![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/5b/Lorenz_attractor_yb.svg/langur-640px-Lorenz_attractor_yb.svg.png&w=640&q=50)
نظریۂ شواش
From Wikipedia, the free encyclopedia
نظریۂ شواشی تحقیق کا علاقہ ہے ریاضیات، طبیعیات اور فلسفہ میں، جو ایسے مخصوص حریکی نظامات جو اپنی آغازی حالت پر سخت حساس ہوں، کے طرزِ عمل کا مطالعہ کرتا ہے۔ اس حساسی کو مشہوراً تتلی اثر کہا جاتا ہے۔ شواشی نظامات میں آغازی حالت میں چھوٹے فرق (جیسی عددی شمارندی میں گولی غلطی سے پیدا ہوتے ہیں) سے نتائج میں بڑا انتشار [1] پیدا ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ نظامات جبریتی ہوتے ہیں مگر پھر بھی ایسا ہوتا ہے، مطلب کہ مستقبل کی حرکیت کُلی طور پر آغازی حالت سے جبر ہوتی ہے اور کوئی تصادفی جُز شامل نہیں ہوتا۔ دوسرے الفاظ میں ان کی جبریتی فطرت انھیں قابل پیشن گوئی نہیں بناتی۔ اس طرز عمل کو جبریتی شواش یا صرف شواش کہتے ہیں۔
![Thumb image](http://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/5b/Lorenz_attractor_yb.svg/640px-Lorenz_attractor_yb.svg.png)
شواشی طرز عمل بہت سے فطرتی نظامات، جیسا کہ موسم، میں مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ اس طرز عمل کی تشریح شواشی ریاضیاتی تمثیل کی تحلیل کے ذریعہ ڈھونڈا جاتا ہے یا پھر رَجعت نسبت کے نکشہ پر تحلیلی طرائق کے استعمال سے ۔
شواش عمل کے لیے یہ مظاہر ضروری سمجھے جاتے ہیں:
- آغازی حالت پر حساسی
- آمیزش
- میعادی محور جو کثیف ہوں