خواتین کا حق رائے دہی
From Wikipedia, the free encyclopedia
خواتین کا حق رائے دہی ایک بین الاقوامی طور پر مسلم تصور ہے۔ اس تصور کی رو سے ہر عورت کو ایک مرد کے مساوی کسی بھی قومی یا مقامی انتخابات میں رائے رہی میں حصہ لینے اور اپنی صوابدید کے مطابق ووٹ ڈالنے کا حق ہے۔ اس تصور کی رو سے کسی بھی ملک یا علاقے کے ارباب مجاز کو عورتوں کو اپنے اس حق کے استعمال کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ یورپ اور بر اعظم امریکا کے علاقوں میں اگر چیکہ یہ حق جدید طور پر حاصل ہے، مگر اس کے لیے انھیں کافی جد و جہد سے ہو کر گذرنا پڑا تھا۔ عرب ممالک میں بھی خواتین کے حقوق کی جد و جہد کی اپنی تاریخ رہی ہے۔ کویت میں ایک طویل عرصے کے دور کے بعد عورتوں کو حق رائے دہی دیا گیا تھا۔ سعودی عرب میں مقامی انتخابات کے لیے یہ حق 2015ء میں دیا گیا تھا۔
بعد میں پورپ میں ہسپانیہ نے 1933ء میں، فرانس نے 1944ء میں، اطالیہ نے 1946ء میں، یونان نے 1952ء میں،[1] سان مارینو نے 1959ء میں، موناکو نے 1962ء میں،[2] انڈورا نے 1970ء میں،[3] سویٹزرلینڈ نے 1971ء میں وفاقی سطح پر[4] اور مقامی کینٹن وو اور کینٹن نوشاتل میں 1959ء میں اور 1991ء میں اپینسیل انیررودن میں[5] اور لیختینستائن میں 1984ء میں۔[6] اس کے علاوہ، اگرچہ پرتگال نے 1931ء میں خواتین کو حق رائے دہی دے دیا تھا، مردوں کی نسبت خواتین پر کئی پابندیاں تھیں; انتخابات میں مکمل حق رائے دہی، 1976ء میں دیا گیا۔[2][7]