From Wikipedia, the free encyclopedia
چین میں ہندومت پر عمل پیرا بہت کم لوگ ہیں۔ موجودہ چینی سماج میں ہندومت بہت ہی محدود ہو گیا ہے۔ لیکن قدیم مخطوطات سے پتہ چلتا ہے کہ عہد وسطی میں ہندو دھرم چین کے الگ الگ صوبوں میں موجود تھا۔[1] لیکن بدھ مت کے پھیلاؤ سے پورے ملک میں ہندو اثر کم ہوا۔[2] قدیم ہندوستانی ویدک رسم و رواج اور روایات چین میں بہت مقبول تھیں جیسا کہ یوگا اور گیان دھیان۔ کچھ مقامی باشندے ہندو دیوتاؤں مثلاً شیو، وشنو، گنیش اور کالی کی پوجا کرتے ہیں۔
قرون وسطی میں تمل تاجروں کے ذریعے ہندو سماج نے جنوبی اور جنوب مشرقی چین میں بہت ترقی کی۔[3][4] اس کے ثبوت کو آنجو اور فجیان صوبوں کے ہندو مندروں اور دیگر آثار سے ملتے ہیں۔ ہانگ کانگ میں بھی ترقی پزیر چھوٹا ہندو سماج ہے۔
قدیم چینی مذہب پر ہندومت کے کچھ اثرات تھے جن میں شش فلاسفی، یوگا اور اسٹوپا (مشرقی ایشیا میں یہی اسٹوپا پگوڈا میں بدل گئے) شامل ہیں۔ حالانکہ ہندو دھرم چین میں زیادہ مقبولیت کا حامل نہیں رہا۔ بدھ مت اور کنفیوشس مت کو بہت زیادہ پزیرائی اور مقبولیت ملی۔ جبکہ تبت میں کچھ مخالفت بھی تھی۔[5]
چین میں ہندومت کی مختصر تہذیب یا سماج رہا ہے جو زیادہ تر جنوبی اور مشرقی چین میں تھا۔ تیرہویں صدی کی چینی اور تمل زبان کی کندہ کاریاں شیو مندر کی باقیات سے دستیاب ہوئی ہیں جو ممکنہ طور پر جنوبی بھارتی طرز کے مندروں میں سے ہوگا۔[6]
ہنومان کے بارے میں کچھ اسکالروں کا خیال ہے کہ وہ چینی دیو مالا کے کردار سن ووکانگ کا اصل ہے۔ چار بہشتی بادشاہ لوک پالوں سے ماخوذ ہیں۔ اور
یکش (夜叉 کا کردار بھی ہندو تاریخ سے متاثر ہے۔ یہ عقیدہ ہے کہ چین میں یکش سددھرم پنڈریک سوتر کے ذریعہ آیا، جسے 290 ق م میں دھرم رکش نے چینی زبان میں ترجمہ کیا۔ چینی دیومالا کا بہت سا حصہ اور کردار ہندومت سے متاثر ہیں۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.