دفعہ
From Wikipedia, the free encyclopedia
دَفعہ کا لفظ عربی سے آیا ہے اور اپنے عام رد یا دور کرنے کے مفہوم کے علاوہ جز اور مجموعے کا مفہوم بھی رکھتا ہے؛ اردو میں اسے انگریزی قانونی اصطلاح مضمون کا متبادل بنا کر استعمال کیا جاتا ہے۔ قانون میں دفعہ (article) سے مراد ایک ایسے بندھن، معاہدے یا بند و جوڑ کی ہوتی ہے جو کسی معاشرے کے افراد یا اداروں کو آپس میں (اور کسی دستور سے ) منسلک کرتا ہو۔[1] یعنی ان کے روابط کو مربوط کرتا ہو؛ دوسرے الفاظ میں یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ دفعہ سے قانون میں مراد دستور میں موجود اس تحریر (یا بند / paragraph) کی ہوتی ہے جو کسی ایک موضوع پر بحث کرتا ہو[2] یعنی مکمل (مجموعی) قانون کا کوئی ایک جز ہو۔ اردو میں اسی دفعہ کے مفہوم میں ایک اور لفظ شِق بھی پایا جاتا ہے لیکن یہ لفظ شق براہ راست جز یا ٹکڑے کا مفہوم رکھنے کی وجہ سے اس دفعہ کے لیے اختیار کیا جانا بہتر ہے جس میں ترمیم (amendment) کی گئی ہو یا وہ ٹکڑا یا بند جو اس دفعہ کے اجزاء بناتا ہو[3] عربی میں عام طور پر قانونی article کے لیے المادۃ (مادہ) یا بند کی اصطلاحات ملتی ہیں۔[4]