عبرانی تقویم
From Wikipedia, the free encyclopedia
عبرانی کیلنڈر (عبرانی: הַלּוּחַ הָעִבְרִי) یہودیت میں سال کے مہینوں اور دنوں کے حساب کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس سے توراح (یہودی عبادات کے دن اور اوقات)، یہودی چھٹیوں کے دن، یارزیت (مرنے والوں کی برسی اور ان سے متعلق دعا) اور مذہبی کتابوں کے مطالعہ کے وقت کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ دنوں کے اندازہ کے لیے دو طریقہ کار رائج ہیں، ایک 70ء میں پہلی رومی یہودی جنگ میں دوسرے ہیکل کی تباہی سے پہلے کا جو چاند کی شکلوں کو دیکھ کر دنوں کے حساب کا ہے اور دوسرا موسی بن میمون کے اصول پر وضع کردہ طریقہ ہے جو 70ء سے 1178ء تک کے عرصہ میں مرتب کیا گیا۔
عبرانی کیلنڈر | ||
نمبر شمار | مہینے کا عبرانی نام | دنوں کی تعداد |
1 | نسان (Nissan) | 30 دن |
2 | یار (Lyar) | 29 دن |
3 | سیوان (Sivan) | 30 دن |
4 | تاموز (Tammuz) | 29 دن |
5 | آوو (Av) | 30 دن |
6 | ایلول(Elul) | 29 دن |
7 | تشري(Tishrei) | 30 دن |
8 | چشوان(Cheshvan) | 29 یا30 دن |
9 | کسلیو(Kislev) | 29 یا30 دن |
10 | تیوت(Tevet) | 29 دن |
11 | شیوت(Shevat) | 30 دن |
12 | ادار اول(Adar I) | 30 دن |
13 | ادار یا ادار دوم(Adar / Adar II) | 29 دن |
موجودہ کیلنڈر کی بنیاد قمری و شمسی کیلنڈر (lunisolar calendar) ہے جو چینی کیلنڈر کی طرز پر مرتب ہے، جس میں دنوں کا حساب چاند کی شکلوں پر اور سالوں کا حساب سورج کے چکر پر کیا جاتا ہے، جو ایک طرف تو خالص اسلامی کیلنڈر سے مختلف ہے اور دوسری طرف گریگوری کے خالص شمسی کیلنڈر سے بھی۔ قمری سال کے شمسی سال سے 11 دن کے فرق کی وجہ سے عبرانی کیلنڈر 19 سال کے 235 مہینے کے چکروں کی صورت میں ہے، جس میں ہر دوسرے یا تیسرے سال میں ایک اضافی مہینہ شامل کیا جاتا ہے۔ اس طرح 19 سالوں میں سے سات سال ایسے ہوتے ہیں جن میں ایک مہینہ زیادہ یعنی 12 کی بجائے 13 مہینے ہوتے ہیں۔ جیسا کہ عبرانی کیلنڈر بحیرہ روم کے مشرقی علاقہ میں مرتب کیا گیا تھا اس لیے موسم شمالی کرہ ارض کے اوقات کی ترجمانی کرتے ہیں۔