اسد بن ہاشم
From Wikipedia, the free encyclopedia
Remove ads
أسد بن ہاشم بن عبد مناف، علی بن ابی طالب کے نانا تھے۔ اور فاطمہ بنت اسد کے والد گرامی تھے۔ آپ کے والد ہاشم بن عبد مناف ،قریش کے قبیلہ بنو ہاشم کے مورث اعلیٰ تھے۔ آپ جناب ہاشم بن عبد مناف اور بی بی قَیْلة بنت عامر بن مالک کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔ أسد اور عبد المطلب آپس میں بھائی تھے۔ آپ معززین قریش میں سے تھے اور جناب ہاشم بن عبد مناف کی اولاد ہونے کی وجہ سے بھی آپ کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ آپ اپنے آبا و اجداد کی طرح غریب و فقراء کی مدد کیا کرتے تھے اور سرداران قریش میں شمار کیے جاتے تھے۔ اسد عربی میں شیر کو کہا جاتا ہے۔
Remove ads
Remove ads
ولادت
آپ کی تاریخ ولادت کے بارے میں مختلف رائے موجود ہیں، کچھ تاریخ دانوں کے مطابق آپ کا (سنہ ولادت 485 قمری یا 497 قمری ہے)۔
نسب
اسد بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لؤی بن غالب بن فهر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن إلیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان [1]
مذہب
جناب اسد بن ہاشم آبا و اجداد کی طرح دین حنیف (دین ابراہیمی) سے منسلک تھے اور بت پرستی سے بیزاری رکھتے تھے۔ آپ کا خاندان اعلان نبوت کے بعد ان اولین خاندانوں میں سے تھا جنھوں نے دین اسلام کو قبول کیا۔
برادران و خواہران
ہشام بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔[2]
- ابو صیفی بن ہاشم۔ ان کی والدہ کا نام "ہند بنت عمروبن ثعلبہ بن الحارث بن مالک بن سالم بن غنم بن عوف بن الخزرج" تھا۔
- عبدالمطلب بن ہاشم " محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور علی علیہ السلام کے دادا تھے" ۔ ان کی والدہ کا نام " سلمیٰ بنت عمرو" تھا۔ جن کا تعلق قبیلہ بنو خزرج سے تھا۔
- نضلہ بن ہاشم۔
- الشفا بنت ہاشم۔
- خالدہ بنت ہاشم۔ ان کی والدہ کا نام "ام عبدللہ تھا، جن کا نام واقدہ بنت ابی عدی" تھا۔
- رقیہ بنت ہاشم۔ ان کی والدہ کا نام "امیہ بنت عدی بن عبدللہ بن دینار بن مالک بن سلامان بن سعد " تھا ۔ جن کا تعلق قبیلہ قضاعہ سے تھا۔
- رقیہ بنت ہاشم۔ ان کی والدہ کا نام "سلمیٰ بنت عمرو بن زید بن لبید بن خداش بن عامر بن غنم بن عدی بن النجار " تھا۔ [کم سنی میں ہی انتقال ہو گیا تھا]۔
- حنہ بنت ہاشم۔ ان کی والدہ کا نام "عدی بنت حبیب بن الحارث بن مالک بن حطیط بن جشم بن قصی (جن کو ثقیف بھی کہتے ہیں) " تھا۔
- ضعیفہ بنت ہاشم۔
Remove ads
اولاد
آپ نے فاطمہ بنت قیس بن هرم بن رواحة بن حجیر بن عبد بن مُعیص بن عامر بن لؤی سے شادی کی۔
سیرة ابن هشام کے مطابق آپ کی اولاد اس طرح تھی:
- فاطمہ بنت اسد "علی علیہ السلام کی والدہ "
"مدفن جنت البقیع، مدینہ"۔ - حُنین بن أسد
"مدفن حجون قبرستان ہے"۔ - عدائی بنت اسد
"بعض کے نزدیک مدفن ملک شام" ہے۔ - خلدة بنت أسد "ان کی شادی اپنے چچا زاد الأرقم بن نضلة بن ہاشم سے ہوئی، جن سے الشفاء نامی ایک بیٹی پیدا ہوئی"۔[3]
"مدفن حجون قبرستان ہے"۔[4]
Remove ads
رحم دلی
آپ میں انسانی ہمدردی بحدِ کمال پہنچی ہوئی تھی۔ علامہ فخر الدین رازی کا بیان ہے کہ: جناب اسد نے ایک دن اپنے ایک دوست کو سخت بھوکا پا کر جو بنی مخزوم سے تھا، اپنی والدہ سے کہا کہ اس کے لیے کھانے کا بندوبست کریں۔ انھوں نے پنیر اور آٹا وغیرہ کافی مقدار میں اس کے گھر بھجوا کر اُسے سکون بخشا۔ پھر اِسی واقعہ سے متاثر ہو کر ہاشم بن عبد مناف نے اہل مکہ کو جمع کیا اور ان میں تجارت کا جذبہ و شوق پیدا کیا۔[5]
Remove ads
عرصۂ حیات
کچھ روایتوں کے مطابق آپ اعلان نبوت تک حیات تھے اور کچھ تاریخ دان کہتے ہیں کہ اعلان نبوت سے کچھ پہلے دین حنیف (دین ابراہیمی) پر رہتے ہوئے آپ خالق حقیقی سے جا ملے۔
مدفن
آپ کا مدفن مکہ مکرمہ ہے اور آپ کے جائے مدفن سے متعلق بھی بہت سی روایتیں ہیں، کچھ کہ مطابق آپ کو حرم کے صحن میں دفن کیا گیا اور بعد میں صحن کی توسیع میں شامل ہو گئی، کچھ کے مطابق آپ آبائی قبرستان جنت المعلیٰ (حجون، مقبرہ بنی ہاشم) جہاں آپ کے داماد ابو طالب بن عبد المطلب، آپ کے بھائی عبد المطلب اور خاندان کے باقی افراد مدفن ہیں۔[6]
حوالہ جات
Wikiwand - on
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Remove ads