From Wikipedia, the free encyclopedia
ایشیائی کھیل 1982ء (IX Asiad) کے نام سے جانا جاتا ہے)، 12 نومبر سے لے کر 4 دسمبر 1982ء تک بھارت کے شہر دہلی میں ایک منعقد ہونا والا ایک متعدد کھیلوں کا موقع تھا۔ یہ دوسرا موقع تھا کہ ایشیائی کھیل بھارت میں منعقد ہوئے۔ کل 3,411 کھلاڑی 33 ایشیائی قومی اولمپک کمیٹیوں نے 21 کھیلوں کے 147 مقابلوں میں شریک ہوئے۔ اس وقت یہ کسی بھی ایشیائی کھیلوں کے موقع پر شریک ممالک کی سب کی بڑی تعداد تھی، اس سے قبل ایشیائی کھیل 1978ء، بینکاک میں اور ایشیائی کھیل 1974ء، تہران 25، 25 ممالک شریک ہوئے تھے۔ ہینڈ بال، گھڑسواری، کشتی چلانے اور گالف کے مقابلے پہلی بار شامل کیے گئے، جب کہ، فینسنگ اور بولنگ کے کھیلوں کو نکال دیا گیا۔[1]
23 ممالک نے کھیلوں میں تمغے حاصل کیے تھے اور ان میں سے 16 ممالک نے کم از کم ایک طلائی تمغا جیتا تھا۔[2] چین نے کل 61 طلائی تمغوں حاصل کیے اور اول درجے پر رہا، یہ کسی بھی ایشیائی کھیل میں اس وقت کی سب سے بڑی تعداد تھی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ جاپان تمغوں کی دوڑ میں دوسرے نمبر پر آ گيا، اس سے قبل سارے ایشیائی کھیلوں میں جاپان پہلے درجے پر براجمان تھا۔[3] چین اور جاپان دونوں کے الگ الگ کل تمغوں کی تعداد 153 تھی۔ چین نے اس سے قبل تہران میں تمغوں کے لحاظ سے تیسرے درجے پر رہا تھا۔[4][5] 1982ء سے اب تک چین ہی تمغوں کے لحاظ سے اول درجے پر براجمان ہے۔[6][7] جنوبی کوریا تیسرے اور شمالی کوریا کل تمغوں میں پانچویں، جب کہ طلائی تمغوں میں چوتھے درجے پر آیا۔میزبان ملک بھارت نے تمغوں کی دوڑ میں پانچویں درجے پر رہا، [8][9] یہ 1951ء کے بعد سے بھارت کی بہترین کارکردگی تھی، جس نے مجموعی طور پر 57 تمغے جیتے ( بشمول 13 طلائی تمغوں کے)۔ یہ جدول طلائی تمغوں کی تعداد کے لحاظ سے ہے۔[10][11]
اس جدول میں درجہ بندی بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے شائع کردہ تمغاجات کے جدول کے مطابق ہے۔ جدول کی طے شدہ ترتیب کسی ملک کے کھلاڑیوں کے جیتے ہوئے طلائی تمغوں کی تعداد سے کیا ہے (اس تناظر میں، ایک قوم (ملک) ایک ایسی تنظیم ہے جس کی نمائندگی ایک قومی اولمپک کمیٹی کرتی ہے)۔ چاندی کے تمغوں کی تعداد کو اگلے اور پھر کانسی کے تمغوں کی تعداد کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ اگر کوئی دو ممالک پھر بھی ایک جتنے تمغے جیتنے والے ہیں تو ان کو برابر درجہ بندی دی گئی ہے۔ یہ ترتیب ائی او سی ملکی کوڈ کے ذریعہ حروف تہجی کے ساتھ درج ہیں۔[2][12]
مجموعی طور پر 614 تمغے (199 طلائی، 200 چاندی اور 215 کانسی) سے نوازا گیا۔ کانسی کے تمغوں کی کل تعداد طلائی یا چاندی کے تمغوں کی کل تعداد سے زیادہ ہے کیوں کہ، بیڈمنٹن، ٹیبل ٹینس اورباکسنگ میں ہر تقریب میں کانسی کے دو تمغے دیے گئے تھے (سوائے ٹیم مقابلوں کے)۔[13][14][15] 200 میٹر کی تیراکی مقابلہ برابر رہا تھا جب کہ کانسی کا تمغا نہیں دیا گیا۔[16] جمناسٹک مقابلوں میں بہت سے مشترکہ تمغے دیے گئے۔ مردوں کے پومل ہارس میں تین طرفہ برابر اور مردوں کے رنگ مقابلے میں پہلی پوزیشن کے لیے برابر کا مطلب یہ ہے کہ ان واقعات کے لیے کوئی چاندی کا تمغا نہیں دیا گیا تھا۔ مردوں کے پیرالل بار میں تین اور مردوں کے فلور میں دو، جمناسٹس خواتین کی یونیون بار اور خواتین کے فلور دوسرے نمبر کے مقابلہ برابر رہا، اس طرح ان مقابلوں میں کوئی کانسی کا تمغا نہیں ملا اور نہ مردوں کے پیرالل بار کے لیے چاندی کا تمغا دیا گیا۔مردوں کے والٹ میں تیسرا نمبر حاصل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ دو کانسی کے تمغے دیے گئے۔[17][18]
میزبان ملک
درجہ | ملک | طلائی | چاندی | کانسی | کل |
---|---|---|---|---|---|
1 | چین | 61 | 51 | 41 | 153 |
2 | جاپان | 57 | 52 | 44 | 153 |
3 | جنوبی کوریا | 28 | 28 | 37 | 93 |
4 | شمالی کوریا | 17 | 19 | 20 | 56 |
5 | بھارت | 13 | 19 | 25 | 57 |
6 | انڈونیشیا | 4 | 4 | 7 | 15 |
7 | ایران | 4 | 4 | 4 | 12 |
8 | پاکستان | 3 | 3 | 5 | 11 |
9 | منگولیا | 3 | 3 | 1 | 7 |
10 | فلپائن | 2 | 3 | 9 | 14 |
11 | عراق | 2 | 3 | 4 | 9 |
12 | تھائی لینڈ | 1 | 5 | 4 | 10 |
13 | کویت | 1 | 3 | 3 | 7 |
14 | سوریہ | 1 | 1 | 1 | 3 |
15 | ملائیشیا | 1 | 0 | 3 | 4 |
16 | سنگاپور | 1 | 0 | 2 | 3 |
17 | افغانستان | 0 | 1 | 0 | 1 |
17 | لبنان | 0 | 1 | 0 | 1 |
19 | برونائی دارالسلام | 0 | 0 | 1 | 1 |
19 | ہانگ کانگ | 0 | 0 | 1 | 1 |
19 | سعودی عرب | 0 | 0 | 1 | 1 |
19 | قطر | 0 | 0 | 1 | 1 |
19 | ویت نام | 0 | 0 | 1 | 1 |
کل | 199 | 200 | 215 | 614 |
ایشیائی کھیلوں کی سرکاری ویب سائیٹآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ocasia.org (Error: unknown archive URL)
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.