رضا ہمدانی
From Wikipedia, the free encyclopedia
نامور شاعر و ادیب
نام مرزا رضا حسین اور رضا تخلص تھا۔ شاعر اور ادیب۔
پیدائش
تعلیم
کلام مجید کے چھ پارے حفظ کرنے کے بعد ابتدائی تعلیم حاصل کی، پشاور سے میٹرک، منشی اور پشتو فاضل کے امتحانات پاس کیے۔
صحافت
اردو اور فارسی میں شعر کہے۔ بزم سخن پشاور، ادبستان پشاور کے ناظم رہے۔ اور انجمن ترقی اردوسرحد کے سیکرٹری بھی رہے۔1938ء میں ماہنامہ ند 1939ء میں ہفتہ وار شباب پشاور سے اور 1940ء میں ہفتہ وار اخبار شباب لاہور سے نکالا۔
شعر و ادب
رضا ہمدانی اردو کے علاوہ فارسی، ہندکو اور پشتو میں بھی شعر کہتے تھے۔ کئی رسائل کے مدیر رہے۔ انھوں نے ہند کو فلموں ’’قصہ خوانی‘‘ اور ’’بدمعاش‘‘ کے لیے گیت بھی لکھے۔ رضا ہمدانی کی تصانیف ایک درجن کے قریب ہیں جو ادبی ،ثقافتی اور تاریخی وسوانحی، دینی و مذہبی موضوعات سے متعلق ہیں
تصانیف
تصانیف میں مراۃ الاسلام، جمال الدین افغانی، خوشحال خان کے افکار، رحمان بابا کے افکار، ادیبات سرحد وغیرہ۔ افسانے، ڈرامے اور تنقیدی مضامین بھی لکھتے ہیں۔ اصنافِ سخن میں غزل ،نظم ،رباعی، قطعہ سبھی میں طبع آزمائی کی ہے۔ پشتو ادب کو اردو دان دنیا سے متعارف کرانے میں بھی انھیں اولیت حاصل رہی۔
ان کی بعض تصانیف پر رائٹرز گلڈ ، اباسین آرٹ کونسل اور یونیسکو کی جانب سے انعامات مل چکے ہیں۔ ’’رگ مینا‘‘ اور ’’صلیب فکر‘‘ ان کے شعری مجموعوں کے نام ہیں۔
وفات
پشاور میں 10 جولائی 1999ء کو 89 سال کی عمر میں وفات پائی۔[1]
نمونہ کلام فارسی
از پرتو رخسارش هر ذره مينا مست | وز تابش گيسويش روح يد بيضا مست | |
ناگاه بباغ آمد آن سرو تمنا مست | هر خار گلستان شد چو نرگس شهلا مست | |
از مستي اشعارم وز شوخي گفتارم | خيام به كوثر مست حافظ به مصلا مست |
حوالہ جات
Wikiwand - on
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.