رسالہ حقوق
From Wikipedia, the free encyclopedia
رسالہ حقوق علی ابن الحسین زین العابدین سے منقول ایک لمبی حدیث ہے[1] جسے ابوحمزہ ثمالی نے نقل کیا ہے۔[2]
رسالہ حقوق امام سجاد سے دعا اور حدیث کی شکل کے علاوہ نقل ہونے والی تنہا کتا ہے۔ ویلیام چیٹیک (William Chittick) کے بقول اس کتاب کی اہمیت اس حوالے سے بھی زیادہ ہے کہ اس میں صحیفہ سجادیہ کے موضوعات سے ملے جلے عناوین کو بیان کیا ہے لیکن لکھنے کا طرز اس سے بالکل مختلف ہے۔ یہ رسالہ شیعہ تین کتابیں «تحف العقول» تالیف ابن شعبه حرّانی (381 ھ)، «من لا یحضره الفقیه» اور «الخصال» تالیفات محمد بن علی بن بابویه (شیخ صدوق) (382ھ) میں ذکر ہوا ہے۔ «تحف العقول» میں اسے سند کے بغیر نقل کیا ہے لیکن شیخ صدوق نے اس کی سند ذکر کی ہے۔ این تینوں کتابوں میں موجود اس رسالہ کے متن میں مختصر فرق بھی پایا جاتا ہے۔ من لایحضرہ الفقیہ میں رسالہ کا دیباچہ ذکر نہیں ہوا ہے اور اللہ کے حق سے ہی آغاز ہوا ہے۔ جبکہ خصال کے متن میں کچھ زیادہ تشریح اور وضاحت ہے۔[3] اس رسالے کو فارسی، اردو، ہندی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ بھی کیا گیا.