ولادیمیر پوتن

1999 سے 2008 اور 2012 سے روس کے صدر From Wikipedia, the free encyclopedia

ولادیمیر پوتن
Remove ads

ولادیمیر پوتن (روسی: Владимир Путин، نقحر: Vladimir Putin , پیدائش: 7 اکتوبر 1952ء) روسی سیاست دان اور 7 مئی 2012ء سے تاحال روس کے صدر ہیں۔ پوتن اس سے پہلے بھی 2000ء سے 2008ء تک صدر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ 1999ء سے 2000ء تک اور پھر 2008ء سے 2012ء تک روس کے وزیر اعظم رہے۔ پوتن متحدہ روس نامی روسی سیاسی جماعت کے پہلے چیئرمین تھے۔ولادیمیر پوتن سنہ 2000 سے بر سر اقتدار ہیں۔ اس عرصے کے دوران وہ روس کے صدر اور وزیر اعظم کے عہدوں پر فائز رہے۔ یوں سنہ 1953 میں سویت یونین کے آمر حکمران جوزف سٹالن کی موت کے بعد سے وہ روس کے دوسرے ایسے رہنما ہیں جنھیں سب سے طویل عرصے تک ملک پر حکمرانی کا اعزاز حاصل ہو چکا ہے۔ یوں تو ولادیمیر پوتن کی صدارت کی مدت سنہ 2024 تک ہے مگر سنہ 2020 میں متنازع آئینی اصلاحات پر رائے شماری کے بعد اب وہ اپنی چوتھی مدت پوری کرنے کے بعد بھی حکمران رہ سکتے ہیں۔ ان آئینی اصلاحات کے بعد وہ سنہ 2036 تحت صدر کے منصب پر فائز رہ سکتے ہیں۔ تاہم یہ بات اہم ہے کہ وہ اس عہدے تک کیسے پہنچے ہیں۔ یوکرین پر حملے کے بعد اس وقت وہ دنیا بھر کی خبروں میں نمایاں ہیں۔ یہاں ہم ولادیمیر پوتن کی سیاسی اور ذاتی زندگی پر ایک نظر دوڑاتے ہیں[51]

اجمالی معلومات ولادیمیر پوتن, (روسی میں: Владимир Владимирович Путин) ...
Remove ads
Remove ads

پیدائش

پوتن لینن گراڈ (اب سینٹ پیٹرزبرگ) میں پیدا ہوئے اور انھوں نے لینن گراڈ اسٹیٹ یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی، 1975 میں گریجویشن کیا۔ انھوں نے 16 سال تک KGB کے غیر ملکی انٹیلی جنس افسر کے طور پر کام کیا، لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے تک بڑھتے ہوئے، 1991 میں استعفیٰ دینے سے پہلے سیاسی آغاز کیا۔ولادیمیر پوتن نے لینگارڈ جسے اب سینٹ پیٹرز برگ کہا جاتا ہے، کے سرکاری کوارٹرز میں پلے بڑھے۔ وہ مقامی لڑکوں کے ساتھ یہاں لڑائی جھگڑے بھی کرتے تھے۔ وہ ایسے لڑکوں سے بھی لڑ لیتے جو ان سے عمر میں بڑے اور طاقتور ہوتے تھے۔ اس چیز نے انھیں جوڈو کراٹے سیکھنے کی جانب راغب کیا۔ کریملن کی ویب گاہ کے مطابق تعلیم مکمل کرنے سے قبل ہی پوتن سویت یونین کی انٹیلیجنس میں کام کرنے کی خواہش رکھتے تھے۔ پوتن نے اکتوبر 2015 میں کہا تھا کہ 50 برس قبل لینگارڈ کی گلیوں نے مجھے ایک سبق سکھایا: ا’گر کوئی لڑائی ضروری ہو جائے تو پھر پہلا مکا تمھارا ہونا چاہیے۔‘ انھوں نے چیچنیا میں علیحدگی پسند باغیوں کے خلاف اپنے فوجی حملے کا دفاع کرتے ہوئے ایک گلی محلے والے لڑاکا جیسی ناشائستہ زبان استعمال کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ’ٹوائلٹ میں بھی‘ ان کا صفایا کر دیں گے۔ مسلم شمالی قفقاز جمہوریہ سنہ 1999 سے سنہ 2000 تک شدید لڑائی سے بڑی حد تک تباہ ہوا، جس میں ہزاروں عام شہری مارے گئے تھے۔ جارجیا پوتن کے لیے ایک اور ایسا خاص مقام ثابت ہوا۔ سنہ 2008 میں روسی افواج نے جارجیا کی فوج کو شکست دی اور اس سے علاحدہ ہونے والے دو علاقوں ابخازیہ اور جنوبی اوسیشیا اپنے قبضے میں لے لیے۔ جارجیا کے اس وقت کے نیٹو نواز صدر میخائل ساکاشویلی کے ساتھ یہ بہت ہی ذاتی نوعیت کا تنازع تھا۔ اس تنازع نے سابق سویت ریاستوں میں مغرب نواز رہنماؤں کو کمزور کرنے کے لیے پوتن کے ارادوں کو ظاہر کیا۔

Remove ads

سینٹ پیٹرزبرگ میں کیریئر

وہ 1996 میں صدر بورس یلسن کی انتظامیہ میں شامل ہونے کے لیے ماسکو چلے گئے۔ اگست 1999 میں وزیر اعظم کے عہدے پر تعینات ہونے سے قبل انھوں نے مختصر طور پر فیڈرل سیکیورٹی سروس (FSB) کے ڈائریکٹر اور سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔ یلسن کے استعفیٰ کے بعد، پوتن قائم مقام صدر بن گئے اور چار ماہ سے بھی کم عرصے کے بعد انھیں مکمل طور پر منتخب کر لیا گیا۔ صدر کے طور پر اپنی پہلی مدت تک اور 2004 میں دوبارہ منتخب ہوئے۔ چونکہ وہ آئینی طور پر مسلسل دو بار صدر کے طور پر محدود تھے، پوتن نے 2008 سے 2012 تک دیمتری میدویدیف کے تحت دوبارہ وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں اور 2012 میں صدارتی عہدے پر واپس آئے۔ دھوکا دہی اور احتجاج کے الزامات سے؛ وہ 2018 میں دوبارہ منتخب ہوئے تھے۔ اپریل 2021 میں، ایک ریفرنڈم کے بعد، اس نے قانون میں آئینی ترامیم پر دستخط کیے جس میں ایک ایسی ترمیم بھی شامل ہے جو اسے دو بار دوبارہ انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت دے گی، ممکنہ طور پر ان کی صدارت کو 2036 تک بڑھایا جائے گا۔

Thumb
پوتن بطور ایف ایس بی ڈائریکٹر، 1998
Remove ads

صدر کے طور پر

صدر کے طور پر پوتن کے پہلے دور میں، روسی معیشت نے لگاتار آٹھ سال تک ترقی کی، جس میں جی ڈی پی کی پیمائش کی گئی قوت خرید میں 72 فیصد اضافہ ہوا۔ روسی خود تشخیص شدہ زندگی کے اطمینان میں نمایاں اضافہ ہوا۔ یہ نمو تیل اور گیس کی قیمتوں میں پانچ گنا اضافے کا نتیجہ تھی، جو روسی برآمدات کی اکثریت پر مشتمل ہے، کمیونسٹ کے بعد کے ڈپریشن اور مالیاتی بحرانوں سے بحالی، غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ اور دانشمندانہ اقتصادی اور مالیاتی پالیسیاں۔ پوتن نے دوسری چیچن جنگ میں بھی روس کو فتح سے ہمکنار کیا۔ میدویدیف کے تحت وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے، اس نے بڑے پیمانے پر فوجی اصلاحات اور پولیس اصلاحات کے ساتھ ساتھ روس-جارجیائی جنگ میں روس کی فتح کی نگرانی کی۔ صدر کے طور پر ان کی تیسری مدت کے دوران، تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے ساتھ ساتھ 2014 کے آغاز میں بین الاقوامی پابندیاں لگائی گئیں جب روس نے یوکرین میں فوجی مداخلت شروع کی اور کریمیا کے ساتھ الحاق کیا جس کی وجہ سے 2015 میں جی ڈی پی میں 3.7 فیصد کی کمی واقع ہوئی، حالانکہ 2016 میں روسی معیشت 0.3 کے ساتھ بحال ہوئی۔ جی ڈی پی کی نمو %[14] صدر کی حیثیت سے اپنی چوتھی مدت کے دوران، COVID-19 وبائی بیماری نے روس کو نشانہ بنایا اور پوتن نے 2022 میں یوکرین پر مکمل حملے کا حکم دیا، جس کے نتیجے میں روس اور اس کے خلاف ذاتی طور پر مزید پابندیاں عائد کی گئیں۔ پوتن کے دور میں ہونے والی دیگر پیش رفتوں میں تیل اور گیس کی پائپ لائنوں کی تعمیر، سیٹلائٹ نیویگیشن سسٹم GLONASS کی بحالی اور سوچی میں 2014 کے سرمائی اولمپکس اور 2018 کے FIFA ورلڈ کپ جیسے بین الاقوامی مقابلوں کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر شامل ہے۔

روس کا آمریت کی طرف سفر

پوتن کی قیادت میں روس آمریت کی طرف بڑھ گیا ہے۔ سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالنے اور جبر کرنے، آزاد پریس کو ڈرانے اور دبانے اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے فقدان کا حوالہ دیتے ہوئے ماہرین روس کو جمہوریت نہیں مانتے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس، اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ کے ڈیموکریسی انڈیکس اور فریڈم ہاؤس کے فریڈم ان دی ورلڈ انڈیکس میں روس نے خراب اسکور کیا ہے۔

وہ سابق جاسوس ہیں

ناقدین کے مطابق ولادیمیر پوتن کی شخصیت میں سوویت دور کے اوصاف نے اُن کی دنیا کے بارے میں رائے کو تشکیل دیا ہے۔ سویت یونین کا شیرازہ بکھرنے سے قبل پوتن روس کی بدنام زمانہ انٹیلیجنس ایجنسی ’کے جی بی‘ میں جاسوسی کے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔ ان کے متعدد دوست خفیہ ایجنسیوں سے تعلق رکھنے والے ہی ہیں۔ صدر پوتن نے سنہ 1990 کی دہائی کے آغاز سے اپنا سیاسی سفر شروع کیا۔ آغاز میں پوتن سینٹ پیٹرز برگ کے میئر اناطولی سوبچک کے معاون رہ چکے ہیں۔ یونیورسٹی دور میں اناطولی پوتن کے قانون کے استاد بھی رہ چکے ہیں۔ سنہ 1997 میں وہ کریملن میں فیڈرل سکیورٹی سروس (ایف ایس بی) کے سربراہ کے طور پر داخل ہوئے۔ یہ ادارہ ’کے جے بی‘ کے بعد قیام میں آیا۔ اس عہدے پر کام کرنے کے بعد پوتن روس کے وزیر اعظم بن گئے۔ سنہ 1999 میں نئے سال کے آغاز میں روس کے صدر بورس یالتسن اپنے عہدے سے سبکدوش ہوئے تو انھوں نے پوتن کو قائم مقام صدر نامزد کر دیا۔ اس کے بعد سے وہ اقتدار میں ہی ہیں۔ اگرچہ سنہ 2008 سے 2012 کے درمیان پوتن وزیر اعظم کے منصب پر فائز رہے۔ روس کے آئین کے تحت وہ مسلسل تیسری مدت کے لیے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے انتخاب نہیں لڑ سکتے تھے۔ پوتن سنہ 2012 کے انتخابات 66 فیصد کی بھاری اکثریت سے جیت کر اقتدار میں واپس آئے۔ ان انتخابات میں دھاندلی کے الزامات بھی عائد کیے گئے۔ پوتن نے اقتدار میں آنے کے بعد سویت یونین کے دور کی مخصوص فوجی پریڈ کو بحال کیا اور اُن کے دور میں جوزف سٹالن کے پورٹریٹس بھی دوبارہ منظر عام پر آ گئے، جن پر کبھی پابندی عائد تھی۔ روس کی کووڈ ویکسین کو بھی ’سپوتنک فائیو‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس ویکسین کا نام ’سپوتنک‘ کی مناسبت سے رکھا گیا جو سنہ 1957 میں دنیا کی سب سے بڑی مصنوعی سیٹلائٹ تھی۔ پوتن نے سویت یونین کے ٹوٹنے کو 20 ویں صدی کی سب سے بڑی جغرافیائی تباہی قرار دیا تھا اور وہ سنہ 1997 تک نیٹو کے روس کی سرحدوں تک پھیلاؤ کے بھی سخت ناقد رہ چکے ہیں۔

Remove ads

مغربی ممالک سے سردمہری پر مبنی تعلقات

اس سے قبل روس اور یوکرین میں اس وقت کشیدگی پیدا ہوئی جب ماسکو نے شام میں بشارالاسد کی مدد کے لیے اپنے فوجی اُتارے جس سے مغربی ممالک میں صدر پوتن پر شکوک و شبہات میں مزید اضافہ ہوا۔ اس دوران مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات اتنی سرد مہری کا شکار ہو گئے کہ جیسے سرد جنگ کے دوران تھے۔ تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دور اس سے مستثنیٰ ہے، جنھوں نے کھل کر اپنے روسی ہم منصب کی تعریف کی۔ جبکہ ٹرمپ کے بعد آنے والے امریکی صدر جو بائیڈن نے پوتن کو لفظ ’قاتل‘ سے تعبیر کیا۔

Remove ads

حوالہ جات

Loading content...
Loading related searches...

Wikiwand - on

Seamless Wikipedia browsing. On steroids.

Remove ads