مختار ثقفی
حکمران / From Wikipedia, the free encyclopedia
مختار ثقفی تاریخِ اسلامی کے ان چند حکمرانوں میں سے ایک ہیں، انھوں نے بنو امیہ کے خلاف تلوار اٹھائی اور کربلا میں حسین ابن علی کی شہادت کا بدلہ لیا اور سینکڑوں قاتلانِ حسین کو قتل کیا۔ جس میں شمر بھی شامل تھا جس نے امام حسین کا سر جسم سے علٰیحدہ کر کے نیزے پر دمشق بھجوایا تھا اور حرملہ بھی جس نے امام حسین کے چھ ماہ کے بیٹے علی اصغر کو تیر سے شہید کیا تھا۔[1] اوہ محبان اہلِ بیت سے تھے۔ مثلاً جب امیر مختار نے عمر سعد اور ابنِ زیاد کے سر امام زین العابدین علیہ السلام کو بھیجے تو انھوں نے امیر مختار کے حق میں دعائے خیر کی۔ اسی طرح امام محمد باقر علیہ السلام نے بعض نکتہ چینوں کو کہا کہ مختار کو گالی نہ دو کیونکہ اس نے ہمارے قاتلوں کو قتل کیا اور ہمارے خون کا قصاص لیا۔ [2] [3]
اجمالی معلومات مختار ثقفی, (عربی میں: المختار الثقفي) ...
مختار ثقفی | |
---|---|
(عربی میں: المختار الثقفي) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 622ء طائف |
وفات | 3 اپریل 687ء (64–65 سال) کوفہ |
وجہ وفات | لڑائی میں مارا گیا |
مدفن | مسجد کوفہ |
طرز وفات | لڑائی میں ہلاک |
رہائش | طائف مدینہ منورہ کوفہ |
شہریت | خلافت راشدہ (632–661) سلطنت امویہ (661–) |
والد | ابو عبید بن مسعود ثقفی |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
پیشہ | عسکری قائد ، والی ، انقلابی |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
عسکری خدمات | |
وفاداری | خلافت راشدہ |
شاخ | خلافت راشدہ کی فوج |
لڑائیاں اور جنگیں | جنگ صفین ، محاصرہ مکہ |
درستی - ترمیم |
بند کریں