From Wikipedia, the free encyclopedia
ایلی ویزل (عبرانی زبان אֱלִיעֶזֶר וִיזֶל، الیعزر ویزل)[24][25] رومن نژاد ایک یہودی لکھاری، پروفیسر اور سیاسی کارکن تھے ان کی امن کی خدمات کو دیکھ کر 1986ء میں انھیں نوبل امن انعام کا حقدار قرار دیا گیا۔وہ مرگ انبوہ میں زندہ بچ گئے تھے۔ انھوں نے 57 کتابیں تصنیف کی ہیں، ان میں زیادہ انگریزی اور فرانسیسی میں ہیں۔ [26]
ایلی ویزل | |
---|---|
(انگریزی میں: Elie Wiesel) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (عبرانی میں: Eliezer Wiesel) |
پیدائش | 30 ستمبر 1928ء [1][2][3][4][5][6][7] |
وفات | 2 جولائی 2016ء (88 سال)[8][3][4][5][6][7][9] نیویارک شہر |
مدفن | کینسیکو قبرستان، نیویارک |
مقام نظر بندی | آوشویتز حراستی کیمپ |
شہریت | ریاستہائے متحدہ امریکا (–2016)[10] مملکت رومانیہ (1928–1940)[11] |
رکن | امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون |
عملی زندگی | |
پیشہ | مصنف [12][13][14]، سیاسی کارکن ، ناول نگار ، آپ بیتی نگار ، استاد جامعہ ، مترجم ، صحافی ، فلسفی ، ڈراما نگار [15] |
مادری زبان | یدیش زبان [16][17] |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [18][19][20]، یدیش زبان [17]، عبرانی ، رومانیانی زبان [17]، فرانسیسی [21][19][20]، ہنگری زبان [17]، جرمن [17] |
ملازمت | جامعہ بوسٹن |
اعزازات | |
نیشنل ہیومنیٹیز میڈل (2009) گرینڈ کراس آف دی لیگون آف ہانر (2001) صدارتی تمغا آزادی (1992) گرینڈ آفیسر آف دی لیجن آف آنر (1990) فریڈم اعزاز (1987) نوبل امن انعام (1986)[22][23] نائٹ کمانڈر آف دی آرڈر آف دی برٹش امپائر کانگریشنل گولڈ میڈل | |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
ایک لکھاری ہونے کے ساتھ ساتھ وہ بوسٹن یونیورسٹی میں علوم انسانیات کے پروفیسر بھی تھے، جہاں ان کو یہودیت پر مطالعہ کی ترغیب ملی۔ وہ یہودی معاملات میں دلچسپی رکھتے تھے اور انھوں نے واشنگٹن ڈی سی میں یونائٹید اسٹیٹز ہولوکاسٹ میموریل میوزیم کے قیام میں کافی تعاون دیا ہے۔ اپنے سیاسی اثر و سروخ کی بنیاد پر انھوں نے جنوبی افریقا، نکاراگوا، کوسووہ]] اور سوڈان میں ہو رہے ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھائی اور متاثرین و مظلومین کے مہم چلائی۔ انھوں 1915ء ارمنی قتل عام کی علی الاعلان مذمت کی اور اپنی پوری زندگی میں وہ حقوق انسانی کے دفاع میں کھڑے رہے۔ لاس اینجلس ٹائمز نے ان کو “امریکا میں سب سے اچھا یہودی‘‘ کا خطاب دیا ہے۔ [27]
سنہ 1986ء میں ان کو نوبل امن انعام سے نوازا گیا، جہاں نارویجن نوبل کمیٹی ان کو “ انسانیت کا پیغامبر ‘‘ کہا۔ وہ نیو یارک حقوق انسانی تنظیم کے بانیاں میں سے ہیں اور تا دم حیات اس کے رکن رہے۔ [28][29]
ان کی ولادت رومانیہ کے ماراموریش کاؤنٹی میں ہوئی۔ [30] ان کے والدین کا نام سارہ فیگ اور شلومو ویشل ہے۔ گھر پر ان کے اہل خانہ زیادہ تر یدیش زبان بولتے ہیں مگر جرمن زبان، مجارستانی زبان اور رومانیائی زبان بھی بول لیتے ہیں۔ [31][32] ان کو انسان دوستی کی تعلیم والد سے ملی جنھوں نے ان کو عبرانی زبان سیکھنے کی ترغیب دی اور ادب کا مطالعہ کرنے پر ابھارا۔ ان کی والدہ نے ان کو تورات کے مطالعہ پر ابھارا۔ ان کی والدہ ایک حسیدی یہودی کی بیٹی تھی۔ ویزل کہتے ہیں کہ ان کے والد نے وجوہات کی وکالت کی جب کہ والدہ نے ایمان کی طرف توجہ دلائی۔ [33]
سنہ 1944ء میں جرمنی نے ہنگری پر قبضہ کر لیا اور یہیں سے اس ملک میں مرگ انبوہ کا آغاز ہو گیا۔ اس وقت ویزل کی عمر 15 سال تھی اور ان کو دیگر اہل قصبہ سے ساتھ اسی قصبہ کے کی ایکیہودی بستی میں ڈال دیا گیا، یہ وہی جگہ تھی جہاں وہ پیدا ہوئے تھے اور پلے بڑھے تھے۔ 1944ء میں ان کو آؤشوِٹس حراستی کیمپ میں بھیجا گیا جہاں ان کی والدہ اور چھوٹی بہن کا قتل ہو گیا۔ [35] کیمپ سے آزاد ہونے سے قبل ان کے والد بھی چل بسے۔ [35] اپنی ناول “نائٹ“ میں اپنی شرمندگی کے ایام کو یاد کرتے ہیں جب ان کے والد کو پیٹا جا رہا تھا اور وہ بے بس و ناچار تھے جو اپنے باپ کی مدد بھی نہیں کر سکا۔ [35][36]
دوسری عالمی جنگ کے اختتام کے بعد ویزل کو آزاد کر دیا گیا اور وہ فرانس آگئے جہاں نے انھوں نے ایک بحالی مرلز کا افتتاح کی۔ بعد ازاں وہ 90 سے 100 راسخ الاعتقاد افراد کے ایک گروپ میں شامل ہو گئے جو کشروت پر عمل کرنے کے خواہاں تھے اور مذہب پر مکمل عمل کی ازادی چاہتے تھے۔ پھت ویزل پیرس گئے اور فرانسیسی زبان سیکھی اور مارٹن بوبر اور ژاں پال سارتر کے لکچر سنے۔ انھوں نے اپنے ایام فیودر دوستوئیفسکی، فرانز کافکا اور تھامس مین کی کتابیں پڑھتے ہوئے بسر کیے۔ [37] 19 سال کی عمر میں صحافی بن گئے اور عبرانی کی تعلیم بھی دینے لگے۔ انھوں نے اسرائیلی اور فرانسیسی اخبارات میں لکھنا شروع کر دیا۔۔[37] جنگ کے دس برسوں انھوں نے مرگ انبوہ کے بارے میں بات کرنا یا کچھ لکھنا بند کر دیا۔ 1952ء میں نوبل انعام برائے ادب پانے والے فرانسیوس ماؤریک ویزل کے دوست بن گئے۔ وہ مسیحی تھے۔ انھوں نے ویزل کو بیت عیناہ کا لعزر سے تشبیہ دی۔ [38][39] انھوں نے ہی ویزل کو اپنے ڈراونے تجربے کو قلم زد کرنے کی صلاح دی۔ [37] انھوں نے یدیش زبان میں 900 صفحات کی ایک کتاب (اور جب دنیا خاموش رہی) لکھی۔[40] اس کے بعد 1955ء میں فرانسیسی زبان میں (لا نیوٹ) لکھی جس کا انگریزی میں نائٹ کے نام سے ترجمہ ہوا۔ [41]
1955ء میں ویزل نیو یارک چلے گئے جہاں ان کو متعدد ادبی اعزازات سے نوازا گیا اور ان کی کئی کتابوں کا ترجمہ ہوا۔ انھوں نے ماریئر سے شادی کی جس نے ان کی کتابوں کا ترجمہ کیا تھا۔ [42][42] امریکا میں انھوں نے 40 سے زیادہ تصنیف کیں ان میں زیادہ غیر افسانوی ادب تھا اور مرگ انبوہ کے واقعات پر مبنی تھیں۔ اسی وجہ نے کئی مؤرخوں نے ان کو مرگ انبوہ کے واقعات کو تازہ کردینے والا بتایا۔ [43]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.