![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/e/eb/Zamzama.jpg/640px-Zamzama.jpg&w=640&q=50)
زمزمہ توپ
From Wikipedia, the free encyclopedia
زمزمہ جسے کمز گن (Kim’s Gun) اور بھنگیاں والا توپ (Bhangianwala Toap) بھی کہا جاتا ہے، ایک تاریخی توپ ہے، جسے احمد شاہ ابدالی کے حکم سے اس کے وزیر شاہ ولی نے 1757ء میں بنوایا۔ اس کی لمبائی 14 فٹ ساڑھے چار انچ اور نال کا قطر ساڑھے 9 انچ ہے۔ اس کا گولا آہنی ہوتا ہے۔ 1761ء میں احمد شاہ ابدالی نے پانی پت کی جنگ میں اسے مرہٹوں کے خلاف استعمال کیا اور کابل واپس جاتے ہوئے لاہور کے گورنر کے سپرد کر گیا۔
زمزمہ توپ | |
![]() | |
بنیادی معلومات | |
---|---|
متناسقات | 31°34′8.00″N 74°18′26.00″E |
سنہ تکمیل | 1761 |
1762ء میں یہ توپ ایک سکھ جرنیل ہری سنگھ بھنگی کے قبضے میں آگئی اور بھنگیوں کی توپ کے نام سے مشہور ہوئی۔ بعد ازاں چڑت سنگھ والیٔ گوجرانوالہ اسے گوجرانوالہ لے گیا۔ 1806ء میں یہ توپ مختلف بھنگی سرداروں کے زیر تصرف رہی۔ آخر کار رنجیت سنگھ 1802ء میں اسے امرتسر سے لاہور لایا اور جب انگریزوں نے لاہور پر قبضہ کیا تو انھوں نے اسے مال روڈ پر (پنجاب یونیورسٹی کے سامنے اور عجائب گھر کے درمیان) بطور نمائش رکھ دیا۔ رڈیارڈ کپلنگ نے اپنے ناول کم میں اس توپ کا تذکرہ کیا ہے۔
زم زمہ توپ لاہور کی مشہور شاہراہ مال روڈ پر عجائب گھر( لاہور) کے سامنے کھڑی ہے،دوسری طرف ٹاؤن ہال لاہور ہے،جس میں ایک عدد جہاز پرواز کر رہاہے۔ تیسری طرف پنجاب یونیورسٹی اولڈکیمپس ہے۔ اور چوتھی طرف لاہور کا مشہور ناصر باغ (المعروف گول باغ) ہے،ناصر باغ کے پیچھے ہی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی ہے،جس میں علامہ محمد اقبال نے تعلیم حاصل کی تھی۔