![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/8/87/Jerusalem-2013-Temple_Mount-Al-Aqsa_Mosque_%2528NE_exposure%2529.jpg/640px-Jerusalem-2013-Temple_Mount-Al-Aqsa_Mosque_%2528NE_exposure%2529.jpg&w=640&q=50)
مسجد اقصٰی
مسلمانوں کا قبلہ اوّل / From Wikipedia, the free encyclopedia
مسجد اقصی کی قریبی سنہری گنبد والی عمارت کے لیے دیکھیے قبۃ الصخرۃ
مسجد اقصیٰ | |
---|---|
ٱلْمَسْجِد ٱلْأَقْصَىٰ Al-Masjid al-'Aqṣā | |
![]() | |
بنیادی معلومات | |
متناسقات | 31.77617°N 35.23583°E / 31.77617; 35.23583 |
مذہبی انتساب | اسلام |
ملک | ریاستِ فلسطین، ریاستِ فلسطین |
انتظامیہ | یروشلم اسلامی وقف |
سربراہی | امام محمد احمد حسین |
تعمیراتی تفصیلات | |
نوعیتِ تعمیر | مسجد |
طرز تعمیر | اسلامی فن تعمیر |
تاریخ تاسیس | 705 |
تفصیلات | |
سامنے کا رخ | شمال- شمال مغرب |
گنجائش | 5,000+ |
گنبد | دو بڑے + دسیوں چھوٹے۔ |
مینار | چار |
مینار کی بلندی | 37 میٹر (121 فٹ) (بلند ترین) |
مواد | چونا پتھر (بیرونی دیواریں، مینار، اگواڑا) سٹالیکٹائٹ (مینار)، سونا، سیسہ اور پتھر (گنبد)، سفید سنگ مرمر (اندرونی کالم) اور موزیک [1[1] |
![Thumb image](http://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/2/22/Jerusalem-2013%282%29-Aerial-Temple_Mount-%28south_exposure%29.jpg/640px-Jerusalem-2013%282%29-Aerial-Temple_Mount-%28south_exposure%29.jpg)
![Thumb image](http://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/9/96/Al_aqsa_moschee_2.jpg/640px-Al_aqsa_moschee_2.jpg)
مسجد اقصی مسلمانوں کا قبلہ اول اور خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مسجد اقصی حقیقت میں مسلمانوں کی میراث[2] ہے جو تاریخی اور مذہبی حقائق سے ثابت ہے مگر یہ جس جگہ پر تعمیر کی گئی , یہود کے موقف کے مطابق اِس جگہ پر پہلے سُلیمانی ہیکل تھی۔ مُسلمانوں کے یروشلیم شہر پر قبضہ کرنے کے بعد یہ مسجد تعمیر کی گئی۔حالانکہ کہ قرآن میں سفر معراج کے باب میں اس مسجد کا ذکر ہے۔ گویا یہ مسجد حضور ﷺ کے بعثت سے بھی پہلے موجود تھی۔ متعدد روایات کے مطابق خانہ کعبہ کے بعد دوسری عبادت گاہ الاقصٰی تعمیر ہوئی تھی۔ مسجد کا تعلق اللہ کی عبادت سے ہے اور ہر نبی کو عبادت کے لیے مسجد کی ضرورت تھی۔ یہاں تک درست ہے کہ موجودہ دور میں اس مسجد کی معروف نسبت حضرت سلیمان علیہ السلام کے ساتھ ہے حتیٰ کہ ایک روایت کے مطابق اس مسجد کو حضرت سلیمان علیہ السلام نے جنات سے تعمیر کرایا۔ لیکن اسے کلیتہً ہیکلِ سلیمانی قرار دینا تاریخی اعتبار سے غلط ہے۔ ہیکل کا لفظ رہائش گاہ ،محل یا دربار کے لیے استعمال ہوتا ہے۔گمان غالب ہے کہ نبی اللہ سلیمان علیہ السلام نے اپنی رہائش کا حجرہ بھی مسجد میں ہی بنا رکھا ہو اور اپنے متبعین کا اجتماع بھی مسجد میں ہی کرتے ہوں اس لحاظ سے اس مسجد کو ہیکل سلیمانی یعنی سلیمان علیہ السلام کا محل یا دربار کے نام سے منسوب کر دیا گیا ہو۔حالانکہ یہ مسجد فی الواقع زمین پر دوسری تعمیر ہونے والی مسجد ہے۔
مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف (عربی: الحرم القدسی الشریف) کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔ 2000ء میں الاقصیٰ انتفاضہ کے آغاز کے بعد سے یہاں غیر مسلموں کا داخلہ ممنوع ہے۔