جوزف استالن
From Wikipedia, the free encyclopedia
جوزف استالن 1922ء سے 1953ء تک سوویت اتحاد کی اشتراکی جماعت کے معتمد عام (جنرل سیکرٹری) تھے۔ 1924ء میں ولادیمیر لینن کی وفات کے بعد وہ اتحاد سوویت اشتراکی جمہوریہ المعروف سوویت اتحاد کے سربراہ بنے۔
جوزف استالن | |
---|---|
(جارجیائی میں: იოსებ ბესარიონის ძე ჯუღაშვილი)،(روسی میں: Иосиф Виссарионович Джугашвили) | |
مناصب | |
رکن سپریم سوویت برائے سودیت اتحاد | |
برسر عہدہ 12 جنوری 1938 – 11 مارچ 1946 | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (جارجیائی میں: იოსებ ბესარიონის ძე ჯუღაშვილი) |
پیدائش | 18 دسمبر 1878ء [1][2][3][4][5][6][7] گوری، جارجیا [8][9][10][11] |
وفات | 5 مارچ 1953ء (75 سال)[12][9][13][14][15][16][3] |
وجہ وفات | زہر [17]، دماغی جریان خون |
مدفن | لینن کا مقبرہ ، کریملن قبرستان |
طرز وفات | طبعی موت ، قتل [17] |
رہائش | سینٹ پیٹرز برگ باکو ماسکو |
شہریت | سلطنت روس (1878–1917)[18][19][20] روسی سوویت وفاقی اشتراکی جمہوریہ (1917–1922) سوویت اتحاد (1922–1953)[21][22] |
آنکھوں کا رنگ | گہرا بھورا |
بالوں کا رنگ | خاکی |
قد | |
جماعت | اشتمالی جماعت سوویت اتحاد (1 جنوری 1912–5 مارچ 1953) روسی سماجی جمہوری جماعت مزدور (اکتوبر 1901–1903) |
رکن | اکیڈمی آف سائنس سویت یونین |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان [23][24][5][6]، انقلابی ، عوامی صحافی ، ریاست کار [25]، ماہرِ لسانیات [26] |
مادری زبان | جارجیائی زبان |
پیشہ ورانہ زبان | جارجیائی زبان ، روسی [27][28][29] |
شعبۂ عمل | انقلابی ، سیاست دان ، عوامی صحافی |
ملازمت | Authority |
مؤثر | کارل مارکس ، ولادیمیر لینن |
تحریک | مارکسیت لینیت |
عسکری خدمات | |
وفاداری | سوویت اتحاد |
شاخ | سرخ فوج |
کمانڈر | سرخ فوج |
لڑائیاں اور جنگیں | روسی خانہ جنگی ، معرکہ ماسکو ، پہلی جنگ عظیم ، دوسری جنگ عظیم ، مشرقی محاذ (روسی جنگ عظیم) ، بیسارابیہ اور شمالی بوکووینا پر سوویت قبضہ |
اعزازات | |
آرڈر آف لینن (1949) آرڈر آف لینن (1945) گولڈ سٹار (1945) سوویت اتحاد کے ہیرو (1945) کالر آف دی آرڈر آر دی وائیٹ لائن (1945)[30] ٹائم سال کی شخصیت (1942)[31] آرڈر آف لینن (1939) ہیرو آف سوشلسٹ لیبر (1939) ٹائم سال کی شخصیت (1939)[31] | |
نامزدگیاں | |
دستخط | |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
استالن نے مکمل زیر تسلط معیشت کا تصور پیش کیا اور تیز تر صنعت کاری اور اقتصادی تجمیع (Collectivization) کے عمل کا آغاز کیا۔ زرعی شعبے میں یکدم تبدیلی نے اشیائے خور و نوش کے پیداواری عمل کو تہ و بالا کر ڈالا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر قحط پھیلا جس میں 1932ء کا قیامت خیز سوویت قحط بھی شامل ہے جسے یوکرین میں Holodomor کہا جاتا ہے۔[33]
1930ء کی دہائی کے اواخر میں استالن نے 'عظیم صفائی' (Great Purge) کا آغاز کیا جسے 'عظیم دہشت' (Great Terror) بھی کہا جاتا ہے، جو اشتراکی جماعت کو ان افراد سے پاک صاف کرنے کی مہم تھی جو بد عنوانی، دہشت گردی یا غداری کے مرتکب تھے؛ استالن نے اس مہم کو عسکری حلقوں اور سوویت معاشرے کے دیگر شعبوں تک توسیع دی۔ اس مہم کا نشانہ بننے والے افراد کو عام طور پر قتل کر دیا جاتا یا جبری مشقت کے کیمپوں (گولاگ) میں قید کر دیا جاتا یا پھر وہ جلاوطنی کا سامنا کرتے۔ آنے والے سالوں میں نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد جبری ہجرت کا نشانہ بنائے گئے۔[34]
1939ء میں استالن کی زیر قیادت سوویت اتحاد نے نازی جرمنی کے ساتھ عدم جارحیت کا معاہدہ کیا جس کے بعد پولینڈ، فن لینڈ، بالٹک ریاستوں، بیسربیا اور شمالی بوکووینا میں روس نے جارحانہ پیش قدمی کی۔ 1941ء میں جرمنی کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کے باعث سوویت اتحاد نے اتحادیوں میں شمولیت اختیار کر لی جس نے دوسری جنگ عظیم میں محوری قوتوں کی شکست میں اہم کردار ادا کیا لیکن سوویت اتحاد کو اس فتح کی زبردست قیمت چکانی پڑی اور تاریخ کی تمام جنگوں کا سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھاناپڑا۔ بعد ازاں اتحادیوں کے اجلاس میں تردیدی بیانات کے باوجود استالن نے مشرقی یورپ کے بیشتر ممالک میں اشتراکی حکومتیں قائم کروائیں، جس نے ایک مشرقی اتحاد تشکیل دیا جو سوویت اقتدار کے 'آہنی پردہ' (Iron Curtain) تلے تھے۔ اس نے نفرت و عناد اور دشمنی کے اس طویل عہد کا آغاز کیا جو تاریخ میں 'سرد جنگ' کے نام سے جانا جاتا ہے۔
استالن نے اپنے عوامی تاثر اور شخصیت کو سنوارنے کی کافی کوشش کی۔ لیکن اس کی وفات کے بعد جانشیں نکیتا خروشیف نے اس کے اعمال پر علانیہ ملامت کی اور ایک نئے عہد کا آغاز کیا جو عدم استالیانے (de-Stalinization) کا عہد کہتے ہیں۔[35]