وحی
اللہ کی طرف سے انبیاء و رسولوں پر نازل شدہ احکام و پیغامات / From Wikipedia, the free encyclopedia
وحی اس کلام کو کہتے ہیں جس کو اللہ تعالٰی اپنے نبیوں کی طرف نازل فرماتا ہے۔ ابن الانباری نے کہا کہ اس کو وحی اس لیے کہتے ہیں کہ فرشتہ اس کلام کو لوگوں سے مخفی رکھتا ہے اور وحی نبی کے ساتھ مخصوص ہے جو کے لوگوں کی طرف بھیجا جاتا ہے۔ لوگ ایک دوسرے سے جو خفیہ بات کرتے ہیں وہ وحی کا اصل معنی ہے، قرآن مجید میں ہے
وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًا شَيَاطِينَ الْإِنسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورًا ۚ وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ مَا فَعَلُوهُ ۖ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ
اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے انسانوں اور جِنّوں میں سے شیطانوں کو دشمن بنا دیا جو ایک دوسرے کے دل میں ملمع کی ہوئی (چکنی چپڑی) باتیں (وسوسہ کے طور پر) دھوکا دینے کے لیے ڈالتے رہتے ہیں اور اگر آپ کا ربّ (انھیں جبراً روکنا) چاہتا (تو) وہ ایسا نہ کر پاتے، سو آپ انھیں (بھی) چھوڑ دیں اور جو کچھ وہ بہتان باندھ رہے ہیں (اسے بھی)—
اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے انسانوں اور جِنّوں میں سے شیطانوں کو دشمن بنا دیا جو ایک دوسرے کے دل میں ملمع کی ہوئی (چکنی چپڑی) باتیں (وسوسہ کے طور پر) دھوکا دینے کے لیے ڈالتے رہتے ہیں اور اگر آپ کا ربّ (انھیں جبراً روکنا) چاہتا (تو) وہ ایسا نہ کر پاتے، سو آپ انھیں (بھی) چھوڑ دیں اور جو کچھ وہ بہتان باندھ رہے ہیں (اسے بھی)o ترجمہ از عرفان القرآن
ابو اسحق نے کہا ہے کہ وحی کا لغت میں معنی ہے خفیہ طریقے سے خبر دینا، اسی وجہ سے الہام کو وحی کہتے ہیں، ازہری نے کہا ہے اسی طرح سے اشارہ کرنے اور لکھنے کو بھی وحی کہتے ہیں۔ اشارہ کے متعلق یہ آیت ہے:
فَخَرَجَ عَلَىٰ قَوْمِهِ مِنَ الْمِحْرَابِ فَأَوْحَىٰ إِلَيْهِمْ أَن سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيًا
پھر (زکریا علیہ السلام) حجرۂ عبادت سے نکل کر اپنے لوگوں کے پاس آئے تو ان کی طرف اشارہ کیا (اور سمجھایا) کہ تم صبح و شام (اللہ کی) تسبیح کیا کرو—
اور انبیاء کرام کے ساتھ جو خفیہ طریقے سے کلام کیا گیا اس کے متعلق ارشاد فرمایا:
وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ
اور ہر بشر کی (یہ) مجال نہیں کہ اللہ اس سے (براہِ راست) کلام کرے مگر یہ کہ وحی کے ذریعے (کسی کو شانِ نبوت سے سرفراز فرما دے) یا پردے کے پیچھے سے (بات کرے جیسے موسیٰ علیہ السلام سے طورِ سینا پر کی) یا کسی فرشتے کو فرستادہ بنا کر بھیجے اور وہ اُس کے اِزن سے جو اللہ چاہے وحی کرے (الغرض عالمِ بشریت کے لیے خطابِ اِلٰہی کا واسطہ اور وسیلہ صرف نبی اور رسول ہی ہوگا)، بیشک وہ بلند مرتبہ بڑی حکمت والا ہے—
بشر کی طرف وحی کرنے کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالٰی اس بشر کو خفیہ طور سے کسی چیز کی خبر دے یا الہام کے ذریعے یا خواب کے ذریعے یا اس پر کوئی کتاب نازل فرمائے جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر کتاب نازل کی تھی یا جس طرح حضرت سیدنا محمد ؐ پر قرآن نازل کیا اور یہ سب اعلام (خبر دینا) ہیں اگرچہ ان کے اسباب مختلف ہیں۔[1]
== لغوی و اصطلاحی معنی ==اشارہ کرنا ، دل میں چپکے سے بات ڈالنا