From Wikipedia, the free encyclopedia
جنوب ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم یا سارک جنوبی ایشیا کے 8 ممالک کی ایک اقتصادی اور سیاسی تنظیم ہے۔ یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیم ہے جو تقریباً 1 اعشاریہ 47 ارب لوگوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ یہ تنظیم 8 دسمبر 1985ء کو بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، نیپال، مالدیپ اور بھوٹان نے قائم کی تھی۔ 3 اپریل 2007ء کو نئی دہلی میں ہونے والے تنظیم کے 14 ویں اجلاس میں افغانستان کو آٹھویں رکن کی حیثیت سے تنظیم میں شامل کیا گیا۔
جنوب ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) South Asia Association for Regional Cooperation (SAARC)
| |
---|---|
صدر دفتر | کھٹمنڈو، نیپال |
انگریزی | |
Leaders | |
• سیکٹری جنرل | امجد حسین بی سیال |
قیام | 8 دسمبر 1985ء |
جی ڈی پی (پی پی پی) | 2014 تخمینہ |
• کل | امریکی$ 9.05 ٹریلین |
جی ڈی پی (برائے نام) | 2014 تخمینہ |
• کل | امریکی$ 2.599 ٹریلین |
ویب سائٹ www | |
|
1970ء کی دہائی کے اواخر میں بنگلہ دیش کے صدر ضیاء الرحمٰن نے جنوب ایشیائی ممالک پر مشتمل ایک تجارتی بلاک کا خیال پیش کیا۔ 1981ء میں کولمبو میں ہونے والے ایک اجلاس میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا نے بنگلہ دیشی تجویز کو تسلیم کیا۔ اگست 1983ء میں ان رہنماؤں نے نئی دہلی میں منعقدہ ایک اجلاس میں جنوب ایشیائی علاقائی تعاون کے معاہدے کا اعلان کیا۔ 7 ایشیائی ممالک جن میں نیپال، مالدیپ اور بھوٹان بھی شامل ہیں، نے مندرجہ ذیل شعبہ جات میں تعاون کا اظہار کیا:
افغانستان کو 13 نومبر 2005ء کی بھارت کی تجویز پر 3 اپریل 2007ء کو مکمل رکن کی حیثیت سے تنظیم میں شامل کیا گیا۔ افغانستان کی شمولیت سے تنظیم کے رکن ممالک کی تعداد بڑھ کر 8 ہو گئی ہے۔ اپریل 2006ء میں ریاستہائے متحدہ امریکا اور جنوبی کوریا نے مبصر کی حیثیت سے تنظیم میں شمولیت کی باقاعدہ درخواست دی۔ یورپی یونین نے بھی مبصر کی حیثیت سے شمولیت میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور جولائی 2006ء میں سارک وزراء کونسل میں اس حیثیت کے لیے باقاعدہ درخواست دی۔ 2 اگست 2006ء کو سارک وزرائے خارجہ کے اجلاس میں امریکا، جنوبی کوریا اور یورپی یونین کو مبصر کی حیثیت دے دی گئی۔ 4 مارچ 2007ء کو ایران نے بھی مبصر کی حیثیت کے لیے درخواست دی۔ [1]
جنوبی ایشیا کی ترقی میں سارک کا کردار موثر نہ ہونے کی بڑی وجہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری سیاسی اور عسکری کشیدگی کو سمجھا جاتا ہے۔ انہی اقتصادی، سیاسی اور علاقائی کشیدگیوں کے باعث جنوب ایشیائی ممالک مشترکہ معیشت کا فائدہ اٹھانے سے قاصر ہیں۔ اپنے قیام سے آج تک یہ تنظیم "نشستند، گفتند، برخاستند" کی مثال بنی ہوئی ہے۔
سارک کی توجہ پاک بھارت تنازعۂ کشمیر اور سری لنکا کی خانہ جنگی جیسے اہم معاملات کی بجائے مندرجہ بالا معاملات پر رہی ۔ تاہم سیاسی معاملات سارک کے مختلف اجلاسوں میں زیر بحث رہے لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکل سکا۔ سارک اپنے رکن ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت سے بھی باز رہتا ہے۔ 12 اور 13 سارک اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں سارک رکن ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے پر زور دیا گیا تھا۔
سارک رکن ممالک وقتاً فوقتاً آزاد تجارت کے معاہدے پر دستخط کے لیے اپنی عدم رضامندی کا اظہار کر چکے ہیں۔ حالانکہ بھارت، مالدیپ، نیپال، بھوٹان اور سری لنکا کے ساتھ متعدد تجارتی معاہدے کر چکا ہے لیکن پاکستان اور بنگلہ دیش کے اس نوعیت کے معاہدے فریقین کے خدشات کے باعث نہ ہو سکے۔ 1993ء میں ڈھاکہ میں سارک ممالک نے خطے میں بتدریج کم محصولات کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے۔ 9 سال بعد اسلام آباد میں 12 ویں سارک اجلاس میں سارک ممالک نے ایک اعشاریہ 4 ارب افراد کے لیے آزاد تجارتی علاقے کا ڈھانچہ ترتیب دینے کے لیے جنوب ایشیائی آزاد تجارت کے معاہدے پر غور کیا۔ یہ معاہدہ یکم جولائی 2006ء سے نافذ العمل ہے۔ اس معاہدے کے تحت سارک رکن ممالک 2007ء سے اپنے محصولات میں 20 فیصد کمی کریں گے۔
مندرجہ ذیل ممالک سارک کے موجودہ ارکان ہیں:
ملک | آبادی (ملین) | خام ملکی پیداوار | خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) |
فی کس خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) |
خام ملکی پیداوار شرح اضافی (2014) |
برآمدات (2014) |
براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (2013) |
بیرونی ذخائر زرمبادلہ (ملین) | دفاعی بجٹ(% خام ملکی پیداوار) (2014)[2] |
شرح خواندگی (مندرج عمر اور زیادہ | بدعنوانی درجہ 2014 (شفافیت بین الاقوامی) |
متوقع زندگی | آبادی تحت خط غربت | پرائمری اسکول اندراج [3] | ثانوی اسکول اندراج [4] | آبادی بلحاظ ناقص غذائیت(%) (2015)[5] |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
افغانستان | 32.007 | $21.3 بلین | $63.5 بلین | $1,976 | 3.2% | $0.3 بلین | نامعلوم | $6,442 | نامعلوم | 28.1%(عمر 15) | 172/175 | 60 | 15.8% | نامعلوم | 54% | 26.8% |
بنگلادیش | 159.857 | $205.3 بلین | $572.6 بلین | $3,581 | 6.2% | $31.2 بلین | $0.66 بلین | $24,072 | $2.2 بلین(1.2%) | 57.7%(عمر 15) | 145/175 | 70 | 31.5% | 92% | 54% | 16.4% |
بھوٹان | 0.779 | $2.2 بلین | $6.3 بلین | $8,158 | 6.4% | $0.7 بلین | $63 ملین | نامعلوم | نامعلوم | 52.8%(عمر 15) | 30/175 | 68 | 23.7% | 91% | 78% | نامعلوم |
بھارت | 1,276.2 | $2308.0 بلین | $7996.6 بلین | $6,266 | 7.3% | $464.0 بلین | $31.0 بلین | $351,557 | $45 بلین(1.9%) | 74.4%(عمر 7) | 85/175 | 67 | 21.9% | 94% | 69% | 15.2% |
مالدیپ | 0.38 | $3.0 بلین | $5.2 بلین | $14,980 | 4.5% | $0.28 بلین | نامعلوم | $356 | نامعلوم | 99%(عمر 15) | نامعلوم | 77 | 16% | نامعلوم | نامعلوم | 5.2% |
نیپال | 28.4 | $21.6 بلین | $70.7 بلین | $2,488 | 5.5% | $1.0 بلین | $10 ملین | $5,439 | نامعلوم | 66%(عمر 15) | 126/175 | 68 | 25.2% | 98% | 67% | 7.8% |
پاکستان | 190.4 | $250 بلین | $928.0بلین | $4,886 | 4.2% | $25.1 بلین | $0.709 بلین(2014) | $16,305 | $7.4 بلین(3.5%) | 55%(عمر 15) | 126/175 | 66 | 22.6% | 72% | 34% | 22% |
سری لنکا | 21.7 | $80.4 بلین | $233.7 بلین | $11,068 | 7% | $11.8 بلین | $0.9 بلین | $8,314 | $1.4 بلین(2.3%) | 98.1%(عمر 15) | 85/175 | 75 | 8.9% | 94% | 99% | 22% |
# | تاریخ | ملک | میزبان | میزبان رہنما |
---|---|---|---|---|
1 | 7–8 دسمبر 1985 | بنگلادیش | ڈھاکہ | Ataur Rahman Khan |
2 | 16–17 نومبر 1986 | بھارت | بنگلور | Jayanth M Gowda |
3 | 2–4 نومبر 1987 | نیپال | کھٹمنڈو | Marich Man Singh Shrestha |
4 | 29–31 دسمبر 1988 | پاکستان | اسلام آباد | بینظیر بھٹو |
5 | 21–23 نومبر 1990 | مالدیپ | مالے | Maumoon Abdul Gayoom |
6 | 21 دسمبر 1991 | سری لنکا | کولمبو | Ranasinghe Premadasa |
7 | 10–11 اپریل 1993 | بنگلادیش | ڈھاکہ | خالدہ ضیا |
8 | 2–4 مئی 1995 | بھارت | نئی دہلی | P V ناراsimha Rao |
9 | 12–14 مئی 1997 | مالدیپ | مالے | Maumoon Abdul Gayoom |
10 | 29–31 جولائی 1998 | سری لنکا | کولمبو | Chandrika Kumaratunga |
11 | 4–6 جنوری 2002 | نیپال | کھٹمنڈو | Sher Bahadur Deuba |
12 | 2–6 جنوری 2004 | پاکستان | اسلام آباد | ظفر اللہ خان جمالی |
13 | 12–13 نومبر 2005 | بنگلادیش | ڈھاکہ | خالدہ ضیا |
14 | 3–4 اپریل 2007 | بھارت | نئی دہلی | منموہن سنگھ |
15 | 1–3 اگست 2008 | سری لنکا | کولمبو | Mahinda Rajapaksa |
16 | 28–29 اپریل 2010 | بھوٹان | تھمپو | Jigme Thinley |
17th | 10–11 نومبر 2011[6] | مالدیپ | ادو | Mohammed Nasheed |
18th | (26–27 نومبر 2014)[تجدید درکار][7] | نیپال | کھٹمنڈو | Sushil Koirala |
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.