اردو کے معروف شاعر اور ادارہ اسلامیات لاہور کے بانی From Wikipedia, the free encyclopedia
محمد زکی کیفی اردو کے معروف شاعر اور ادارہ اسلامیات لاہور کے بانی ہیں۔آپ مفتی محمد شفیع عثمانی کے صاحبزادے اور مفتی محمد تقی عثمانی کے بڑے بھائی تھے۔ ان کا شعری مجموعہ کیفیات کے نام سے ان کی وفات کے بعد شائع ہوا ہے۔ ان کی شاعری اردو کی غزل گو شعری روایت کا تسلسل ہے۔ جگر اور حسرت کی صف میں کھڑے ہیں۔
محمد زکی کیفی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 2 جولائی 1926ء دیوبند |
تاریخ وفات | 24 جنوری 1985ء (59 سال) |
شہریت | برطانوی ہند پاکستان |
اولاد | سعود عثمانی ، محمود اشرف عثمانی |
والد | محمد شفیع عثمانی |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
مادر علمی | دار العلوم دیوبند |
پیشہ | شاعر |
کارہائے نمایاں | کیفیات |
درستی - ترمیم |
زکی کیفی22 ذو الحجہ 1344ھ بمطابق 2 جولائی 1926ء کومتحدہ ہندوستان کے مشہور قصبے دیوبند میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ماجد کے مرشدمولانا اشرف علی تھانوی نے ان کا نام "محمد زکی" تجویز کیا۔ تاریخی نام "سعید اختر"(1344ھ) رکھا گیا۔ ابتدائی تعلیم دار العلوم دیوبند ہی سے حاصل کی۔ اصلاحی تعلق مولانا اشرف علی تھانوی سے قائم کیا ۔ بچپن ہی میں ان سے بیعت ہو گئے اور ان سے تصوف کی مشہور کتاب پند نامہ عطار سبقا سبقا پڑھی۔[1]
زکی کیفی کے والد مفتی محمد شفیع عثمانی پاکستان کے بانی رہنماؤں میں سے ایک تھے۔ زکی کیفی اپنے والد کے دست و بازو اور قیام پاکستان کے پرجوش حامی تھے۔ سرحد ریفرنڈم، لاہور کانفرنس اور حیدرآباد کانفرنس میں وہ اپنے والد کے شانہ بشانہ رہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے دیوبند کے نوجوانوں کے ساتھ مل کر ایک تنظیم بنائی جو فسادات کے دنوں میں رات کو پہرے دیا کرتی اور مسلمانوں کی حفاظت کرتی۔[2]
قیام پاکستان کے بعد ان کا سارا خاندان پاکستان ہجرت کر گیا مگر وہ اپنے والد کے ایما پر ہندوستان ہی میں رکے رہے اور ان کے ادھورے کا موں کو نبٹاتے رہے۔ اس اثنا میں عید کے موقع پر انھوں نے اہل خانہ کے نام شعری انداز میں خط لکھا جس میں کمال شاعرانہ مہارت کے ساتھ انھوں نے اپنے جذبات کا اظہار یوں کیا:
مانا کہ میں دل درد کا خوگر ہی بنا لوں
لیکن جو خلش چھپ نہ سکے کیسے چھپا لوں
آنکھوں میں اندھیرا ہے تو دل ڈوب رہا ہے
ایسے میں بتاؤ کہ میں کس کس کو سنبھالوں
تم عید کی خوشیوں سے کرو گھر میں چراغاں
میں محفل دل اپنے ہی داغوں سے سجا لوں
ماں باپ جدا بھائی بہن پاس نہیں ہیں
ایسے میں بتاؤ کہ میں کیا عید منالوں[3]
زکی کیفی کا شعری مجموعہ کیفیات ان کی وفات کے بعد ان کے اپنے ہی ادارے شائع ہوا۔ جو حمد، نعت، غزل، ملی و قوم نظموں اور قطعات کے ایک منتخب ذخیرے پر مشتمل ہے۔
زکی کیفی کا یہ شعر ضرب المثل کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ عام طور پر مرحومین کی یاد میں بکثرت پڑھا اور لکھا جاتا ہے:
آتی ہی رہے گی تری انفاس کی خوشبو
گلشن تری یادوں کا مہکتا ہی رہے گا
اس آئینہ خانے میں سبھی رنگ ہیں تیرے
اس آئینہ خانے میں تو یکتا ہی رہے گا
ستارے ڈوبنا، شبنم کا رونا، شمع کا بجھنا
ہزاروں مرحلے ہیں صبح کے ہنگام سے پہلے
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.