![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/3/32/%25D8%25AA%25D8%25AE%25D8%25B7%25D9%258A%25D8%25B7_%25D9%2583%25D9%2584%25D9%2585%25D8%25A9_%25D8%25AD%25D9%2581%25D8%25B5%25D8%25A9_%25D8%25A8%25D9%2586%25D8%25AA_%25D8%25B9%25D9%2585%25D8%25B1.png/640px-%25D8%25AA%25D8%25AE%25D8%25B7%25D9%258A%25D8%25B7_%25D9%2583%25D9%2584%25D9%2585%25D8%25A9_%25D8%25AD%25D9%2581%25D8%25B5%25D8%25A9_%25D8%25A8%25D9%2586%25D8%25AA_%25D8%25B9%25D9%2585%25D8%25B1.png&w=640&q=50)
حفصہ بنت عمر
پیغمبر اسلام محمد کی زوجہ اور اُم المؤمنین، خلیفہ دؤم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی بیٹی۔ / From Wikipedia, the free encyclopedia
حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا (15ق.ھ / 45ھ) محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ازواج میں سے ایک تھیں۔آپ رضی اللہ عنہ بعثت نبوی سے 5 سال قبل پیدا ہوئیں۔[1] بعثت سے پانچ ( 5 )برس پہلے جب قریش خانہ کعبہ کی تعمیر کر رہے تھے پیدا ہوئیں۔پہلے خنیس بن حذیفہ سہمی کے نکاح میں تھیں۔انھی کے ساتھ مدینہ کو ہجرت کی۔ حضرت خنیس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے غزوۂ بدر میں کئی زخم کھائے۔ غزوہ کے بعد انھی زخموں کی وجہ سے انتقال فرما گئے۔ حضرت خنیس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی شہادت کے بعد حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو اپنی بیٹی کے نکاح کی فکر ہوئی۔فتح بدر کے دن حضرت رُقیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کا انتقال ہو چکا تھا اس لیے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے کہا کہ اگر تم چاہو تو میں حفصہ کا نکاح تم سے کر دیتا ہوں ۔ انھوں نے جواب دیا کہ میں اس معاملہ میں غور کروں گا۔پھر چند روز کے بعد کہہ دیا کہ میرا ارادہ ان ایام میں نکاح کرنے کا نہیں ہے۔بعد ازاں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے ذکر کیا مگر وہ چپ ہو رہے اور کچھ جواب نہ دیا۔ اس پر حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو رنج ہوا ۔ اس کے بعد آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خواستگاری کی اور شعبان 3ھ میں نکاح ہو گیا۔ نکاح کے بعد حضرت صدیق اکبر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرت فاروق اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے کہا کہ میری بے التفاتی کی وجہ صرف یہ تھی جو مجھے معلوم تھا کہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حفصہ کا ذکر کیا تھامیں حضور کا راز اِفشاء کرنا نہ چاہتا تھا۔ اگر حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم حفصہ سے نکاح نہ کرتے تو میں قبول کرلیتا۔ حضرت حفصہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا سے ساٹھ حدیثیں مروی ہیں جن میں سے صرف پانچ صحیح بخاری میں ہیں ۔ انھوں نے شعبان 45ھ میں حضرت معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے عہد خلافت میں انتقال فرمایا۔ مروان بن الحکم نے جو مدینہ کا گورنر تھا نماز جنازہ پڑھائی اور بنو حزم کے گھر سے مغیرہ کے گھر تک جنازہ کو کندھا دیا اور مغیرہ کے گھر سے قبر تک حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے یہ شرف حاصل کیا۔ [2][3]،[4] [5]
حفصہ بنت عمر | |
---|---|
(عربی میں: حَفْصَة بِنْتْ عُمَرْ بْنْ اَلْخَطَّابْ اَلْعَدَوِيَّة اَلْقُرَشِيَّة) ![]() | |
![]() | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 604ء ![]() مکہ ![]() |
وفات | اکتوبر665ء (60–61 سال) ![]() مدینہ منورہ ![]() |
مدفن | جنت البقیع ![]() |
شریک حیات | خنیس بن حذافہ (–اگست 624) محمد بن عبداللہ (جنوری 625–8 جون 632) ![]() |
والد | عمر ابن الخطاب ![]() |
والدہ | زینب بنت مظعون ![]() |
بہن/بھائی | |
درستی - ترمیم ![]() |