From Wikipedia, the free encyclopedia
محصولی کسرمناعی متلازمہ، ایڈز علامات اور اثرات کے مجموعہ کو کہتے ہیں جو ایچ آئی وی وائرس لا زکاموائرسوں مثلا زکامایک بار جسم میں داخل ہوجاتا ہے تو پھر ہمیشہ (کم ازکم موجودہ وقت میں) کے لیے جسم میں ہی رہتا ہے۔ پھر آہستہ آہستہ یہ جسم میں اپنی تعداد اور تخریب کاری میں اضافہ کرتا چلاجاتا ہے۔ سب سے زیادہ نقصان یہ خون کے سفید خلیات کو پہنچاتا ہے جن کا سائنسی نام T-خلیہ ہے، ان سفید خلیات کو CD4 خلیات بھی کہا جاتا ہے جس کی وجہ بعد میں ذکر کی جائے گی۔
جب یہ ایڈز وائرس، خون کے CD4 خلیات کو مستقل مارتا اور ختم کرتا رہے تو انسانی جسم میں ان کی تعداد کم سے کم ہوتی چلی جاتی ہے اور اسی کی وجہ سے انسان میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت ختم ہوجاتی ہے کیونکہ سفید خلیات کی CD4 قسم مدافعتی نظام میں بہت اہم کردار رکھنی ہے اور جب یہ وائرس کے باعث ختم ہوجاتے ہیں تو جسم کی مدافعت بھی ختم ہوجاتی ہے۔ عام طور انسانی جسم میں ان کی تعداد لگ بھگ ایک ہزار تک ہوتی ہے اور جب یہ HIV کی وجہ سے کم ہو کر 200 تک رہ جائے تو اس شخص کو ایڈز کا مریض تشخیص کر دیا جاتا ہے ۔
ایچ آئی وی وائرس ہے کہ آہستہ آہستہ مدافعتی نظام کے خلیات پر حملہ ہے۔ جیسا کہ ایچ آئی وی آہستہ آہستہ ان خلیات کو پہنچنے والے نقصانات، جسم کی انفیکشن، جو اس بند کے خلاف جنگ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کے زیادہ خطرے سے دوچار ہو جاتا ہے۔ یہ بہت اعلیٰ درجے کی ایچ آئی وی کے انفیکشن کے نقطہ پر ہے کہ ایک شخص کو ایڈز سے کہا جاتا ہے۔ اگر چھوڑ علاج کئی سال تک دس کے ارد گرد، اس سے پہلے ایچ آئی وی کے مدافعتی نظام کو نقصان پہنچا کافی ہے ایڈز کے لیے تیار کرنے کے لیے کر سکتے ہیں۔
ایڈز کو یوں سمجھ لیجیئے کہ یہ ایک اپنی انتہا پر پہنچا ہوا HIV عدوی (انفیکشن) ہے جو جسم کی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت اس قدر کم کردیتا ہے کہ پھر وہ جراثیم بھی جو عام طور پر بیماری پیدا کرنے کے قابل نہیں ہوتے، بیماریاں پیدا کرنا شروع کردیتے ہیں کیونکہ ایچ آئی وی کی وجہ سے خون کے T-خلیات اس حد تک کم ہو چکے ہوتے ہیں کہ ان کمزور جراثیموں کا مقابلہ بھی نہیں کرپاتے۔
یہاں ایک بات کی وضاحت اشد ضروری ہے کہ
ایڈز ایک خطرناک مرض ہے جس سے بچاؤ کی ہرتدبیر کرنا لازم ہے۔ گو کہ ایڈز کا معالجہ فراہم کیا جا سکتا ہے جو متاثرہ فرد کی زندگی کو سہل بنا سکتا ہے، اس کی طوالت میں کچھ اضافہ کر سکتا ہے لیکن اس مرض کی ابھی تک کوئی یقینی شفاء نہیں دریافت کی جاسکی، ہاں حیاتی طرزیات، سالماتی حیاتیات اور وراثی ہندس کی مدد سے چند نہایت موثر اور بالکل نئے انداز سے بنائی گئی چند ادویات مثلا DNA ویکسین کی آزمائش خاصی کامیاب رہی ہے مگر ابھی تک یہ تمام کام تحقیقی اور تجرباتی مراحل میں ہے اور اس نئے اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بنائے گئے طریقہء علاج جس کو وراثی معالجہ کے زمرے میں رکھا جاتا، کی مدد سے جلد ہی ایڈز کا کامیاب اور مکمل علاج دریافت کیے جانے کی امیدیں بڑھ گئی ہیں۔
قابل اطمنان بات ہے کہ ایڈز وائرس یعنی HIV دیگر وبائی (عدوی) امراض کی طرح کسی متاثرہ شخص کے قریب ہونے، بات کرنے، اس کو چھونے یا اس کی استعمال کردہ چیزوں کو ہاتھ لگانے سے جسم میں داخل نہیں ہوجاتا۔ اس کے جسم میں داخل ہونے کے اہم اسباب یہ ہیں۔ زیادہ تر محققین کا خیال ہے کہ ایچ آئی وی وائرس کا آغاز بیسویں صدی میں شمالی افریقہ کے علاقہ سحارہ سے شروع ہوا۔ لیکن اب یہ پوری دنیا میں پھیل چکا ہے اور ایک اندازہ کے مطابق اس وقت پوری دنیا میں تین کروڑ چھیاسی لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔ جنوری 2006ء میں اقوام متحدہ اور عالمی صحت کی تنظیم (World Health Organization) کے مشترکہ اعداد و شمار کے مطابق 5 جون 1981ء میں ایڈز کی جانکاری کے بعد سے اس وقت تک تقریباً 2 کروڑ پچاس لاکھ افراد ہلاک ہو چکے تہے۔ صرف 2005ء میں ایڈز سے 24 لاکھ سے 33 لاکھ افراد ہلاک ہوئے جن میں سے 5 لاکھ ستر ہزار بچے تہے۔ ان میں سے ایک تہائی اموات صرف سہارا کے افریقی علاقہ میں ہو رہی ہیں جس سے معاشیات سے لے کر افرادی قوت تک ہر شعبہ کو متاثر ہو رہا ہے۔ مدافعتی ادویات (Antiretroviral) مدد گار ہیں لیکن ان ادویات تک رسائی تمام ممالک میں ممکن نہیں ہے۔
لاتعلقیت: اس مضمون میں مرض سے متعلق معلومات اور ادویات کی وضاحت صرف علمی معلومات مہیا کرنے کی خاطر دی گئی ہیں انکا مقصد نا تو علاج میں کسی قسم کی مداخلت کرنا ہے اور نا ہی معاونت کرنا یا کوئی مشورہ فراھم کرنا، یہ کام اس طبیب کا ہے جسکے زیر اثر مریض ہو۔ کسی طبیب کے مشورے کے بغیر ادویات کا استعمال یا خود علاج کی کوشش شدید نقصان کا باعث ہوسکتی ہے۔ مزید یہ کہ طب ایک تیزرفتاری سے تبدیل ہوتے رہنے والا شعبۂ علم ہے اور اس صفحہ کی معلومات مستقبل میں ہونے والی تحقیق کی وجہ سے تبدیل ہوسکتی ہیں، انہیں مستقل تادمِ تاریخ کرتے رہنے کی ضرورت ہوگی۔ |
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.