اردو کے نابغہ روزگار فلسفی اور شاعر From Wikipedia, the free encyclopedia
جون ایلیا (14 دسمبر، 1931ء – 8 نومبر، 2002ء) برصغیر میں نمایاں حیثیت رکھنے والے پاکستانی شاعر، فلسفی، سوانح نگار اور عالم تھے۔ وہ اپنے انوکھے انداز تحریر کی وجہ سے سراہے جاتے تھے۔ وہ معروف صحافی رئیس امروہوی اور فلسفی سید محمد تقی کے بھائی اور مشہور کالم نگار زاہدہ حنا کے سابق خاوند تھے۔ جون ایلیا کو عربی، انگریزی، فارسی، سنسکرت اور عبرانی میں اعلیٰ مہارت حاصل تھی۔
جون ایلیا | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 14 دسمبر 1931ء امروہہ ، برطانوی ہند |
وفات | 8 نومبر 2002ء (71 سال) کراچی ، پاکستان |
مدفن | سخی حسن |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
زوجہ | زاہدہ حنا |
والد | شفیق حسن ایلیا |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
پیشہ | ماہرِ لسانیات ، فلسفی ، شاعر ، ادبی نقاد ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
اعزازات | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
جون ایلیا 14 دسمبر، 1931ء کو امروہہ، اتر پردیش کے ایک نامور خاندان میں پیدا ہوئے۔ وہ اپنے بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ ان کے والد، علامہ شفیق حسن ایلیا کو فن اور ادب سے گہرا لگاؤ تھا اس کے علاوہ وہ نجومی اور شاعر بھی تھے۔ اس علمی ماحول نے جون کی طبیعت کی تشکیل بھی انہی خطوط پر کی۔ انھوں نے اپنا پہلا اردو شعر محض 8 سال کی عمر میں لکھا۔ اپنی کتاب شاید کے پیش لفظ میں قلم طراز ہیں:
جون اپنے لڑکپن میں بہت حساس تھے۔ ان دنوں ان کی کل توجہ کا مرکز ایک خیالی محبوب کردار صوفیہ تھی۔
ان کے غصے کا نشانہ متحدہ ہندوستان کے انگریز قابض تھے۔
وہ ابتدائی مسلم دور کی تاریخ ڈرامائی صورت میں دکھاتے تھے جس وجہ سے ان کے اسلامی تاريخ کے علم کے بہت سے مداح تھے۔
جون کے مطابق ان کی ابتدائی شاعری سٹیج ڈرامے کی مکالماتی فطرت کا تاثر تھی۔
ایلیا کے ایک قریبی رفیق، سید ممتاز سعید، بتاتے ہیں کہ ایلیا امروہہ کے سید المدارس کے بھی طالب علم رہے۔ یہ مدرسہ امروہہ میں اہل تشیع حضرات کا ایک معتبر مذہبی مرکز رہا ہے۔ چونکہ جون ایلیا خود شیعہ تھے اس لیے وہ اپنی شاعری میں جابجا شیعی حوالوں کا خوب استعمال کرتے تھے۔حضرت علی علیہ السلام کی ذات مبارک سے انھیں خصوصی عقیدت تھی اور انھیں اپنی سیادت پر بھی ناز تھا۔۔ سعید کہتے ہیں، "جون کو زبانوں سے خصوصی لگاؤ تھا۔ وہ انھیں بغیر کوشش کے سیکھ لیتا تھا۔ عربی اور فارسی کے علاوہ، جو انھوں نے مدرسہ میں سیکھی تھیں، انھوں نے انگریزی اور جزوی طور پر عبرانی میں کچھ مہارت حاصل کر لی تھی۔"
اپنی جوانی میں جون کمیونسٹ خیالات رکھنے کی وجہ سے ہندوستان کی تقسیم کے سخت خلاف تھے لیکن بعد میں اسے ایک سمجھوتہ کے طور پر قبول کر لیا۔ ایلیا نے 1957ء میں پاکستان ہجرت کی اور کراچی کو اپنا مسکن بنایا۔ جلد ہی وہ شہر کے ادبی حلقوں میں مقبول ہو گئے۔ ان کی شاعری ان کے متنوع مطالعہ کی عادات کا واضح ثبوت تھی، جس وجہ سے انھیں وسیع مدح اور پزیرائی نصیب ہوئی۔
جون ایک انتھک مصنف تھے، لیکن انھیں اپنا تحریری کام شائع کروانے پر کبھی بھی راضی نہ کیا جا سکا۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ شاید اس وقت شائع ہوا جب ان کی عمر 60 سال کی تھی۔ نیازمندانہ کے عنوان سے جون ایلیا کے لکھے ہوئے اس کتاب کے پیش لفظ میں انھوں نے ان حالات اور ثقافت کا بڑی گہرائی سے جائزہ لیا ہے جس میں رہ کر انھیں اپنے خیالات کے اظہار کا موقع ملا۔ ان کی شاعری کا دوسرا مجموعہ یعنی ان کی وفات کے بعد 2003ء میں شائع ہوا اور تیسرا مجموعہ بعنوان گمان 2004ء میں شائع ہوا۔
جون ایلیا مجموعی طور پر دینی معاشرے میں علی الاعلان نفی پسند اور فوضوی تھے۔ ان کے بڑے بھائی، رئیس امروہوی، کو مذہبی انتہا پسندوں نے قتل کر دیا تھا، جس کے بعد وہ عوامی محفلوں میں بات کرتے ہوئے بہت احتیاط کرنے لگے۔
جون ایلیا تراجم، تدوین اس طرح کے دوسری مصروفیات میں بھی مشغول رہے۔ لیکن ان کے تراجم اور نثری تحریریں آسانی سے دستیاب نہيں۔
فلسفہ، منطق، اسلامی تاریخ، اسلامی صوفی روایات، اسلامی سائنس، مغربی ادب اور واقعۂ کربلا پر جون کا علم کسی انسائکلوپیڈیا کی طرح وسیع تھا۔ اس علم کا نچوڑ انھوں نے اپنی شاعری میں بھی داخل کیا تا کہ خود کو اپنے ہم عصروں سے نمایاں کر سکيں۔
جون ایک ادبی رسالے انشاء سے بطور مدیر وابستہ رہے جہاں ان کی ملاقات اردو کی ایک اور انتھک مصنفہ زاہدہ حنا سے ہوئی جن سے بعد میں انھوں نے شادی کر لی۔ زاہدہ حنا اپنے انداز کی ایک ترقی پسند دانشور ہیں اور اب بھی دو روزناموں، جنگ اور ایکسپریس، میں حالات حاضرہ اور معاشرتی موضوعات پر لکھتی ہیں۔ جون کے زاہدہ سے 2 بیٹیاں اور ایک بیٹا پیدا ہوئے۔ 1980ء کی دہائی کے وسط میں ان کی طلاق ہو گئی۔ اس کے بعد تنہائی کے باعث جون کی حالت ابتر ہو گئی۔ وہ پژمردہ ہو گئے اور انھوں نے شراب نوشی شروع کر دی۔
جون ایلیا طویل علالت کے بعد 8 نومبر، 2002ء کو کراچی میں انتقال کر گئے۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.