![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/3/35/Jabal_Sayid_Copper_Mine._-_panoramio.jpg/640px-Jabal_Sayid_Copper_Mine._-_panoramio.jpg&w=640&q=50)
واقعۂ حرہ
63ھ میں پیش آنے والا ایک تاریخی واقعہ / From Wikipedia, the free encyclopedia
واقعہ حرہ یزید بن معاویہ کے دور میں سانحۂ کربلا کے بعد دوسرا بڑا شرمناک سانحہ تھا۔ مدینہ پر شامی افواج نے چڑھائی کی تھی جس میں انھوں ظلم و بربریت کی داستانیں رقم کیں اور مدینہ میں قتل عام کیا گیا۔ یہ افسوسناک واقعہ 63ھ میں پیش آیا اور واقعۂ حرہ کہلاتا ہے۔ یزید کی بھیجی ہوئی افواج نے دس ہزار سے زائد افراد کو شہید کیا جس میں بہت سے صحابی، صحابیوں کی اولاد، تابعین اور حفاظ قرآن و حدیث کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ خواتین کی بے حرمتی کی گئی اور تین دن تک مسجد نبوی میں نماز نہ ہو سکی۔[1]
اجمالی معلومات وقعة الحرة, جزء من دوسرا فتنہ ...
وقعة الحرة | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
جزء من دوسرا فتنہ ![]() | |||||||
![]() | |||||||
معلومات عامة | |||||||
| |||||||
المتحاربون | |||||||
سانچہ:الدولة الأموية
|
سكان المدينة المنورة ومناصري عبد الله بن الزبير | ||||||
القادة | |||||||
مسلم بن عقبة مروان بن الحكم الحصين بن نمير السكوني |
عبد الله بن مطيع عبد الله بن حنظلة ⚔ معقل بن سنان الأشجعيسانچہ:أعدم عبد الرحمن بن زهير بن عوف | ||||||
القوة | |||||||
4,000–12,000 | 2,000 | ||||||
الخسائر | |||||||
غير معروف | 11,000 | ||||||
![]() | |||||||
درستی - ترمیم ![]() |
بند کریں
"حرہ" پتھریلی زمین کو کہتے ہیں؛ چونکہ مدینہ کا ایک حصہ پتھریلا اور آتش فشانی پتھروں سے ڈھکا ہوا ہے، اسی لیے "حرہ" کہلاتا ہے "حرہ واقم" کے راستے افواج یزید کی آمد پر یہ واقعہ "واقعۂ حرہ" کہلایا۔[2]