خدائی خدمتگار
From Wikipedia, the free encyclopedia
خدائی خدمتگار آزادی ہند کی ایک تحریک جو عدم تشدد کے فلسفے پر برطانوی راج کے خلاف صوبہ خیبر پختونخوا کے پشتون قبائل نے شروع کی تھی۔ اس تحریک کی سربراہی خان عبدالغفار خان نے کی جو مقامی طور پر باچا خان یا بادشاہ خان کے نام سے معروف تھے۔[1]
بنیادی طور یہ تحریک پشتون علاقوں میں سماجی و فلاحی کاموں کے لیے ترتیب دی گئی تھی جس کا مقصد تعلیم کے متعلق شعور اور خوں ریزی کے خلاف بیداری پیدا کرنا تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ سیاسی رنگ میں ڈھلتی گئی اور متعدد مرتبہ برطانوی راج کے زیر عتاب آئی۔ 1929ء تک اس تحریک کے تمام راہنما صوبہ بدر کر دیے گئے اور مرکزی راہنما گرفتار کر لیے گئے۔ سیاسی حمایت حاصل کرنے کے لیے اس تحریک کے راہنماؤں نے آل انڈیا مسلم لیگ اور انڈین نیشنل کانگریس سے رابطے بھی قائم کیے۔ آل انڈیا مسلم لیگ کی حمایت نہ ملنے پر اس تحریک نے باقاعدہ طور پر 1929ء میں انڈین نیشنل کانگریس سے الحاق کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ کانگریس کی حمایت کے بعد برطانوی حکام پر سیاسی طور پر دباؤ میں اضافہ ہو گیا، دوسری طرف مسلم لیگی رہنماؤں نے بھی اخلاقی طور پر سیاسی قیدیوں کی حمایت شروع کر دی جس کے بعد خان عبد الغفار خان کو رہا کر دیا گیا اور تحریک پر عائد پابندیوں کا خاتمہ کر دیا گیا۔ تعزیرات ہند 1935ء کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی چھوٹے پیمانے پر انتخابی عمل شروع کیا گیا اور اسی کے بعد 1937ء کے انتخابات میں خان عبد الغفار خان کے بھائی ڈاکٹر خان صاحب صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلٰی منتخب ہوئے۔
خدائی خدمتگار تحریک کو 1940ء کے بعد ایک بار پھر برطانوی راج کے زیر عتاب آنا پڑا کیونکہ اس تحریک نے “ہندوستان چھوڑ دو“ تحریک میں خوب سرگرمی دکھائی۔ اس دور میں خدائی خدمتگار تحریک کو صوبہ میں آل انڈیا مسلم لیگ کی شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ 1946ء میں خدائی خدمتگار تحریک نے کانگریس کی اتحادی کے طور پر انتخابات میں حصہ لیا اور بھاری کامیابی حاصل کی، گو کہ اس تحریک کو مسلمانوں کی تحریک پاکستان کے نمائندگان کی جانب سے انتہائی شدید مخالفت کا سامنا تھا۔
حکومت برطانیہ کے ہندوستان میں خاتمے اور حکومت کی منتقلی کے مذاکرات کے دوران میں کانگریس اس بات پر رضامند ہو گئی کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں ریفرنڈم کے ذریعہ فیصلہ کیا جائے گا کہ وہ ہندوستان یا پاکستان کے ساتھ الحاق کر دیں۔ کانگریس کو اس بات کا یقین تھا کہ خدائی خدمتگار تحریک کی حمایت کی وجہ سے وہ نہایت آسانی سے اس ریفرنڈم میں صوبہ خیبر پختونخوا کو ہندوستان میں شامل کروا سکیں گے، مگر خدائی خدمتگار تحریک نے ریفرنڈم میں حصہ لینے سے انکار کر دیا اور صوبہ کا پاکستان سے الحاق ہوا۔
قیام پاکستان کے فوراً بعد غیر متوقع طور پر خدائی خدمتگار تحریک کو نئی پاکستانی حکومت کے زیر عتاب آنا پڑا۔ اس تحریک کی حکومت پاکستان نے برطرف کر دیا اور اس تحریک پر پابندی عائد کر دی۔
![Thumb image](http://upload.wikimedia.org/wikipedia/ur/b/b2/Aredshirt.jpg)