اسم کسی جگہ شخص یا چیز کے نام کو اسم کہا جاتا ہے جیسے پاکستان، کراچی، لاہور، امجد، حنا، انور، کرسی، میز، قلم وغیرہ اسم کی کئی اقسام ہیں۔ اسم جامد، اسم مشتق، اسم مصدر، اسم معرفہ (خاص)، اسم نکرہ (عام) اسم معرفہ کی درج ذیل اقسام ہیں۔ اسم علم، اسم ضمیر، اسم اشارہ، اسم موصول۔ اسم نکرہ کی درج ذیل اقسام ہیں۔ اسم ذات، اسم حاصل مصدر، اسم حالیہ، اسم فاعل، اسم مفعول، اسم استفہام۔
اسم کا مفہوم
کسی جگہ ،شخص، چیز یا کیفیت کے نام کو اسم کہتے ہیں۔
یا
وہ کلمہ جو کسی جگہ، کسی شخص ،کسی چیز یا کسی کیفیت کا نام ہو اسم کہلاتا ہے۔
یا
اسم وہ کلمہ ہے جو کسی جگہ، چیز شخص یا کیفیت کا نام ہو۔
اسم کی بنیادی اقسام
1۔ اسم ذات
2۔ اسم صفت
بناوٹ کے لحاظ سے اسم کی اقسام
- اسم جامد
- اسم مشتق
- اسم مصدر
معنی یا استعمال کے لحاظ سے اسم کی اقسام
- اسم معرفہ (خاص)
- اسم نکرہ (عام)
اسم جامد
اسم جامد وہ اسم ہے جو نہ تو خود کسی اسم سے بنا ہو اور نہ کوئی اسم اُس سے بن سکے۔ یعنی تمام بے جان اشیاء
یا
جامد کے معنی ٹھوس یا جما ہوا کے ہوتے ہیں۔ جامد اُس اسم کو کہتے ہیں جو نہ تو خود کسی اسم سے بنا ہو اور نہ اُس سے کوئی اسم بن سکے۔
یا
وہ اسم ہے جو نہ تو خود کسی کلمہ سے بنا ہو اور نہ کوئی اور کلمہ اُس سے بن سکے۔
اسم جامد کی مثالیں
میز، کرسی، پنسل، کتاب، قلم، چٹان، چاندی وغیرہ
اسم مشتق
مشتق کے معنی نکلا ہوا کے ہوتے ہیں۔ اسم مشتق اُس اسم کو کہتے ہیں جو کسی مصدر سے نکلا ہو۔
یا
اسم مشتق وہ اسم ہوتا ہے جو کسی مصدر سے بنا ہو ۔
یا
ایسا اسم جو کسی قاعدے کے مطابق مصدر سے بنایا جائے اُسے اسم مشتق کہتے ہیں۔
اسم مشتق کی مثالیں
پڑھنا سے پڑھائی، پڑھے گا، پڑھتا ہے، لکھنا سے لکھائی، لکھے گا، لکھتا ہے، کھیلنا سے کھیل، کھیلے گا، کھیلتا ہے، دوڑنا سے دوڑنے والا، دوڑے گا، دوڑتاہے وغیرہ۔
اشعار کی مثالیں
وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
مرادیں غریبوں کی بھر لانے والا
وہ اپنے پرائے کا غم کھانے والا
مصیبت میں غیروں کے کام آنے والا
اوپر دیے گئے اشعار میں پانے والا، لانے والا، کھانے والا، آنے والا اسم مشتق ہیں۔
اسم مصدر
اسم مصدر وہ اسم ہوتا ہے جو خود تو کسی اسم سے نہ بنا ہو مگر اُس سے مقررہ قاعدوں کے مطانائبق بہت سے الفاظ بنائے جاسکیں۔ (مصدر کے معنی ہیں نکلنے کی جگہ)
یا
اسم مصدر وہ اسم ہے جو خود تو کسی اسم سے نہ بنا ہو مگر اُس سے مقررہ قاعدوں کے مطابق کئی الفاظ بنائے جاسکیں۔
یا
وہ اسم جو خود تو کسی کلمہ سے نہ بنا ہو لیکن اُس سے بہت سے الفاظ بنائے جاسکیں۔
اسم مصدرکی مثالیں
پڑھنا سے پڑھو، دیکھنا سے دیکھو، بڑھانا سے بڑھائو، بنانا سے بناوٹ، سونگھنا سے سونگھو وغیرہ
اِن میں پڑھنا، دیکھنا، بڑھانا، بنانا، سونگھنا اسم مصدر ہیں
تُم اوروں کی مانند دھوکا نہ کھانا
کسی کو خدا کا بیٹا نہ بنانا
قدر کھو دیتا ہے روز کا آنا جانا
اِن میں کھانا، بنانا، آنا، جانا مصدر ہیں۔
مصدر کی پہچان
مصدر وہ اسم ہوتا ہے جو کام کے معنی دیتا ہے لیکن اُس میں کوئی زمانہ نہیں پایا جاتا، اِس سے مقررہ قاعدوں کے مطابق کئی اسم اور فعل بن سکتے ہیں۔ مصدر کی علامت یہ ہے کہ اِس کے آخر میں نا آتا ہے۔ جیسے پڑھنا، لکھنا، سننا، دیکھنا، رونا، گانا وغیرہ
مصدر کی اقسام بلحاظ بناوٹ
مصدر کی بلحاط بناوٹ دو اقسام ہیں۔
- مصدر اصلی یا مصدر وضعی
- مصدر جعلی یا مصدر مرکب
مصدر اصلی یا مصدر وضعی
جو مصدر خاص مصدری معنوں کے لیے وضع کیے جاتے ہیں۔ انھیں مصدر اصلی یا مصدر وضعی کہا جاتا ہے۔
مثالیں
سونا۔ جاگنا، کھانا، پینا، پڑھنا، لکھنا، دوڑنا، بھاگنا وغیرہ
مصدر جعلی یا مصدر مرکب
ایسے تمام مصادر کو جو دوسری زبانوں کے الفاظ کے آخر میں مصدر کی علامت ”نا“ زیادہ کر کے یا دوسری زبانوں کے الفاظ کے بعد اُردو مصدر لگا کر بنا لیے جاتے ہیں۔ انھیں مصدر جعلی یا مصدر مرکب کہتے ہیں۔
مثالیں
تشریف لانا، فلمانا، سیر کرنا، گرمانا، کفنانا وغیرہ
مصدر کی اقسام بلحاظ معنی
مصدر کی بلحاط معنی دو اقسام ہیں۔
- مصدر لازم
- مصدر متعدی
مصدر لازم
جب کسی مصدر سے بننے والا فعل اپنی تکمیل کے لیے صرف فاعل کو چاہے تو ایسے مصدر کو مصدر لازم کہتے ہیں۔
مثالیں
جیسے آنا، جانا، سونا، دوڑنا وغیرہ اِن مصادر سے یہ جملے بنیں گے۔ اسلم آیا، رضوان گیا، عرفان سویا، لڑکا دوڑا وغیرہ
مصدر متعدی
جب کسی مصدر سے بننے والا فعل، فاعل کے علاوہ مفعول کو بھی چاہے تو ایسے مصدر کو مصدر متعدی کہتے ہیں۔
مثالیں
جیسے کھانا، لکھنا، پڑھنا، خریدنا وغیرہ، اِن مصادر سے یہ جملے بنیں گے۔
اختر نے سیب کھایا۔
بشرہ نے خط لکھا۔
ثاقب نے کتاب پڑھی۔
فصیح نے کتاب خریدی۔
متعدی بالواسطہ
ایسے مصادر جو لازم سے متعدی بنا لیے جاتے ہیں۔ انھیں متعدی بالواسطہ کہا جاتا ہے۔
مثالیں
گرنا سے گرانا، جلنا سے جلانا، لکھنا سے لکھانا، پڑھنا سے پڑھانا، کھانا سے کھلانا، دیکھنا سے دیکھانا، سننا سے سنانا وغیرہ
دیگر معلومات لازم, متعدی ...
لازم | متعدی | لازم | متعدی | لازم | متعدی | لازم | متعدی | لازم | متعدی |
لڑنا | لڑانا | اُکھڑنا | اُکھاڑنا | بُھولنا | بُھلانا | جلنا | جلانا | لُٹنا | لُٹانا |
اُترنا | اُتارنا | بِکھرنا | بِکھیرنا | گِرنا | گِرانا | سمجھنا | سمجھانا | اُبلنا | اُبالنا |
برسنا | برسانا | اُگنا | اُگانا | نہانا | نہلانا | گُزرنا | گُزارنا | بننا | بنانا |
اُٹھنا | اُٹھانا | لگنا | لگانا | جاگنا | جگانا | چمکنا | چمکانا | پکنا | پکانا |
چبھنا | چبھونا | جھکنا | جھکانا | لِیٹنا | لِٹانا | اُچھلنا | اُچھالنا | بھاگنا | بھگانا |
ٹوٹنا | توڑنا | نِکھرنا | نِکھارنا | اُلجھنا | اُلجھانا | بیٹھنا | بیٹھانا | کٹنا | کاٹنا |
چلنا | چلانا | دکھنا | دکھانا | پِگھلنا | پِگھلانا | ہنسنا | ہنسانا | سنورنا | سنوارنا |
پھرنا | پھرانا | بچنا | بچانا | بِکنا | بِکانا | بولنا | بلانا | ڈُوبنا | ڈُبونا |
مرنا | مارنا | مہکنا | مہکانا | دوڑنا | دوڑانا | پھٹنا | پھاڑنا | ہلنا | ہلانا |
رونا | رُلانا | رُکنا | روکنا | سونا | سلانا | سلگنا | سلگانا | پھرنا | پھیرنا |
سکڑنا | سکیڑنا | ٹلنا | ٹالنا | تھکنا | تھکانا | تڑپنا | تڑپانا | تیرنا | تیرانا |
پُھوٹنا | پُھوڑنا | ڈرنا | ڈرانا | ملنا | ملانا | مٹنا | مٹانا | پہنچنا | پہنچانا |
بند کریں
متعدی المتعدی
بعض مصادر ایسے ہوتے ہیں جنہیں متعدی سے دوبارہ متعدی بنا لیا جاتا ہے ایسے مصادر کو متعدی المتعدی کہا جاتا ہے۔
مثالیں
سننا سے سنانا، پڑھنا سے پڑھانا، کھانا سے کھلانا، چکھنا سے چکھانا، لکھنا سے لکھوانا، دیکھنا سے دیکھانا، مارنا سے مروانا وغیرہ
دیگر معلومات متعدی, متعدی المتعدی ...
متعدی | متعدی المتعدی | متعدی | متعدی المتعدی | متعدی | متعدی المتعدی |
دیکھنا | دیکھانا | گننا | گنانا | پکانا | پکوانا |
مانگنا | منگوانا | بنانا | بنوانا | رلانا | رلوانا |
بلانا | بلوانا | کہنا | کہلانا | اُٹھانا | اُٹھوانا |
دھونا | دھلانا | اُتارنا | اُتروانا | کرنا | کرانا |
پڑھنا | پڑھانا | کھانا | کھلانا | بدلنا | بدلوانا |
مارنا | مروانا | سُننا | سُنانا | لکھنا | لکھوانا |
لوٹنا | لٹانا | روکنا | رکوانا | بخشنا | بخشوانا |
لگانا | لگوانا | پیسنا | پسوانا | کاٹنا | کٹوانا |
چکھنا | چکھانا | جلانا | جلوانا | سیکھنا | سکھانا |
بند کریں
اسم معرفہ (خاص)
اسم معرفہ کو اسم خاص بھی کہتے ہیں، ایسا اسم جو کسی مخصوص شخص، جگہ یا چیز کا نام ہو اسے اسم معرفہ کہتے ہیں۔
یا
یا ایسا اسم جو کسی خاص شخص، جگہ یا چیز کے لیے بولا جائے اسم معرفہ کہلاتا ہے۔
شعر کی مثال
اِک ولولہ تازہ دیا میں نے دلوں کو
لاہور سے تا خاکِ بخارا و سمرقند
اس شعر میں لاہور، بخارا اور سمرقند اسم معرفہ ہیں۔
اسم نکرہ (عام)
ماخذ
عربی زبان کالفظ اِس + مے + نَکِرَہ۔ اسم عام۔
تعریف
وہ اسم جو غیر معین شخص یا شے (اشخاص یا اشیا) کے معانی دے اسم نکرہ کہلاتا ہے ــ
یا
وہ اسم جو کسی عام جگہ، شخص یا کسی چیز کے لیے بولا جائے اسم نکرہ کہلاتا ہے اس اسم کو اسم عام بھی کہتے ہیں۔
اسم نکرہ کی اقسام
- اسم ذات
- اسم حاصل مصدر
- اسم حالیہ
- اسم فاعل
- اسم مفعول
- اسم استفہام
حوالہ جات
[1][2]
آئینہ اردو قواعد و انشاء پرزادی