![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/b/b5/Eve_in_Islam.png/640px-Eve_in_Islam.png&w=640&q=50)
حوا
From Wikipedia, the free encyclopedia
حوا (/ˈiːv/؛ عبرانی: חַוָּה، جدید: Ḥava، Tiberian: Ḥawwā؛ عربی: حَوَّاء، رومنائزڈ: Ḥawwāʾ؛ یونانی: Εὕα، رومنائزڈ: Heúa؛ Hevaܳܘܚ، رومنائزڈ: Heúa; حوا)[6][7] حضرت آدم علیہ السلام کی بیوی۔ اور موجودہ تمام نسل انسانی کی ماں ہیں۔اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی بائیں پسلی سے حضرت حوا کو پیدا کیا۔ جب آنکھ کھول کر حضرت آدم نے انھیں دیکھا تو اپنے خون اور گوشت کی وجہ سے ان میں انس و محبت ان کے دل میں پیدا ہوئی۔ پھر پروردگار نے انھیں ان کے نکاح میں دیا اور جنت میں رہائش کا حکم عطا فرمایا۔ بعض کہتے ہیں کہ آدم ؑ کے جنت میں داخل ہوجانے کے بعد حضرت حوا پیدا کی گئیں۔ حضرت عبداللہ ابن عباس ، عبداللہ ابن مسعود وغیرہ صحابہ سے مروی ہے کہ ابلیس کو جنت سے نکالنے کے بعد حضرت آدم ؑ کو جنت میں جگہ دی گئی۔ لیکن تن تنہا تھے اس وجہ سے ان کی نیند میں حضرت حوا کو ان کی پسلی سے پیدا کیا گیا۔ جاگے، انھیں دیکھا تو پوچھا تم کون ہو اور کیوں پیدا کی گئی ہو ؟ حضرت حوا نے فرمایا میں ایک عورت ہوں اور آپ کے ساتھ رہنے اور تسکین کا سبب بننے کے لیے پیدا کی گئی ہو تو فوراً فرشتوں نے پوچھا فرمائیے ان کا نام کیا ہے ؟ حضرت آدم نے کہا " حوا " انھوں نے کہا اس نام کی وجہ تسمیہ کیا ہے ؟ فرمایا اس لیے کہ یہ ایک زندہ سے پیدا کی گئی ہیں۔ اسی وقت اللہ تعالیٰ کی آواز آئی، اے آدم اب تم اور تمھاری بیوی جنت میں با آرام و اطمینان رہو اور جو چاہو کھاؤ۔ لیکن ایک خاص درخت سے روکنا دراصل امتحان تھا۔ بعض کہتے ہیں یہ انگور کی بیل تھی۔ کوئی کہتا ہے۔ گیہوں کا درخت تھا۔ کسی نے سنبلہ کہا ہے۔ کسی نے کھجور، کسی نے انجیر کہا ہے۔ کسی نے کہا ہے اس درخت کے کھانے سے انسانی حاجت ہوتی تھی جو جنت کے لائق نہیں۔ کسی نے کہا ہے، اس درخت کا پھل کھا کر فرشتے ہمیشہ کی زندگی پا گئے ہیں۔ امام ابن جریر فرماتے ہیں کوئی ایک درخت تھا جس سے اللہ نے روک دیا۔ نہ قرآن سے اس کا تعین ثابت ہوتا ہے نہ کسی صحیح حدیث سے۔ مفسرین میں اختلاف ہے اور اس کے معلوم ہونے سے کوئی اہم فائدہ اور نہ معلوم ہونے سے کوئی نقصان نہیں۔ لہذا اس کی جستجو کی کیا ضرورت ؟ اللہ ہی کو اس کا بہتر علم ہے۔ امام رازی وغیرہ نے بھی یہی فیصلہ کیا ہے اور ٹھیک بات بھی یہی معلوم ہوتی ہے۔ عنھا کی ضمیر کا مرجع بعض نے جنت کہا ہے اور بعض نے شجرہ۔ ایک قرأت فازالھما بھی ہے تو معنی یہ ہوئے کہ اس جنت سے ان دونوں کو بے تعلق اور الگ کر دیا اور دوسرے معنی یہ بھی ہوئے کہ اسی درخت کے سبب شیطان نے انھیں بہکا دیا۔ [8] [9] [10][11]
حوا علیہا السلام | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 3760 ق مء [1] ![]() باغ عدن [2][3] ![]() |
مدفن | مسجد ابراہیم ، قبرستان اماں حوا ![]() |
رہائش | باغ عدن ![]() |
شریک حیات | آدم |
اولاد | قابیل (بیٹا) آزورا (بیٹی) ہابیل (بیٹا) شیث (بیٹا) اقلیما بنت آدم (بیٹی)[4][5] |
والد | بغیر ماں ، باپ کے اللہ نے اپنی قدرت سے پیدا کیا |
درستی - ترمیم ![]() |