانیہ کی باگ ڈور سنبھالنے والا سلطان تھا۔ وہ 1591ء کو مانیسا میں پیدا ہوا اور 20 جنوری 1639ء کو توپ کاپی محل، استنبول میں وفات پائی۔ وہ محمد سوم کا بیٹا تھا۔ ان کی والدہ حلیمہ سلطان تھیں۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.