کلر کہار ضلع چکوال، پنجاب کی ایک تحصیل، سیاحتی اور تفریحی مقام ہے۔[1] اس کا قدیم نام تزک بابری میں کلدہ کنارہ جنرل کننگھم کے مطابق شاکلہا اور بعض مؤرخین کے مطابق کلو کہراور ناون تھا۔یہ تفریحی مقام چکوال کے جنوب مغرب میں 26 کلومیٹر کے فاصلے پر موٹروے ایم-ٹو اسلام لاہورکے ساتھ واقع ہے۔ یہاں لوکاٹ، ناشپاتی، انار اور دیگر مختلف باغات ہیں۔ ان باغات میں مور اکثر گھومتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہاں پر تخت بابری ہے جس کے بارے میں مشہور ہے کہ شہنشاہ ظہیر الدین بابر کشمیر جاتے ہوئے اکثر یہاں ٹھہرا کرتا تھا۔ یہاں پر ایک نمکین پانی کی جھیل بھی ہے۔[2] کلر کہار جھیل کی وجہ سے بہت شہرت رکھتا ہے جو سطح سمندر سے 1500 سو فٹ کی بلندی پر واقع ہے جو 8 کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ہے یہ جھیل 4٫5 فٹ تک گہری ہے۔ مختلف موروں، خوبصورت پھلوں ،اور رنگ برنگے پھولوں کی وجہ سے بہت خوبصورت مقام ہے،[3] کلر کہار چکوال کا سب سے بڑا ڈویژن اور یونین کونسل ہے۔ یہ چکوال سے جنوب کی جانب تقریباً پچیس کلومیٹر موٹر وے کے ساتھ واقع ہے۔ یہ قدرتی باغات موروں سالٹ واٹر جھیل ( salt water lake) اور تخت بابری کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔ کلر کہار کو موروں کی وادی بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ وہاں پر دربار سخی آہو باہو موجود ہے جہاں پر زائرین اور عقیدتمندوں کی بڑی تعدادحاضری دے کر اپنی نیاز مندی اور عقیدت کا اظہار کرتی ہے۔ یہاں پر مور کھلے عام پھرتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ اگر انھیں کسی اور مقام پر لے جایا جائے تو وہ اندھے ہو جاتے ہیں۔[4] کلر کہار کے پہاڑوں میں بابا فرید گنج شکر اور سلطان باہو کہ چلہ گاہیں موجود ہیں [5] کلر کہار میں باغ صفا کی بنیاد 1519ء میں رکھی گئی۔ جس کی 500 سالہ تقریبات کا انعقاد کیا گیا.

اجمالی معلومات ملک, صوبہ ...
بند کریں

حوالہ جات

بیرونی روابط

مزید دیکھیے

Wikiwand in your browser!

Seamless Wikipedia browsing. On steroids.

Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.

Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.