From Wikipedia, the free encyclopedia
اسمٰعیل کدارے ایک البانوی زبان کے ڈراما نویس، شاعر اور ناول نگار تھے۔[21]
اسماعیل کدارے | |
---|---|
(البانوی میں: Ismail Kadare) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 28 جنوری 1936ء [1][2][3][4][5][6][7] ارجیر [8][9][10] |
وفات | 1 جولائی 2024ء (88 سال)[11] تیرانا [11] |
وجہ وفات | دورۂ قلب [12] |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | البانیا [13] فرانس [13][14] کوسووہ |
تعداد اولاد | 2 |
عملی زندگی | |
مادر علمی | تیرانا یونیورسٹی گورکی انسٹی ٹیوٹ برائے عالمی ادب |
پیشہ | شاعر ، ناول نگار ، مترجم |
مادری زبان | البانوی زبان |
پیشہ ورانہ زبان | فرانسیسی ، روسی ، البانوی زبان [15] |
شعبۂ عمل | ادبی سرگرمی [16]، شاعری [16]، نثر [16] |
اعزازات | |
نامزدگیاں | |
دستخط | |
IMDB پر صفحات | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
البانیہ کے مشہور ادیب، ناول نگار۔ اسمٰعیل یونان کے ساتھ البانیہ کی سرحد کے قریب واقع گیروکاسٹر کے قصبہ میں پیدا ہوئے۔ یہ وہی قصبہ ہے جہاں ان کے مخالف انور ہوکسا اُن سے اٹھائیس برس پہلے پیدا ہوئے تھے۔ پہلے انھوں نے یونیورسٹی آف تیرانا سے تعلیم حاصل کی اور پھر ماسکو یونیورسٹی کے گورکی انسٹی ٹیوٹ برائے عالمی ادب میں پڑھے۔[22]
انھوں نے بطور صحافی 1960 میں کام کرنا شروع کیا۔ یہ وہ سال تھا جب البانیہ نے سوویت یونین سے تعلقات منقطع کیے تھے۔ لیکن بطور شاعر اپنی ادبی زندگی کا آغاز وہ صحافت سے پہلے ہی کر چکے تھے۔ ان کے دو شعری مجموعے ’یوتھفُل انسپیریشن‘ یا جوان امنگیں اور ’خواب‘ کے نام سے 1954 اور 1957 میں منظر عام پر آ چکے تھے۔[23][24][25]
1960میں کدارے نے نثر نگاری کی طرف رخ کیا اور 1963 میں اپنا پہلا ناول’مردہ فوج کا جرنیل، بعد از جنگ البانیہ کا ایک مطالعہ‘ کے نام سے شائع کیا۔
اس ناول نے البانیہ میں اُن کا نام بنایا اور انھیں ملک سے باہر سفر کرنے اور اپنی تحریریں شائع کرنے کی اجازت بھی مل گئی۔ لیکن 1975 میں حکام کے ساتھ ان کے تعلقات خراب ہو گئے اور ان پر تین سال کے لیے اشاعت کی پابندی لگا دی گئی۔ حالات میں بہتری کے دو سال ہی گذرے تھے کہ 1981 میں ’خوابوں کا محل‘ لکھنے پر وہ پھر حکام کے عتاب میں آ گئے۔ ان کی یہ کتاب عین اسی دور کی پابندیوں کے بارے میں تھی جن کے تحت انھیں شائع ہونے سے روکا گیا تھا۔ اور پھر 1986 سے انھوں نے اپنی تحریریں البانیہ سے سمگل کر کے فرانس بھجوانا شروع کر دیں جہاں پر اُن کے ناشر نے یہ تحریریں محفوظ کرنا شروع کر دیں۔[26]
1990 میں البانیہ میں انور ہوکسا کی حکومت گرنے سے کچھ عرصہ قبل اسمٰعیل کو فرانس میں سیاسی پناہ مل گئی۔ اسمٰعیل کدارے کا کہنا ہے ’ مطلق العنانی اور مسلمہ ادب ایک ساتھ نہیں چل سکتے کیونکہ یہ بات فطری ہے کہ ایک لکھنے والا کسی بھی آمر کا دشمن ہوتا ہے۔ ‘ اور شاید اسمٰعیل کدارے کے سلسلہ میں یہ بات سچ بھی ثابت ہوئی کیونکہ البانیہ سے نکلنے کے بعد ہی وہ دنیا کو اپنے کام کی طرف متوجہ کر سکیں ہیں۔[27][28][29]
اسماعیل کا نام نوبل انعام کے لیے نامزد ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ 2005ء میں شروع ہونے والے بین الاقوامی بُکر پرائز کے سلسلہ کے انعام کا حقدار ان کو قرار دیا گیا۔[30][31]
کدارے 1 جولائی 2024 کو ترانہ کے ایک اسپتال میں 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔[32]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.