اسیری بابل
From Wikipedia, the free encyclopedia
بابل کی اسیری یا بابلی جلاوطنی یہودی تاریخ کا وہ دور ہے جس میں ، قدیم مملکت یہوداہ کے یہود کی ایک بڑی تعداد مملکت بابل کے اسیر رہے. کرکمیش کی جنگ کے بعد 605 قبل مسیح میں بابل کے بادشاہ بخت نصر , نے یروشلم کا محاصرہ کیا جس کے نتیجے میں یہوداہ کے بادشاہ یہویقین نے خراج دیا.[1] یہویقین نے اپنے اوپر غلبہ پائے جانے کے چوتھے سال بخت نصر کو خراج دینے سے انکار کر دیا , جس کی وجہ سے بخت نصر نے تین سال بعد پھر سے ایک اور محاصرہ کیا، جس کا اختتام یہویقین کی موت اور بادشاہ یقونیاہاور اس کے درباریوں کی جلا وطنی پر ہوا ; یقونیاہ کے جانشین صدقیاہ اور دوسروں کو بخت نصر کے اٹھارویں سال میں جلاوطن کیا گیا، بخت نصر کے تیئسویں سال میں ایک اور بادشاہ کی ملک بدری واقع ہوئی . مورخہ جات, ملک بدری کی تعداد , اور جلاوطن کیے گئوں کی تعداد بائبل کے سرگزشتوںمیں مختلف ہیں.[2] یہ ملک بدریاں پہلی مرتبہ 597 قبل مسیح پھر 587/586 قبل مسیح, اور 582/581 قبل مسیح میں واقع ہوئیں.[3]
![]() | اس صفحے میں موجود سرخ روابط اردو کے بجائے دیگر مساوی زبانوں کے ویکیپیڈیاؤں خصوصاًً انگریزی ویکیپیڈیا میں موجود ہیں، ان زبانوں سے اردو میں ترجمہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کریں۔ |
بابل کے سقوط کے بعد فارس کے بادشاہ کورش عظیم 539 قبل مسیح میں جلاوطن یہود کو واپس یہوداہ جانے کی اجازت دی.[4][5] تورات کی شہادت یہ ہے کہ کورش کا ظہور اور بابل کی فتح نبی اسرائیل کے لیے زندگی اور خوش حالی کا نیا پیام تھا اور یہ ٹھیک اسی طرح ہوا جیسے یسعیاہ نبی نے ایک سو ساٹھ برس قبل وحی الہی سے مطلع ہوکر خبر دے دی تھی اور جب کورش کو کتابوں میں یہ پیشنگوئ دکھلائی گئی تو اس نے دانیال نبی کی نہایت توقیر کی اور یہودیوں کو یروشلم میں بسنے کی اجازت دی – بلکہ اعلان کیا کہ خدا نے مجھے حکم دیا کہ یروشلم میں اس کے لیے ہیکل (ہیکل سلیمانی کی از سر نو تعمیر) بناؤں پس تمام لوگوں کو ہر طرح کا سازوسامان مہیا کرنا چاہیے اس نے تمام ظروف جو (بخت نصر) لوٹ لایا تھا اس میں بددستور قبل واپس رکھ دئے(عزرا-باب اول)[6] بائبل کی کتاب عزرا کے مطابقیروشلم کے ہیکل دوم کی تعمیر 537 قبل مسیح آس پاس شروع کر دیا گیا تھا۔ یہ تمام واقعات یہودی تاریخ اور ثقافت میں بہت اہمیت کے حامل ہیں اور ان کا یہودیت کی ترقی پر دور رس اثر رہا ہے۔
آثار قدیمہ کی مطالعات بتلاتی ہیں کہ تمام تر آبادی کو یہوداہ سے ملک بدر نہیں کیا گیا تھا اور اگرچہ یروشلم بری طرح سے تباہ ہوا ملک بدری کے زمانے میں یہوداہ کے دیگر علاقے یہود سے آباد رہے .[6] یہود کی بابل سے واپسی ایک مرحلہ وار عمل تھا نہ کہ ایک دفعہ کا واقعہ اور یہ امر بھی قابل غور ہے کہ بہت سے ملک بدر کیے گئے یہود واپس نہ لوٹے-