From Wikipedia, the free encyclopedia
استشراق (Orientalism) اور مستشرق (Orientalist) دونوں اصطلاحیں ہیں، یہ اصطلاحیں لفظی لحاظ سے بہت پرانی نہیں ہیں، انگریزی زبان و ادب میں ان کا استعمال اپنے مخصوص اصطلاحی معنون میں اٹھارویں صدی کے آواخر میں شروع ہوا۔ تحریک استشراق صدیوں مصروف عمل رہی لیکن اس کا کوئی باضابطہ نام نہ تھا۔ اربری کہتا ہے کہ مستشرق کا لفظ پہلی بار1630ء میں مشرقی یا یونانی کلیسا کے ایک پادری کے لیے استعمال ہوا۔ انگلستان میں 1779ء کے لگ بھگ اور فرانس میں 1799ء کے قریب مستشرق کی اصطلاح رائج ہوئی اور پھر جلد ہی اس نے رواج پایا۔ سب سے پہلے 1838ء میں فرانس سے شائع ہونے والی لغت میں استشراق کی اصطلاح درج ہے۔
اس کی مختلف ادوار میں مختلف لوگوں نے الگ الگ تعریف بیان کی ہے، اس میں سے کچھ اہم یہ ہیں۔
ایک جامع تعریف یہ کی گئی ہے،
لیکن اس تعریف میں یہ خامی ہے کہ اس میں سارا زور مستشرقیں کو اسلام و مسلمانوں پر کام کرنے والوں کو کہا گیا ہے جو ٹھیک نہیں کیونکہ ہر وہ غیر مشرقی شخص جو مشرقی علوم، ادیان اور تہذیبوں پر کام کرتا ہے وہ بھی معروف معنوں میں مستشرق ہے۔ جبکہ ایک اور عرب ڈاکٹر محمد ابراہیم الفیومی رودی، "بارت" کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ مستشرقین کی اصطلاح میں لفظ مشرق کا جغرافیائی مفہوم مراد نہیں بلکہ ان کے ہاں اس اصطلاح استشراق و مستشرق میں زمین کے وہ خطے ہیں جس پر اسلام کو فروغ حاصل ہوا۔ گویا لفظ مشرق سے مراد اسلامی ممالک ہیں اور دنیائے اسلام کو وہ مشرق کے لفظ سے تعبیر کرتے ہیں۔ مشرق کے اس مفہوم کے تحت مستشرقین کی عملی جدوجہد جن خفیہ مقاصد کی غمازی کرتی ہے اور جن کا اظہار کبھی کبھی بعض مستشرقین کی طرف سے ہوتا رہتا ہے، ان کو اور مستشرقین کے بے شمار علمی کارناموں اور ان کے مختلف طبقات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مستشرقین (مستشرق) ، یوں تعریف کی جا سکتی ہے۔
استشراق شرق سے نکلا ہے- شرق یا orient سے وہ علاقے مراد لیے جاتے ہیں جہاں سورج پہلے طلوع ہوتا ہے- انسائکلوپیڈیا برٹانیکا کے مطابق یہ اطالوی لفظ Oriens سے مشتق ہے جس کا معنی طلوع آفتاب ہے- گویا علم کی روشنی کو سورج کی روشنی سے مشابہ تصور کر کے یہ لفظ مشرقی علوم کے حصول کے لیے استعمال کیا جانے لگا- اہل یورپ کے ہاں مشرق دو معنوں میں استعمال ہوتا ہے- 1- مشرق سے مراد وہ تمام علاقے ہیں جو یورپ سے مشرقی سمت ہیں- اس مفہوم میں ایشیا کے تمام ممالک شامل ہوں گے- 2- بحیرہ روم کے پار کی دنیا مشرق کہلاتی ہے گویا ایشیا کے علاوہ یورپ کے جنوب میں واقع افریقہ بھی اس مفہوم میں شامل ہو گا-
(استشراق کا اصطلاحی معنی) علمائے عرب استشراق کی تعریف یوں بیان کرتے ہیں- اہل مغرب کا مشرقی اسلامی دنیا کی تہذیب، مزاہب، ادب، لغت، تاریخ، ثقافت اور عادات و اطوار کی تعلیم حاصل کرنا-
(استشراق کا مغربی مفہوم) انکارٹا ڈکشنری میں استشراق کی تعریف کچھ یوں ہے- مشرقی ایشیا کی معاشرت کا مطالعہ کرنا-
مگر حقیقت یہ ہے کہ استشراق کا دائرہ اس سے بہت وسیع ہے اور پورا عالم اسلام اور ہرمسلم معاشرہ خواہ وہ مشرق میں ہو یا مغرط میں، استشراق کا نشانہ ہے- اگرچہ مستشرقین ہندوازم اور بدھ مت سمیت مشرقی ممالک کے تمام مذاہب اور تہذیبوں کا مطالعہ کرتے ہیں مگر استشراق کے آغاز سے لے کر اب تک ان کا اصل ہدف اسلام ہی رہا ہے-کیونکہ شروع سے مغرب اسلام کو ہی اپنا سب سے بڑا حریف سمجھتا آیا ہے اور استشراق کی تحریک اسی حریفانہ جذبے اور انتقامی ولولے کی پیداوار ہے-
استشراق اگر صرف اسلام کے خلاف سرگرمیوں کی علامت مانا جائے تو اس قسم کی سرگرمیاں پہلی صدی ہجری میں ہی شروع ہو گئی تھیں۔ تحریک استشراق کی اصطلاح رائج ہونے سے کتنا عرصہ پہلے موجود تھی؟ کچھ اہل علم کہتے ہیں کہ
بعض محقق کہتے ہیں
کچھ علما کا اس کے آغاز کو بارہویں صدی عیسوی سے جوڑتے ہیں۔
بعض کے نزدیک اس کا آغاز
تحریک استشراق کا ءغاز عملا" آٹھویں صدی عیسوی سے ہو چکا تھا۔ اگرچہ اس تحریک کو یہ نام کئی صدیوں بعد ملا۔
مستشرقین کا رویہ ہر زمانے میں یکساں نہیں رہا۔ اس لیے ان کے ہان علم،تجربہ، انداز استدلال،مذہبی حیثیت اور وابستگی وانسلاک کے مختلف نمونے نظو آتے ہیں اور اسی لحاظ سے ان کے فکر و فن اور تحقیق و تالیف کا معیار بھی جداجداہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مستشرقین نے کئی مفید کام بھی کیے ہیں، جس پر ان کی تعریف کی جانے چاہیے۔ دوسری طرف مستشرقین میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو بنی نوع انسان کے لیے فکری بے اعتدالی، نظریاتی بے راہروی اور تہذیبوں کی تباہی کا باعث بنے ہیں۔ یہ لوگ قابل مذمت ہیں۔ مستشرقین کے کام کی نوعیت و حیثیت جاننے کے لیے ان کوکئی اقسام اور طبقات میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
الفریڈ باری اور ایمل گویلمن 19ویں صدی کے مشرقی فنون کے سب سے اہم مجسمہ ساز تھے، جنہوں نے مشرق وسطیٰ، عربی دنیا اور افریقہ کے حوالے سے ایک دلچسپ اور رومانیہ نقطہ نظر کو فروغ دیا۔ ان کے تفصیلی کانسی کے مجسموں کے ذریعے، الفریڈ باری اور ایمل گویلمن نے قابل تعریف عربی سوار اور مسلمان دنیا کی تاریخی شخصیات کو پیش کیا، اور عرب ثقافت اور مشرق وسطیٰ کی شخصیات کے لیے احترام و محبت کو فروغ دیا۔ ان کے مشرقی فنون کے کاموں نے یورپ میں عرب دنیا کی ایک مثالی تصویر کو پھیلانے میں مدد دی، اور عرب دنیا کی علامتوں کو پیش کرکے یورپی نوآبادیاتی نظریات کے خلاف آواز اٹھائی۔ اس طرح، انہوں نے مغربی مشرق وسطیٰ کی ثقافت کے بارے میں تصورات پر اثر ڈالا۔ آج ان کی فنون کی تخلیقات دنیا کے اہم ترین موزیموں اور مختلف ممالک کے شاہی خاندانوں کے مجموعوں میں موجود ہیں۔
یہ مستشرقین کا وہ گروہ ہے جو مسلمان نہ تھے اس لیے ان کا آبائی ادیان کے زیر اثر ہونا فطری بات تھی اس لیے ان سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ اسلام کو بالکل اسی نظو سے دیکھیں جس سے مسلمان دیکھتے ہیں۔ اس طبقے کی تحریروں میں بس شمار غلطیوں تو ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ اسلام، محمدصل للہ علیہ والہ وسلم اور اسلامی تعلیمات کو زبردست خراج تحسین بھی پیش کرتے ہیں۔ ان میں چند مستشرقین یہ ہیں
اس طبقے میں ان مستشرقین کو رکھا جاتا ہے جن کا مقصد بے لاگ اور غیر جانبدارنہ علمی تحقیق کے لبادے میں اسلام کے متعلق غلط فہمیاں پیدا کرتے رہے ہیں یا کرتے ہیں۔ اس طبقے میں مزید تقسیم کی جا سکتی ہے کیونکہ کے وقت کے ساتھ ساتھ ان کے انداز مین تبدیلی آتی رہی ہے۔ ان میں چند مشہور افراد یہ ہیں۔
وہ مستشرقین جن کو جامعات، تحقیقی اداروں، مجلات، اخبارات، ٹیلی ویژن وغیرہ میں "اس کام" کے لیے بھرتی کیا جاتا ہے۔ ان کا کام اکثر سیاسی و مذہبی تعصب پر مبنی ہوتا ہے۔ اس کی مثال برطانوی ہند میں انگریز عہدہ داروں کا کام ہے اسی طرح اکیسویں صدی مین اسلاموفوبیا پیدا کرنے میں بھی ایسے لوگ شامل ہیں۔
قرون وسطی میں جب یورپ میں مذہب اور سائنس کے درمیان میں جنگ جاری تھی، تب جو لوگ ملحد ہوئے۔ انھوں نے مذہب کے خلاف لکھنے کے لیے اسلام کو بطور رمز استعمال کیا، کیوں کہ پوپ کی طرف سے مسیحیت پر زبان درازی کرنے پر کڑی سزاہیں دی جاتی تھیں۔ اس کی ایک بہت بڑی مثال والٹیئر ہے۔ جس نے محمد صل للہ علیہ والہ وسلم پر ایک ڈراما (Le Famatisme on Mohammaticv Prophete) لکھا، جس کا انتساب پوپ کے نام کیا، اس طرح اس نے پوپ کو بھی خوش رکھا اور مذہب پر بھی حملہ کیا۔
کچھ ایسے مستشرقین بھی گذرے ہیں جو عربی زبان سے واقف نہیں تھے لیکن پھر بھی انھوں نے اسلام کے بارے میں لکھا۔ ان لوگوں نے اپنے سے پہلے مستشرقین کے کام کو ہی استعمال کیا اور و ہی غلطیاں دوہرایں۔ اس میں ایڈورڈ گبن کا نام سب سے نمایاں ہے، جس نے اپنی کتاب تاریخ زوال رومہ کے پچاسویں باب میں اسلام و پیغمبر اسلام کے بارے بہت ہی نا مناسب زبان استعمال کی۔
بہت کم مستشرقین گذرے ہیں جنہون نے اسلام کا گہرا مطالعہ کیا اور اس کی بنیاد پر اپنی تحقیقات پیش کیں، مگر ان میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو " پیشہ ور مستشرقین" میں آتے ہیں۔ ایسے مستشرقین میں
تحریک استشراق اسلام کے راستے میں بند باندھنے کی کوششوں کا ہی حصہ ہے۔ ،علوم اسلامیہ کی طرف متوجہ ہوتے وقت اپنے دین کے حوالے سے درج ذیل مقاصد تھس۔
مستشرقین کے تمام علمی اور تحقیقی کاموں کے پیچھے علم کی خدمات کا جذبہ کا فرما نہیں ہوتا بلکہ علم کی خدمات کی آڑ میں اسلام سے مقابلہ کیا جاتا ہے۔ لیکن یہ اصول تمام مستشرقین پر لاگو نہیں ہوتا۔ ان میں ایسے لوک بھی موحود ہیں جن کی تحریروں سے پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے صرف علم کے حصول اور علم کی خدمت کے جذبے سے اپنی زندگیاں تحقیق کے خار زار میں گزار دیں۔ اسلامی موضوعات پر ان کے علم سے ایسی باتیں نکلی ہیں جن میں اسلام اور مسلمانوں کے متعلق منصفانہ رویہ اختیار کیا گيا۔ گو ان کی تحریروں میں بہت سی غلط باتیں بھی ہیں لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک آدمی مسلمان نہ ہو اور اس کے پیش نظر کتابوں کا وہ ذخیرہو جو اسلام کے متعلق زہریلے پروپیگنڈے سے پُر ہو، اس آدمی سے اس قسم کی غلطیوں کا صدور ہونا عجیب نہیں۔[3]
علمی اور دینی مقاصد کے ساتھ ساتھ تجارتی اور مالی مقاصد بھی مستشرقین کے پیش نظر تھے۔ جن کی وجہ سے وہ مشرقی زبانوں اور مشرق کے دیگر حالات کے مطالعہ کی طرف متوجہ ہوئے۔ اہل مغرب خصوصاً اٹلی کے لوگوں کے مشرقی ممالک کے ساتھ قدیم تجارتی تعلقات تھے۔ اہل مشرق کے ساتھ اپنے تجارتی معاملات کو اچھے طریقے سے طے کرنے کے لیے انھوں نے عربی زبان کی تعلیم کو ضروری سمجھا۔ ان کوششون کا نتیجہ یہ تھا کہ 1265ء میں تونس اور اٹلی کے شہر بیرا کے تاجروں کے درمیان میں جو تجارتی معاہدہ ہوا اسے عربی زبان میں لکھا گیا۔[4]
سیاسی مقاصد مستشرقین کے اہم مقاصد میں سے ایک ہے۔ امیریکہ کا عراق پر حملہ ہو یا افغانستان پر حملہ اس کے پیچھے مستشرقین ہی کی سوچ کار فرما نظر آتی ہے۔ایڈورڈ سعید ایک فلیسطینی نژاد امیرکن نشنل تھا۔ وہ اپنی کتاب شرق شناس میں استشراق کو سیاسی پروجیکٹ قرار دیتا ہے۔ اور ثبوت کے طور پر برناڈ لوئس کا حوالہ دیتا ہے۔ جو برطانیہ میں 31 مئی 1916 کو پیدا ہوا جو عراق میں جمہوریت کے لیے پر امید تھا۔ لیکن اس حملے میں ہونے والے مالی اور جانی نقصان سے قطع نظر کرتا ہے۔
اس قطعہ میں اضافہ درکار ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے مدد کر سکتے ہیں۔ |
اس قطعہ میں اضافہ درکار ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے مدد کر سکتے ہیں۔ |
اس قطعہ میں اضافہ درکار ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے مدد کر سکتے ہیں۔ |
اس قطعہ میں اضافہ درکار ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے مدد کر سکتے ہیں۔ |
اس قطعہ میں اضافہ درکار ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے مدد کر سکتے ہیں۔ |
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.