المجسطی
قدیم مصری ماہر فلکیات و جغرافیہ دان بطلیموس کی مشہور تصنیف / From Wikipedia, the free encyclopedia
المجسطی (انگریزی: Almagest) دوسری صدی کے ماہر فلکیات، جغرافیہ دان بطلیموس کی تصنیف ہے۔ المجسطی بطلیموس کی وجہ شہرت ہے اور اِسی کتاب کی بدولت ہمیں دوسری صدی میں فلکیات سے متعلق معلومات اور مضامین فراہم ہوئے ہیں۔ اِس کتاب میں بطلیموس کے نظریۂ کائنات اور نظام شمسی کے علاوہ زمین، سورج اور چاند کے متعلق بھی معلومات ملتی ہیں۔ المجسطی علم فلکیات میں ابھی تک قدیمی کتب میں اپنی حیثیت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اصل کتاب یونانی زبان میں تحریر کی گئی تھی۔ یہ کتاب تقریباً 1200 سال تک اسکندریہ سے لے کر یورپ کے نشاۃ ثانیہ کے عہد تک یعنی نکولس کوپرنیکس کے زمانے تک فلکیات کی بنیادی کتاب تصور کی جاتی تھی، حتیٰ کہ نکولس کوپرنیکس نے اِس کتاب میں مرقوم بعض نظریات کو باطل قرار دیا جس کی رُو سے بطلیموس کے نظریۂ کائنات اور نظام شمسی پر ضرب پڑی اور نکولس کوپرنیکس کی تصانیف پر پابندی عائد کی گئی۔ المجسطی دراصل یونانی فلکیات کی نمائندہ کتاب ہے جسے علم ریاضی اور علم فلکیات کی دستیاب شدہ باقاعدہ تحریری کتاب سمجھا جاتا ہے۔ اِس میں ریاضی کے قدیمی اُصول جو ابرخس اور ارشمیدس نے وضع کیے تھے، اُن کو بطلیموس نے عملی مشاہدے کے بعد درج کیا ہے، حالانکہ ابرخس کا ریاضی میں کام اب گم ہو چکا ہے اور المجسطی کے سوا کوئی دوسری کتاب ابرخس کے مشاہدات کو پیش نہیں کرتی۔ ابرخس نے مثلثیات پر مشاہدات کیے تھے جو اب تاریخ کے اوراق سے گمشدہ ہیں اور بطلیموس نے ابرخس کے مثلثیات پر عملی مشاہدات کو المجسطی میں شامل کیا جو قدیم یونانی ریاضیات کی عکاسی کرتے ہیں۔ غالباً یہ کتاب 147ء یا 148ء میں مکمل ہوئی کیونکہ بطلیموس نے مصری عوام کے نام اِس کتاب کا دِیباچہ 148ء میں لکھا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کتاب 150ء سے قبل مکمل ہو چکی تھی اور اِس کا چوتھائی حصہ بطلیموس نے 150ء کے بعد عملی مشاہدات کے بعد تحریر کیا۔
المجسطی | |
---|---|
(قدیم یونانی میں: Μαθηματικἠ Σύνταξις) | |
مصنف | بطلیموس [1] |
اصل زبان | قدیم یونانی |
موضوع | فلکیات |
ادبی صنف | رسالہ |
درستی - ترمیم |