برطانوی نژاد امریکی ناول نگار From Wikipedia, the free encyclopedia
احمد سلمان رشدی ایک بھارتی برطانوی ناول نگار اور مضمون نگار ہے۔ اس کا چوتھا ناول، شیطانی آیات (The Satanic Verses) ایک بڑے تنازع کا مرکز تھا، جس نے کئی ممالک میں مسلمانوں کو احتجاج پر اکسایا۔ 14 فروری 1989ء کو آیت اللہ خمینی کی طرف سے جاری ایک فتوی میں سلمان رشدی موجب قتل قرار دیا گیا۔ جو آج تک جاری ہے۔
اس مضمون کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون کی ویکائی میں مدد کریں۔ |
سلمان رشدی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (اردو میں: احمد سلمان رشدی) |
پیدائش | 19 جون 1947ء (77 سال)[1][2][3][4][5][6][7] ممبئی [8] |
شہریت | مملکت متحدہ (1964–)[9] ریاستہائے متحدہ امریکا (2016–) بھارت |
رکن | رائل سوسائٹی آف لٹریچر ، پین امریکا ، امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون |
زوجہ | پدما لکشمی (2004–2007) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | کنگز کیتھڈرل اینڈ جان کینون اسکول |
پیشہ | مصنف [10]، ناول نگار ، مضمون نگار ، منظر نویس ، بچوں کے مصنف ، اداکار [11]، مصنف [12] |
مادری زبان | اردو [13]، برطانوی انگریزی ، کشمیری |
پیشہ ورانہ زبان | اردو [14][15]، انگریزی ، کشمیری |
ملازمت | ایموری یونیورسٹی |
کارہائے نمایاں | شیطانی آیات |
مؤثر | گیبریل گارشیا مارکیز |
اعزازات | |
کمپینین آف آنر (2022)[16] فیلو آف امریکن اکیڈمی آف آرٹ اینڈ سائنسز (2022)[17] سینٹ لوئیس ادبی انعام (2009)[18] دا برٹش بک ایوادڑ (1996) کوسٹا بک اعزازات (برائے:The Moor's Last Sigh ) (1995) کوسٹا بک اعزازات (برائے:شیطانی آیات ) (1988) مین بکر پرائز (برائے:Midnight's Children ) (1981)[19] فیلو آف دی رائل سوسائٹی آف لٹریچر نشان فنون و آداب (فرانس) نائٹ بیچلر | |
نامزدگیاں | |
مین بکر پرائز (2019)[20] مین بکر پرائز (2008)[21] مین بکر پرائز (2005)[22] کوسٹا بک اعزازات (2005) مین بکر پرائز (1995)[23] مین بکر پرائز (1988)[24] مین بکر پرائز (1983)[25] | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحات | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
سلمان رشدی ہندوستان کی برطانیہ سے آزادی سے دو ماہ قبل بمبئی میں 19 جون 1947ء کو پیدا ہوئے تھے۔
14سال کی عمر میں انھیں حصول تعلیم کے لیے انگلینڈ کے رگبی اسکول میں بھیج دیا گیا تھا، بعد ازاں انھوں نے کیمبرج کے معروف کنگز کالج میں تاریخ کے مضمون میں آنرز کی ڈگری حاصل کی۔
سلمان رشدی نے برطانوی شہریت حاصل کر لی اور انھوں نے اپنا مسلم عقیدہ تبدیل کر لیا۔ انھوں نے بطور ایک اداکار مختصر وقت کے لیے کام کیا۔ وہ کیمبرج فوٹ لائٹس میں کام کر چکے ہیں۔ پھر انھوں نے ناول لکھنے کے ساتھ ساتھ ایک ایڈورٹائزنگ کاپی رائٹر کے طور پر بھی کام کیا۔
وہ لندن 2003ء میں اپنے ناول مڈ نائٹ چلڈرن کی سٹیج کے لیے ماخوذ کردہ پرفارمنس میں بھی شامل رہے۔
پچھلی دو دہائیوں میں اس نے شالیمار دی کلاؤن، دی اینچینٹریس آف فلورنس، ٹو یئرز ایٹ منتھز اینڈ ٹوئنٹی ایٹ نائٹس، دی گولڈن ہاؤس اور کوئچوٹ نامی ناول شائع کیے ہیں۔
ان کا چوتھا ناول 'شیطانی آیات (سیٹانک ورسز) جو سنہ 1988ء میں شائع ہوا ان کا سب سے متنازع ناول بن گیا، اس کتاب کو دنیا بھر کے مسلمانوں نے مذہبی توہین آمیز قرار دیا۔
75 سالہ رشدی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں اور وہ اس ناول کی اشاعت کے بعد روپوش ہونے پر مجبور ہو گئے اور برطانوی حکومت نے مصنف کو پولیس حفاظت میں رکھا تھا۔
ان کے چوتھی کتاب کی اشاعت اور برطانوی پولیس کی جانب سے حفاظت میں رکھے جانے کے بعد برطانیہ اور ایران نے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے لیکن مغربی دنیا کے مصنفین اور دانشوروں نے اس کتاب پر مسلمانوں کے رد عمل کو اظہار رائے کی آزادی کو لاحق خطرہ قرار دیا تھا۔
اس کتاب پر سب سے پہلے انڈیا نے پابندی لگائی تھی۔ پاکستان نے بھی مختلف دیگر مسلم ممالک اور جنوبی افریقہ کی طرح اس پر پابندی عائد کر دی۔
مصنف سلمان رشدی کی چوتھی کتاب کی اشاعت کے ایک سال بعد 1989ء میں ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ روح اللہ خمینی نے ناول نگار کے قتل کا فتویٰ یا سرکاری حکم نامہ جاری کیا تھا۔
جنوری 1989ء میں، بریڈ فورڈ میں مسلمانوں نے رسمی طور پر کتاب کی ایک کاپی جلا دی تھی اور نیوز ایجنٹ ادارے ڈبلیو ایچ ایسمتھ کو وہاں اس کتاب کو رکھنے سے منع کیا تھا۔ تاہم سلمان رشدی نے توہین مذہب کے الزامات کو مسترد کیا تھا۔
فروری 1989ء میں، برصغیر میں رشدی مخالف فسادات میں کئی افراد مارے گئے، تہران میں برطانوی سفارت خانے پر پتھراؤ کیا گیا اور مصنف کے سر پر 30 لاکھ ڈالر کا انعام رکھا گیا۔
دریں اثنا، برطانیہ میں، کچھ مسلم رہنماؤں نے اعتدال پسندی پر زور دیا، جبکہ دیگر نے ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ کی حمایت کی۔
امریکا، فرانس اور دیگر مغربی ممالک نے سلمان رشدی کو دی جانے والی موت کی دھمکی کی مذمت کی تھی۔
سلمان رشدی اس وقت تک پولیس کے پہرے میں اپنی بیوی کے ساتھ روپوش رہے، انھوں نے اپنی کتاب کے ذریعے مسلمانوں کو ہونے والی تکلیف پر گہرے افسوس کا اظہار بھی کیا تھا لیکن ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خمینی نے مصنف کی موت کے لیے اپنے فتوی کو قائم رکھا۔
وائکنگ پینگوئن کے لندن کے دفاتر سے پبلشرز کو پکڑ لیا گیا اور نیویارک کے دفتر میں عملے کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔
لیکن اس سب کے باوجود یہ کتاب بحر اوقیانوس کے دونوں کناروں پر واقع ممالک میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب بن گئی تھی۔
مسلم ممالک کے جانب سے اس کتاب کی اشاعت پر شدید رد عمل کے نتیجے میں ای ای سی ممالک نے اس کتاب کی حمایت کی اور ان مظاہروں کے خلاف تمام ممالک نے عارضی طور پر تہران سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا۔
12 اگست 2022ء کو نیویارک میں ان پر ہادی مطر نے قاتلانہ حملہ کیا، جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گئے، تاہم انھیں فوری طور پر بذریعہ ہیلی کاپٹر ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا اور وہ بال بال بچ گئے۔
سلمان رشدی نے چار بار شادی کی اور ان کے دو بچے ہیں۔ وہ اب امریکا میں رہتے ہیں۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.