احمد زیول
From Wikipedia, the free encyclopedia
From Wikipedia, the free encyclopedia
احمد حسان زویل ((مصری عربی: أحمد حسن زويل)، بین الاقوامی اصواتی ابجدیہ: [ˈæħmæd ˈħæsæn zeˈwe:l]; 26 فروری 1946 – 2 اگست 2016ء[22]) امریکی شہریت یافتہ مصری کیمیادان تھے۔ انھیں 1999ء میں نوبل انعام برائے کیمیا دیا گیا جس کی وجہ کیمیاء کی شاخ فمٹو کیمسٹری سے جڑے ان کے کارنامے تھے انھیں فیمٹو کیمسٹری کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔
وہ پہلے مصری اور اور مسلمان باشندے تھے جنھیں نوبل انعام برائے کیمیا ملا وہ آخری عمر کیلیفورننیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں بطور پروفیسر کام کر رہے تھے۔ پروفیسر احمد زویل نے اپنی تمام زندگی امریکا میں صرف کی اور امریکی صدر براک اوباما کے مشیروں کی کونسل کے رکن بھی رہے۔
احمد حسن زیویل 26 فروری 1946ء کو مصر کے شہر دامن حر میں پیدا ہوئے تعلیم ان کی پرورش دیسوک میں ہوئی۔جہاں 4 سال کی عمر میں والدین کے ساتھ گئے، وہیں ابتدائی تعلیم حاصل کی، انھوں نے اسکندریہ یونیورسٹی سے کیمسٹری میں بیچلر آف سائنس اور ماسٹر آف سائنس کی ڈگریاں حاصل کیں
اپنی پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے بعد، زیویل نے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے میں پوسٹ ڈاکیٹرل تحقیق کی، جس کی نگرانی چارلس بونر ہیرس نے کی۔ اس کے بعد، انھیں 1976ء میں کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں فیکلٹی کی تقرری سے نوازا گیا اور انھوں نے کیمیکل فزکس میں پہلی لینس پالنگ چیئر بنائی۔ وہ 5 مارچ 1982 کو ریاستہائے متحدہ کے ایک شہری بن گئے۔
زیویل کو صدر براک اوباما کی سائنس اور ٹیکنالوجی کے مشیروں کی صدارتی کونسل (PCAST) میں نامزد کیا گیا تھا اور اس میں حصہ لیا تھا، جو صدر اور نائب صدر کو مشورہ دینے اور سائنس، ٹیکنالوجی کے شعبوں میں پالیسی بنانے کے لیے ملک کے معروف سائنسدانوں اور انجینئروں کا ایک مشاورتی گروپ ہے۔
احمد زویل نے کیمیائی تعاملات (کیمیکل ری ایکشنز) کی تصاویر اور سمجھنے کے عمل کے لیے انقلابی کام کیا تھا جس پر انھیں 1999ء میں کیمیا کا نوبل انعام دیا گیا۔ ڈاکٹر زویل نے برسوں کی محنت سے کیمیا کی ایک نئی شاخ ’ فیمٹوکیمسٹری‘ کی بنیاد رکھی۔
وہ پیساڈینا، کیلیفورنیا میں واقع کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (کیلٹیک) میں فزیکل بائیالوجی مرکز کے سربراہ اور لینس پاؤلنگ پروفیسر برائے کیمیا تھے۔
احمد زویل نے لیزر شعاعوں کے ذریعے کیمیائی تعاملات کے مطالعے کا ایک بالکل نیا طریقہ وضع کیا تھا جس سے حیاتیاتی اور کیمیائی تبدیلیوں کو سمجھنے میں بہت مدد ملی۔ اس کے علاوہ انھوں نے فور ڈائمیشنل مائیکروسکوپی کی بنیاد بھی رکھی۔
احمد زویل نے اپنی زندگی میں 16 کتابیں اور 600 تحقیقی مقالہ جات تحریر کیے،
انھیں مصر کا سب سے بڑا ایوارڈ آرڈر آف دی گرانڈ کولر آف نائل اور فرانس سے لیجن ڈی آنر جیسا اہم ترین اعزاز بھی عطا کیا گیا تھا۔ احمد زویل 2009 میں امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے مشرقِ وسطیٰ کے لیے سائنس کے سفیر بھی منتخب کیے گئے۔
مسلم سائنس دان نے اپنے نام سے مصر میں ’ شہرِ سائنس‘ قائم کرنے کا منصوبہ بھی شروع کیا تھا جو خاصی حد تک مکمل ہو چکا ہے۔
زیویل کا انتقال 2 اگست 2016ء کی صبح 70 سال کی عمر میں ہوا۔ وہ کینسر سے صحت یاب ہو رہے تھے، تاہم ان کی موت کی اصل وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔ زیوائل مصر واپس آ گئے، لیکن قاہرہ ہوائی اڈے پر صرف ان کی لاش کا استقبال کیا گیا۔ 7 اگست 2016ء کو مصر کے شہر قاہرہ میں المشیر طنطاوی مسجد میں زیوائل کا فوجی جنازہ ادا کیا گیا۔ شرکت کرنے والوں میں صدر عبد الفتاح السیسی ، وزیر اعظم شریف اسماعیل ، الازہر کے گرینڈ امام احمد الطیب ، وزیر دفاع سیدکی سوبی ، سابق صدر عدلی منصور ، سابق وزیر اعظم ابراہیم محلب اور دل کے سرجن شامل تھے۔مقدی یعقوب ۔ نماز جنازہ مصر کے سابق مفتی اعظم علی گوما نے پڑھائی ۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.