سناتن دھرم
From Wikipedia, the free encyclopedia
ویدک دور میں برصغیر کے مذہب کے لیے 'سناتن دھرم' نام ملتا ہے۔ 'سناتن' کا مطلب ہے - ابدی یا 'ہمیشہ بنا رہنے والا'، یعنی جس کا نہ وغیرہ ہے نہ خاتمہ سناتن دھرم ابائی طور پر ہندوستانی مذہب ہے، جو کسی زمانے میں پورے ورهتتر بھارت (برصغیر) تک پھیلی رہا ہے۔ مختلف وجوہات سے ہوئے بھاری دھرمانتر کے بعد بھی دنیا کے اس علاقے کی اکثریت اسی مذہب میں ایمان رکھتی ہے۔ سندھ ند پار کے واسيو کو يرانواسي ہندو کہتے، جو 'س' کا تلفظ 'پآ' کرتے تھے۔ ان کی دیکھا - دیکھی عرب حملہ آور بھی وقت ہندوستانیوں کو ہندو اور ان کے مذہب کو ہندو مذہب کہنے لگے۔ بھارت کے اپنے ادب میں ہندو لفظ کوئی 1000 سال پہلے ہی ملتا ہے، اس سے پہلے نہیں۔
قدیم دور میں بھارتی سناتن دھرم کے پانچ فرقہ ہوتے اور شاكت طاقت اور شمسی سورج کی عبادت عبادت کیا کرتے تھے۔ پر یہ تسلیم تھی کہ سب ایک ہی حقیقت کی وضاحت ہیں۔ یہ نہ مقبول گرنتھوں میں بھی واضح طور پر کہا گیا ہے۔ ہر فرقہ کے حامی اپنے خدا کو دوسرے سمپردايو کے دیوتا سے بڑا سمجھتے تھے اور اس وجہ سے ان میں تعصب بنا رہتا تھا۔ اتحاد برقرار رکھنے کے مقصد سے دھرمگروو نے لوگوں کو یہ تعلیم دینا شروع کیا کہ تمام دیوتا اسی طرح ہیں، وشنو، شیو اور طاقت وغیرہ دیوی - دیوتا باہم ایک دوسرے کے بھی متقی ہیں۔ ان کی ان تعلیمات سے تینوں سمپردايو میں میل ہوا اور سناتن دھرم کی پیدائش ہوئی۔ سناتن دھرم میں وشنو، شیو اور طاقت کو برابر مانا گیا اور تینوں ہی فرقہ کے حامی اس مذہب کو ماننے لگے۔ سناتن دھرم کا میں رچی گئی ہے۔ كالانتر میں ہندوستان میں مسلمان حکومت ہو جانے کی وجہ دے وبھاشا سنسکرت کا هراس ہو گیا اور سناتن دھرم کی کشی ہونے لگی۔ اس صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے عالم سنت تلسی داس نے مقبول زبان میں مذہبی ادب کی تخلیق کرکے سناتن دھرم کی حفاظت کی۔ جب نوآبادیاتی برطانوی حکومت کو مسیحی، مسلم وغیرہ مذاہب کے ماننے والوں کا تقابلی مطالعہ کرنے کے لیے مردم شماری کرنے کی ضرورت پڑی تو سناتن لفظ سے نا واقف ہونے کی وجہ سے انھوں نے یہاں کے مذہب کا نام سناتن دھرم کے مقام پر ہندو مذہب رکھ دیا۔
سناتن دھرم ہندو مذہب کا اصلی نام ہے۔