سفر نامہ
From Wikipedia, the free encyclopedia
سفرنامہ ادب کی ایک صنف ہے جس میں بیرونی ادب، تلاش بینی ادب، مہم جوئیانہ ادب یا قدرتی لکھائی اور رہنما کتب اور دوسرے ملکوں کے دورے شامل ہیں۔
سفر عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی مسافت کرنا کے ہیں۔ اس کو لکھنے کا مقصد قارئین کو اپنے تجربات و واقعات سے آگہی دینا، عام انسان کے اندر دیار غیر کے بارے میں جاننے کی خواہش پیدا کرنا اور سفر کی داستان سنانا۔[1]
اس صنف کی ذیلی اقسام روزنامچہ وغیرہ کی تاریخ دوسری صدی تک جاتی ہے۔
ڈاکٹر سید عبد اللہ دیکھ لے ایران کے دیباچہ میں لکھتے ہیں کہ
” | سفرنامے کی صنف میں تمام اصناف کو اکٹھا کر دیا جاتا ہے۔
اس میں داستان کا داستانوی طرز، ناول کی فسانہ طرازی، ڈرامے کی منظر کسی، آبیتی کا مزہ اور جگ بیتی کا لطف اور پھر سفر کرنے والا جزو تماشا ہو کر اپنے تاثرات کو اس طرح کہ اس کی تحریر پر لطف بھی ہو اور معاملہ افزا بھی۔[2] |
“ |
سفر نامہ، سفر کے تاثرات، حالات اور کوائف پر مشتمل ہوتا ہے۔ فنی طور پر سفرنامہ بيانيہ ہے جو سفرنامہ نگار سفر کے دوران میں يا اختتام سفر پر اپنے مشاہدات، کيفيات اور اکثر اوقات قلبی واردات سے مرتب کرتا ہے- اردو کے کچھ مشہور سفر نامے یہ ہیں۔ سات سمندر پار، لبیک (سفر نامہ)، نظرنامہ، کسریٰ کی ہوائیں، اندلس میں اجنبی دیگر ہیں۔ اہم سفرنامہ نگاروں میں سے مستنصر حسین تارڑ، طارق محمود مرزا،عطاء الحق قاسمی، محمود نظامی، جمال الدین عالی، بلال مختار، بیگم اختر ریاض الدین،خواجہ احمد الیاس شامل ہیں۔