اڈولف ہٹلر
جرمن فوجی، مصور، سیاسی مصنف، ریاست کار، سیاست دان / From Wikipedia, the free encyclopedia
ایڈولف ہٹلر 20 اپريل 1889ء كو آسٹريا كے ايك غريب گھرانے ميں پيدا ہوا۔ اس کی تعليم نہايت كم تھی۔ آسٹريا كے دارالحكومت ويانا كے كالج آف فائن آرٹس ميں محض اس لیے داخلہ نہ مل سكا كہ وہ ان كے مطلوبہ معيار پر نہيں اترتا تھا۔ 1913ء ميں ہٹلر جرمنی چلا آيا جہاں پہلی جنگ عظيم ميں جرمنی کی طرف سے ايك عام سپاہی کی حيثيت سے لڑا اور فوج ميں اس لیے ترقی حاصل نہ كر سكا كہ افسران كے نزديك اس ميں قائدانہ صلاحيتوں كی كمی تھی۔ 1919ء ميں ہٹلر جرمنی کی وركرز پارٹی كا ركن بنا جو 1920ء ميں نيشنل سوشلسٹ جرمن وركرز پارٹی (نازی) كہلائی۔ 1921ء ميں وہ پارٹی كا چيئرمين منتخب ہوا۔ 1930ء ميں منعقد ہونے والے انتخابات ميں نازی پارٹی جرمنی کی دوسری بڑی پارٹی بن گئی۔ یقینا ہٹلر[27] خوبیوں اور خامیوں کا عجیب پیکر تھا
اڈولف ہٹلر | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(جرمنی میں: Adolf Hitler) | |||||||
جرمنی کے فہرر | |||||||
مدت منصب 2 اگست 1934 – 30 اپریل 1945 | |||||||
| |||||||
نائب |
| ||||||
(1933–1945)جرمن چانسلر | |||||||
مدت منصب 30 جنوری 1933 – 30 اپریل 1945 | |||||||
صدر | پال وون ہنڈنبرگ (تک 1934) | ||||||
نائب |
| ||||||
| |||||||
پرشیا کے ریچسٹاٹہالٹر | |||||||
مدت منصب 30 جنورد 1933 – 30 اپریل 1945 | |||||||
وزیر اعظم |
| ||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 20 اپریل 1889ء [1][2][3][4][5][6][7] براناؤ ام این [8][9] | ||||||
وفات | 30 اپریل 1945ء (56 سال)[1][10][2][3][4][5][11] برلن [9] | ||||||
وجہ وفات | شوٹ [12] | ||||||
طرز وفات | خود کشی [12] | ||||||
شہریت | آسٹریا (12 نومبر 1918–30 اپریل 1925) جمہوریہ وایمار (25 فروری 1932–30 جنوری 1933)[13] نازی جرمنی (30 جنوری 1933–30 اپریل 1945) | ||||||
آنکھوں کا رنگ | نیلا | ||||||
بالوں کا رنگ | خاکی | ||||||
قد | |||||||
وزن | |||||||
جماعت | نازی جماعت | ||||||
رکن | نازی جماعت | ||||||
عارضہ | پارکنسن کی بیماری [14] آتشک | ||||||
زوجہ | ایوا براؤن (29 اپریل 1945–30 اپریل 1945)[15] | ||||||
ساتھی | ایوا براؤن (–29 اپریل 1945)[15] | ||||||
تعداد اولاد | |||||||
والد | الوئس ہٹلر | ||||||
والدہ | کلارا ہٹلر | ||||||
بہن/بھائی | |||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | فوجی ، مصور ، سیاسی مصنف ، سیاست دان [16][17]، عسکری قائد [18]، مصنف [19] | ||||||
مادری زبان | جرمن | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | آسٹریائی جرمن ، جرمن [20][21][22] | ||||||
شعبۂ عمل | نازیت [23]، عسکری آمریت [23]، سیاست [23] | ||||||
کارہائے نمایاں | مائن کیمف | ||||||
مؤثر | رچرڈ واگنر [24] | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
وفاداری | جرمن سلطنت | ||||||
شاخ | جرمن آرمی، ریچشیر | ||||||
یونٹ | سولہویں | ||||||
کمانڈر | ویرماخٹ | ||||||
لڑائیاں اور جنگیں | پہلی جنگ عظیم | ||||||
اعزازات | |||||||
نامزدگیاں | |||||||
دستخط | |||||||
IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |
1933ء کے انتخابات میں نازی پارٹی اکثریت حاصل نہ کر سکی مگر سب سے بڑی پارٹی کی حیثیت سے صدر نے ہٹلر کو حکومت بنانے کی دعوت دی اور ہٹلر ملك کے سب سے اعلیٰ عہدے چانسلر تک پہنچ گيا۔ چانسلر بننے كے بعد ہٹلر نے جو سب سے پہلا كام كيا وہ نازی پارٹی كا فروغ تھا۔ اس مقصد كے ليے اس نے اپنے مخالفين كو دبانے کا ہر حربہ آزمايا۔
لاکھوں مرد ، خواتین اور بچے کے قتل کا ذمہ دار، ہٹلر ایک قوم پرست اور نسل پرست نظریاتی تھا اور اس میں امتیازی سلوک اور خاتمے کی پالیسی تھی جس نے مختلف نسلی، سیاسی اور معاشرتی گروہوں کو متاثر کیا۔
1939ء میں ہٹلر کی جانب سے پولینڈ پر جارحیت دوسری جنگ عظیم کے آغاز کا باعث بنی۔
دوسری جنگ عظیم کے آخری ایام میں 30 اپریل 1945ء کو ہٹلر نے برلن میں اپنی زیرزمین پناہ گاہ میں اپنی نئی نویلی دلہن ایوان براؤن کے ساتھ خودکشی کرلی۔
اس کے دور حکومت میں نازی جرمنی یورپ کے بیشتر حصے پر قابض رہا جبکہ اس پر 11 ملین یعنی ایک کروڑ 10 لاکھ افراد کے قتل عام کا الزام بھی لگایا جاتا ہے جن میں مبینہ طور پر 60 لاکھ یہودی بھی شامل تھے۔ یہودی ہٹلر کے ہاتھوں اس قتل عام کو ہولوکاسٹ کے نام سے یادکرتے ہیں۔
ہالوکاسٹ دراصل یونانی لفظ ὁλόκαυστον سے بنا ہے، جس کے معنی ہیں “مکمل جلادینا“۔ اس طرح لاکھوں یہودی مرد، عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کے علاوہ اشتراکیت پسندوں، پولینڈ کے مشترکہ قومیت کے حامل باشندے، رومینیوں،غلاموں، معذوروں، ہم جنس پرستوں، سیاسی اور مذہبی اقلیتوں کو انتہائی بے دردی سے موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔[28][29]
خصوصی توجیہی کیمپس میں قیدیوں سے اُس وقت تک غلاموں کی طرح کام لیا جاتا تھا جب تک وہ تھکن یا بیماری کا شکار ہوکر موت کی آغوش میں نہ چلے جائیں۔ یہودیوں اور روم انیوں کو سینکڑروں میل دور بنائے گئے، مقتل گاہوں پر جانوروں کی طرح کی ریل گاڑیوں میں ٹھونس کر گھیتو منتقل کر دیا گیا، جہاں زندہ پہنچ جانے کی صورت میں انھیں گیس چیمبر کے ذریعے موت کے گھاٹ اُتار دیا جاتا۔ جرمنی کے تمام افسرِ شاہی اس عظیم نسل کشی میں پیش پیش تھے، جس نے اس ملک کو “نسل کشی کے اڈے“ میں تبدیل کر دیا۔[30] ان کا تحریک نازیت میں اہم قردار تھا۔