علم الوائرس
From Wikipedia, the free encyclopedia
وائرسوں کے بارے میں تفصیلی مضمون کے لیے دیکھیے وائرس
علم الوائرس کا واسطہ خرد حیاتیات (microbiology) کے شعبہ سے ہے جس میں حیاتی وائرسوں کے بارے میں درج ذیل تحقیق و مطالعہ شامل ہے:
- وائرسوں کی ساخت
- وائرسوں کی جماعت بندی
- وائرسوں کی خلیات پر عفونیت (infection) اور امراض پیدا کرنا
- ان کی بازیافت یعنی isolation اور اِستِـنبات یعنی culture
- ان کا تحقیق و علاج میں ممکنہ استعمال
وائرس (virus) کے مطالعے کو سُمیات یا علمُ الوائرس (Virology) کہتے ہیں۔ وائرس کا لفظ دراصل لاطینی اور اس سے قبل یونانی زبان سے آیا ہے جس کا مفہوم زہر ہے۔ عربی میں زہر کے لیے سُم کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے جو اردو میں بھی مُستعمل ہے اس لیے وائرولوجی (Virology) کے لیے سُمیات کی اصطلاح استعمال کی جا سکتی ہے۔ یاد رہے کہ ایک اور اصطلاح ’’ٹاکسی کولوجی‘‘ (toxicology) کے لیے بھی عربی اور اردو میں ’’سمیات‘‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ کیونکہ لفظ ٹاکسین (toxin) بھی زہر (poison) کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ وائرسز دراصل زیر خورد بینی (submicroscopic) جینیاتی مواد (genetic material) پر مشتمل وہ طفیلی ذرات (parasitic particles) ہوتے ہیں جن کے اوپر لحمیات (protein) کی تہ (coat) ہوتی ہے۔ علمِ سُمیات میں وائرس کی ساخت، جماعت بندی اور ارتقا کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔اس میں اس بات کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ وائرس اپنے افزائشِ نسل (reproduction) کے لیے میزبان خلیے کو کیسے متاثر کرتا ہے اور اس بات کا تجزیہ کیا جاتا ہے کہ اس کے میزبان نامیہ (host organism) کے فعلیات (physiology) اور قوتِ مدافعت (immunity) سے باہمی عمل کا کیا نتیجہ ہے۔ اور یہ معلوم کیا جاتا ہے کہ وائرسز کون کون سی بیماریاں پھیلاتے ہیں۔ اور وہ کون سے طریقہ کار ہیں جن سے وائرسز سے پھیلنے والی بیماروں کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ سُمیات، خرد حیاتیات (microbiology) کا ایک ذیلی شعبہ ہے۔