![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/f/fa/Zaniskari_Horse_in_Ladakh.jpg/640px-Zaniskari_Horse_in_Ladakh.jpg&w=640&q=50)
گھوڑا
From Wikipedia, the free encyclopedia
گھوڑا سمدار پستانیہ جانور ہے۔ یہ جانور اسپاں خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ گھوڑوں کی ارتقاء کا عمل ساڑھے چار کروڑ سے ساڑھے پانچ کروڑ سال کے دوران ہوا ہے۔ لگ بھگ 4000 ق م میں انسانوں نے پہلی بار گھوڑے کو پالتو بنایا تھا۔ 3000 ق م سے گھوڑوں کوعام طور پر پالا جا رہا ہے۔ اس وقت تقریباً تمام تر گھوڑے ہی پالتو ہیں لیکن جنگلی گھوڑوں کی ایک نسل اور پالتو گھوڑوں کو دوبارہ آزاد کرنے سے پیدا ہونے والی نسلیں پالتو نہیں۔ انگریزی زبان میں گھوڑوں کے خاندان کے لیے الگ سے اصطلاحات بنائی گئی ہیں جو ان کے دورانِ حیات، جسامت، رنگت، نسل، کام اور رویے کو ظاہر کرتی ہیں۔
![]() پالتو گھوڑے | |
---|---|
صورت حال | |
! colspan = 2 | حیثیت تحفظ | |
Domesticated | |
اسمیاتی درجہ | ذیلی نوع ![]() |
جماعت بندی | |
مملکت: | جانور |
جماعت: | ممالیہ |
ذیلی جماعت: | Theria |
الصنف الفرعي: | Eutheria |
طبقہ: | Perissodactyla |
خاندان: | Equidae |
جنس: | Equus |
نوع: | E. ferus |
ذیلی نوع: | E. f. caballus |
سائنسی نام | |
Equus ferus caballus ![]() | |
Trinomial name | |
Equus ferus caballus لنی اس، 1758[1] | |
مرادفات | |
48[2] | |
![]() ![]() | |
درستی - ترمیم ![]() |
گھوڑوں کی جسمانی ساخت اسے حملہ آوروں سے بچ کر بھاگنے کے قابل بناتی ہے۔ گھوڑوں میں توازن کی حس بہت ترقی یافتہ ہے۔ گھوڑے کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر دونوں ہی انداز سے سو سکتے ہیں۔ گھوڑے کی مادہ گھوڑی کہلاتی ہے اور اس کا زمانہ حمل 11 ماہ طویل ہوتا ہے۔ گھوڑے کا بچہ پیدا ہونے کے کچھ ہی دیر بعد کھڑا ہونے اور بھاگنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ زیادہ تر پالتو گھوڑوں کو 2 سے 4 سال کی عمر میں زین اور لگام کی عادت ڈال دی جاتی ہے۔ 5 سال کا گھوڑا پوری طرح جوان ہوتا ہے اور اوسطاً گھوڑوں کی عمر 25 سے 30 سال تک ہوتی ہے۔
عام رویے کی بنیاد پر گھوڑوں کی تین نسلیں شمار ہوتی ہیں۔ گرم خون والے گھوڑے رفتار اور برداشت کے حامل ہوتے ہیں۔ ٹھنڈے خون والے گھوڑے عموماً کم رفتار لیکن سخت کاموں کے لیے موزوں ہوتے ہیں۔ نیم گرم خون والے گھوڑے مندرجہ بالا دو اقسام کے ملاپ سے پیدا ہوتے ہیں۔ عموماً ان گھوڑوں کو گھڑ سواری اور دیگر خصوصی مقاصد کے لیے الگ الگ نسلوں کے ملاپ سے پیدا کیا جاتا ہے۔ دنیا میں اس وقت گھوڑوں کی 300 سے زیادہ اقسام ہیں جو مختلف کام سر انجام دیتی ہیں۔
انسان اور گھوڑے مل کر مختلف کھیلوں میں اور مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ روز مرہ کے کام کاج جیسا کہ نفاذ قانون کے ادارے (پاکستان)، زراعت، تفریح اور علاج کے لیے بھی ان کو استعمال کیا جاتا ہے،بھارت کے بعض علاقوں میں اب گھوڑوں کوشادی،بیاہ میں دولہے کی سواری اور دُلہن کی ڈولی کے لیے بھی استعمال کیاجاتاہے۔ قدیم زمانے سے ہی گھوڑے کو جنگوں میں استعمال کیا جاتا رہا ہے جس کی وجہ سے گھڑ سواری اور گھوڑے کو قابو کرنے کے لیے بہت سارے طریقے وضع کیے گئے ہیں۔ گھوڑوں سے بہت سی مصنوعات بھی حاصل کی جاتی ہیں جن میں گوشت، دودھ، کھال، بال، ہڈی اور حاملہ گھوڑی کے پیشاب سے کئی ادویات بھی کشید کی جاتی ہیں۔ پالتو گھوڑوں کی خوارک، پانی اور دیکھ بھال انسانی ذمہ داری ہوتی ہے اور عموماً مالکان اپنے گھوڑوں کی دیکھ بھال کے لیے طبیبوں اور ان کے کھروں کی دیکھ بھال کرنے والے ماہرین کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔