From Wikipedia, the free encyclopedia
500 اور 1000 کے نوٹوں کا اسقاط زر حکومت ہند کا ایک اقدام ہے جس کے نتیجے میں 9 نومبر 2016ء سے پانچ سو اور ایک ہزار کے بھارتی نوٹوں کا چلن ختم اور انھیں بے قیمت کر دیا گیا۔ 8 نومبر 2016ء کی رات کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے قوم کو خطاب کرتے ہوئے اچانک یہ اعلان کیا کہ آدھی رات سے ملک میں 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو ختم کر دیا جائے گا۔ یہ منصوبہ چھ ماہ پہلے بننا شروع ہوا تھا، نریندر مودی کے بیان کے مطابق اس اچانک اعلان کا مقصد صرف کالے دھن پر قابو پانا ہی نہیں، بلکہ جعلی نوٹوں سے چھٹکارا حاصل کرنا بھی ہے۔[1]
حکومت ہند کے اس فیصلے کی معلومات صرف مٹھی بھر لوگوں کو تھی۔ جن میں چیف سکریٹری نرپیندر مشرا، سابق اور موجودہ آر بی آئی گورنر، خزانہ سیکرٹری اشوک لواسا، معتمد اقتصادی امور شكتی کانت داس اور وزیر خزانہ ارون جیٹلی شامل ہیں۔ چھ ماہ سے بنائے جا رہے اس منصوبہ کے نفاذ کا آغاز دو ماہ قبل شروع کیا گیا۔[1]
اس سے پہلے اس طرح کے اقدامات ہندوستانی کی آزادی کے وقت کیے گئے تھے۔ جنوری 1946ء میں 1000 اور دس ہزار روپے کے نوٹوں کو واپس لے لیا گیا تھا اور 1000، 5000 اور دس ہزار روپے کے نئے نوٹ 1954ء میں دوبارہ شروع کیے گئے تھے۔ 16 جنوری 1978ء کو جنتا پارٹی کی گٹھ بندھن حکومت نے پھر سے 1000، پانچ ہزار اور دس ہزار روپے کے نوٹوں کو ختم کر دیا تاکہ جعل سازی اور کالے دھن پر روک لگائی جا سکے۔[2]
28 اکتوبر 2016ء کو بھارت میں 17.77 لاکھ کروڑ (260 ارب امریکی ڈالر) کی کرنسی گردش میں تھی۔ قیمت کی بنیاد پر 31 مارچ 2016ء کو ریزرو بینک کی رپورٹ کے مطابق، گردش میں رہنے والے نوٹوں کی کل قیمت 16.42 لاکھ کروڑ (240 ارب امریکی ڈالت) ہے جس میں سے 86 فیصد (یعنی 14.18 لاکھ کروڑ (210 ارب امریکی ڈالر)) 500 اور 1000 کے نوٹ ہیں۔ حجم کی بنیاد پر رپورٹ کے مطابق، 9،026.6 کروڑ نوٹوں میں سے 24 فیصد (یعنی 2،203 کروڑ) بینک نوٹ گردش میں ہیں۔[3]
ریزرو بینک آف انڈیا نے پانچ سو اور ہزار کے نوٹوں کی تبدیلی کا مفصل طریقہ کار اور قواعد و ضوابط جاری کیے ہیں، جن کے کلیدی نقاط درج ذیل ہیں:
البتہ پیٹرول پمپ، سی این جی اڈوں، سرکاری ہسپتالوں اور ٹرین اور ہوائی جہاز کے ٹکٹ گھروں میں پانسو اور ہزار کے پرانے نوٹ 11 نومبر تک بدستور قابل قبول ہونے کا اعلان کیا گیا، جسے بعد میں بڑھا کر 14 نومبر کر دیا گیا۔ بین الاقوامی ہوائی اڈوں کو بھی ہدایت دی گئی کہ وہ بیرونی سیاحوں کو پانچ ہزار (74 امریکی ڈالر) تک زر مبادلہ فراہم کرے۔[5]
500 روپے کے نئے نوٹ کی چوڑائی 66 ملی میٹر اور لمبائی 150 ملی میٹر ہے۔ ساتھ ہی اس پر آر بی آئی کے گورنر ارجت پٹیل کے دستخط ہیں۔ بینک نوٹ کے پیچھے لال قلعہ کی تصویر اور "سوچھ بھارت" کا لوگو ہے۔ یہ نوٹ "مہاتما گاندھی نیو سیریز آف نوٹس" کہلائیں گے۔ اب نوٹ کے وسط میں مہاتما گاندھی کی تصویر ہے اور ہندی اعداد میں بھی ₹ 500 بھی لکھا جائے گا۔[6]
2000 روپے کا نوٹ گلابی رنگ کا ہے جس میں پیچھے کی طرف "منگل یان" کی تصویر ہے۔ اس کی چوڑائی 66 ملی میٹر اور لمبائی 166 ملی میٹر ہے۔ نوٹ کے سیریل نمبر کا فونٹ سائز بھی تبدیل کیا گیا ہے۔[6]
بی ایس ای سن سیکس 651.49 پوائنٹس گرا، یہ کمی 2.36 فیصد ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نفٹی میں بھی بھاری گراوٹ درج کی گئی۔ این ایس ای میں 2.64 فیصد یا 225.40 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔[7]
9 نومبر کو بہت سی ریاستوں میں سونا انتہائی گراں فروخت ہونے لگا اور لوگوں نے اس رات چالیس ہزار تولہ کی قیمت تک سونا خریدا۔[8].[9] قومی شاہراہوں اور بڑی سڑکوں پر موجود ٹول ناکوں پر گاڑیوں کی قطاریں لگنی شروع ہو گئیں جب محصول وصول کنندگان نے پرانے نوٹ لینے سے انکار کر دیا۔ بعد ازاں وزیر نقل و حمل نتن گڈکرے نے 11 نومبر تک پرانے نوٹ کے قابل قبول ہونے کا اعلان کیا جسے بعد میں بڑھا کر 14 نومبر کر دیا گیا۔[10] اعلان کے بعد اے ٹی ایم پر بھی لمبی قطاریں لگنے لگیں۔ بازاروں میں بہت سی دکانیں آئی ٹی (انکم ٹیکس) محکمہ کے چھاپے کے ڈر کی وجہ سے نہیں کھل رہی ہیں۔ حوالہ آپریٹر بھی پریشان ہیں کہ اس طرح کی بھاری نقد رقم کے ساتھ کیا کرنا ہے۔
8 نومبر 2016ء کو امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج میں خلاف توقع ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر ڈالر کی قیمت تیزی سے گرنے لگی تھی۔ نریندر مودی کی اس بروقت کارروائی نے ڈالر کو تباہی سے بچا لیا کیونکہ مودی کے اس اقدام نے بھارت میں ڈالر کی مانگ میں اچانک اضافہ کر دیا۔[13] اس کے ساتھ ہی ہندوستان میں سونے کی قیمت بھی بہت بڑھ گئی۔ ایشیا کے دوسرے ممالک میں بھی لوگوں نے حفظ ماتقدم کے طور پر ڈالر خریدنے شروع کر دیے ہیں جس کی وجہ سے ایشیائی کرنسیوں کی قیمت گر گئی ہے اور ڈالر انڈیکس بہت بڑھ گیا ہے۔
ستمبر 2016ء کے شروع میں ہندوستان میں بٹ کوائن پر اضافی قیمت (پریمیئم) صرف 20 ڈالر تھا۔ بڑے نوٹ منسوخ ہونے کے اعلان کے بعد یہ پریمیئم 70 سے 100 ڈالر تک پہنچ گیا۔[14]
23 جون 2016ء کو برطانیہ میں یورپی یونین سے علیحدگی (Brexit) کے انتخابات ہوئے تھے اور اس میں بھی توقع کے خلاف نتیجہ آنے پر پاونڈ اسٹرلنگ کی قیمت تیزی سے گری تھی اور ڈالر کے مقابلے میں پاونڈ 14 فیصد گر کر 31 سال کی کم ترین شرح پر آ چکا ہے۔[15]
30 اگست 2017ء کو جاری ہونے والی ریزرو بینک آف انڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مودی کے نوٹ منسوخی کے اعلان کے وقت 15,440 ارب روپے بڑے نوٹوں کی شکل میں گردش میں تھے جن میں سے 15,280 ارب روپے واپس بینکوں میں جمع کرا دیے گئے۔ اس طرح 99 فیصد رقم قانونی ثابت ہوئی اور مودی کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا کہ انڈیا میں 33 فیصد کالا دھن موجود ہے۔
اسی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انڈیا کی سہہ ماہی معاشی ترقی دو سال کی پست ترین شرح پر پہنچ چکی ہے۔[16]
Your government is by far the most serious threat to your money and wellbeing.....In effect, currency controls force people to stay with a sinking ship.[18]
Expecting a nation used to 90% cash transactions to ever trust government-sponsored digitzation is beyond farce and financial repression, it is monetray larceny.[19]
It is hard to believe that India can continue to exist as a single unit for long...India will fundamentally change going forward, in a very negative way. It may eventually disintegrate, a possibility for which one should be prepared.[20]
There is more wealth than there is money; there is more money than there is gold; money exists at the pleasure of gold; wealth moves at the pleasure of money. Whoever sits at the neck of money, opening or closing as he will, controls the movement of the world’s wealth.[21]
There is a new regime in India, an extremely corrupt government which does not require blackmailing by the One Bank because the bankers already own this regime. This was previously demonstrated when this puppet government announced its “gold deposit scheme” (scam). It was such a laughably transparent attempt to steal the gold from the Indian people that it failed miserably.[22]
Erdogan Demands Turks Exchange Their Dollars To Gold, Lira[24]
Gold tells the truth so it is an enemy of those who wish to deceive their populations.[25]
Nightingale become aware that there were two kinds of famine, a grain famine and a "money famine."[26]
Institutions of liberty have mutated into institutions of slavery...In India, suffering and violence — not reason or moral instincts — bring stability...If they could reason, they would be able to bypass the phase of violence.[27]
A currency war is different from any other kind of conventional war in that the object is to kill oneself. The nation that succeeds in inflicting the most damage on its own citizens wins the war.[28]
- A state may be compromised, destabilized, weakened, or even politically devastated by economic hardship, and an attack on its currency is one means of creating such turmoil....
- Currency is not like guns and bombs, but it can be an extremely useful weapon in certain circumstances. It is efficient and comparatively inexpensive, and it can weaken or cripple a targeted state in its ability to function, much less to maintain its own security.
- A currency attack at the precisely right (or wrong) moment may help push a state in a destructive direction, or may weaken an opponent already besieged.
- While any currency attack might be disruptive, in a vulnerable, emerging economy one could threaten a country's security.[29]
If India had another currency issuer, the RBI could not have demonetised the currency in one go... whether central banks should have a monopoly on money?The answer is no. Competition will be good even in the business of creating money and managing its ebbs and flows.[30]
Every internationally active bank can be blackmailed by the U.S. government into following their orders, since revoking their license to do business in the U.S. or in dollar basically amounts to shutting them down.... If you have the power to bankrupt the largest banks even of large countries, you have power over their governments, too.[31]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.