From Wikipedia, the free encyclopedia
روزنامچہ یا ڈائری عمومًا تفکر، افکار اور معاملات کے تاریخ وار لکھنے کے لیے ہی استعمال میں آتی رہی ہے۔ لیکن دوسری شکل بندیوں میں بھی خصوصًا افسانوری یا واقعاتی نگارشات کے لکھنے میں آسانی سے ڈھل جاتی رہی ہے۔ اگر ڈائری میں لگاتار تسلسل نہیں ہوتا تو اس طرح واقعات میں پانی کی طرح گھل جانا ممکن نہیں ہوتا۔ اس طرح ہم دیکھا گیا ہے کہ باضابطگی سے ڈائری کا پختہ تعلق بنتا ہے۔ جیسے کسی واردات کا تعلق ایک گواہ ہی زندہ روپ میں پیش کر سکتا ہے، اس کا تفصیلی بیورا دے سکتا ہے، اسی طرح ڈائری کئی بار ہمیں زندہ بیورے سے روبرو کر دیتی ہے۔ درحقیقت جب بھی اس طرح کے واقعات کا تذکرہ ڈائری میں ہوتا ہیں، تو ڈائری کا لکھاری اور ڈائری دونوں گواہ بن جاتے ہیں۔
یہ حیرت انگیز امر ہے کہ روزنامچہ لکھنے والے زیادہ تر مرد ہوتے ہیں۔ پھر بھی دنیا میں جو مشہور روزنامچے ہوئے ہیں، ان میں خواتین کی تعداد کافی وسیع اور قابل ذکر رہی ہے جیسے کہ ایک ڈوروتھی ورڈسورتھ اور ورجینیا وولف بہت مشہور ہوئی ہیں۔ تیسری سب سے بڑی لکھاری این فرینک مانی جاتی ہیں۔ اس یہودی جوان لڑکی کو نیدرلینڈ پر نازی قبضے کے درمیان دو سال تک چھپے رہنا پڑا۔ اس کے بعد اس کے خاندان کو جرمن خفیہ پولیس گیسٹاپو نے پکڑ لیا اور ان کو پولینڈ میں موجود کانسنٹریشن کیمپ میں بھیج دیا۔ وہاں این کی ماں مر گئی۔ بعد میں اس کی بہن اور این دونوں ٹائیفائڈ سے مر گئیں۔ جب جرمن ہٹے اور روسیوں نے اس علاقے کو قبضے میں لیا، تب این کی ڈائری ملی۔ اس کتاب کو دی ڈائری آف اے ینگ گرل کے عنوان سے چھاپا گیا اور اس کا پچاسوں زبانوں میں ترجمہ ہوا ہے۔ اس روزنامچے کوسب سے زیادہ مقبول ڈائریوں میں شمار کیا جاتا ہے کیوں کہ یہ ایک خاندان کے حقیقی انسانیت سوز المیے کو سپرد قلم کرتی ہے۔[1]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.