فارسی مصنف From Wikipedia, the free encyclopedia
شیخ ابو اسماعیل عبد اللہ ہروی انصاری یا پیر ہرات (ولادت: 4 مئی 1006ء — وفات: 8 مارچ 1089ء) گیارہویں صدی میں ہرات (خراسان، موجودہ صوبہ ہرات افغانستان) کے رہنے والے حنبلی فقیہ اور فارسی زبان کے مشہور صوفی شاعر تھے۔ آپ پانچویں صدی ہجری/ گیارہویں صدی عیسوی میں ہرات کی ایک نادر شخصیت، مفسر قرآن، راوی، مناظر اور شیخ طریقت تھے جو عربی اور فارسی زبانوں میں اپنے فن تقریر اور شاعری کے باعث جانے جاتے تھے۔
خواجہ عبد اللہ انصاری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 4 مئی 1006ء [1][2][3][4] ہرات |
وفات | 8 مارچ 1089ء (83 سال)[5][2] ہرات |
مدفن | خواجہ عبد اللہ کا مزار |
شہریت | دولت عباسیہ سلجوقی سلطنت |
مذہب | اسلام |
فرقہ | اہل سنت |
فقہی مسلک | حنبلی |
عملی زندگی | |
استاذ | خواجہ ابوالحسن خرقانی ، ابو بکر بیہقی |
تلمیذ خاص | خواجہ یوسف ہمدانی |
پیشہ | شاعر ، الٰہیات دان ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [5] |
شعبۂ عمل | تصوف ، شاعری ، حنبلی |
درستی - ترمیم |
آپ 04 مئی 1006ء 369ھ کو ہرات کے قدیم قلعہ کھندژ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ابو منصور ایک دکان دار تھے جو جوانی میں کئی سال بلخ میں گزار چکے تھے۔ عبد اللہ، شیخ ابو الحسن خرقانی کے مرید تھے اور اپنے شیخ پر اعتماد اور ان کا بہت احترام کرتے تھے جیسا کہ انھوں نے بیان کیا: "عبد اللہ ایک چھپا ہوا خزانہ تھا اور اس کی چابی ابو الحسن خرقانی کے ہاتھوں میں تھی"۔
آپ سنی فقہ حنبلی کے پیرو تھے۔ آپ کا عہد تیموری میں تعمیر ہونے والا مزار مشہور زیارت گاہ ہے۔
انھوں نے اسلامی تصوف اور فلسفہ پر فارسی اور عربی زبان میں بہت سی کتب لکھیں۔ ان کی سب سے مشہور تصنیف "مناجات نامہ" ہے جو فارسی ادب کا شاہکار شمار کی جاتی ہے۔ ان کی وفات کے بعد ان کی تصانیف کے علاوہ ان کے شاگردوں اور دوسرے لوگوں سے ان کے بہت سے اقوال روایت ہوئے جو تفسیر میبودی، "کشف الاسرار" میں شامل کیے گئے۔ یہ قرآن کریم کی قدیم ترین مکمل صوفی تفاسیر میں سے ہے اور کئی مرتبہ 10 جلدوں میں شائع ہو چکی ہے۔
انھوں نے علم حدیث، تاریخ اور علم النسب پر مہارت حاصل کی۔ وہ امیر، قوی اور با اثر لوگوں کی صحبت سے دور رہا کرتے تھے۔ ان کی مجلس وعظ میں شمولیت کے لیے لوگ دور دراز سے آتے تھے۔ جب بھی ان کے مریدین و معتقدین ان کو کوئی تحفہ پیش کرتے وہ غریبوں اور ضرورت مندوں کے حوالے کر دیا جاتا۔ بیان کیا جاتا ہے کہ ان کی شخصیت متاثر کن تھی اور خوش لباس تھے۔
ہرات کے خواجہ عبد اللہ انصاری کا سلسلہ نسب نویں پشت میں مشہور صحابی حضرت ابو ایوب انصاری سے جا ملتا ہے۔ خاندان کی تاریخ کی مثل میں بیان کیا گیا سلسلہ نسب اس طرح ہے۔
ابو اسماعیل خواجہ عبد اللہ انصاری بن ابو منصور بلخی بن جعفر بن ابو معاذ بن محمد بن احمد بن جعفر بن ابو منصور تابعی بن ابو ایوب انصاری۔
اسلام کے خلفاء راشدین میں سے تیسرے خلیفہ عثمان بن عفان کے زمانہ میں ابو منصور تابعی نے خراسان کی فتح میں حصہ لیا اور اس کے بعد ہرات میں رہائش اختیار کی، ان کے فرزند خواجہ عبد اللہ انصاری 1088ء 481ھ میں فوت ہوئے۔
فقیہ ابن قیم حنبلی نے انصاری کے تصنیف کردہ رسالہ مدارج السالکین کی ایک لمبی شرح تحریر کی ہے۔ اس شرح میں انھوں نے انصاری کے ساتھ اپنی محبت اور ان کی تحسین میں بیان کیا ہے "یقیناً مجھے شیخ سے محبت ہے، لیکن مجھے سچائی سے زیادہ محبت ہے!"۔ ابن قیم جوزی نے اپنی تصنیف الوابل الصيب من الكلم الطيب میں انصاری کا حوالہ "شیخ الاسلام" کے گرانقدر خطاب سے دیا ہے۔[6]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.