جھیل وکٹوریہ
From Wikipedia, the free encyclopedia
وکٹوریہ کے دیگر استعمالات کے لیے دیکھیے وکٹوریہ (ضد ابہام)
جھیل وکٹوریا افریقا کی عظیم جھیلوں میں سے ایک ہے۔
68،800 مربع کلومیٹر (26،560 مربع میل) پر پھیلی ہوئی یہ جھیل براعظم افریقہ اور استوائی علاقے کی سب سے بڑی اور سطحی حجم کے اعتبار سے دنیا میں تازہ پانی کی دوسری سب سے بڑی جھیل ہے۔ جھیل کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 84 میٹر (276 فٹ) اور اوسط گہرائی 40 میٹر (131 فٹ) ہے۔
جھیل وکٹوریہ حجم کے اعتبار سے دنیا میں تازہ پانی کی ساتویں سب سے بڑی جھیل ہے جس میں 2،750 مکعب کلومیٹر (22 لاکھ ایکڑ فٹ) پانی ہے۔ یہ جھیل دریائے نیل کی بڑی شاخ نیل ابیض کا منبع ہے۔ جھیل افریقہ میں تنزانیہ، یوگینڈا اور کینیا کے درمیان وادی صدع العظیم (Great Rift Valley) کے مغربی حصے میں ایک سطح مرتفع پر واقع ہے۔ جھیل کے ساحلوں کی لمبائی 3،400 کلومیٹر (2138 میل) ہے جبکہ اس میں تین ہزار سے زائد جزیرے بھی ہیں جن میں سے اکثر غیر آباد ہیں۔ جھیل کے شمال مغرب میں واقع کئی جزائر کا مجموعہ مشہور سیاحتی مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔
تاریخ میں جھیل کے بارے میں پہلی باقاعدہ معلومات عرب تاجروں کی جانب سے ملتی ہے جو سونے، ہاتھی دانت اور دیگر اشیاء کے حصول کے لیے افریقہ کے اندرونی راستوں پر جاتے تھے۔ معروف مسلمان جغرافیہ دان ادریسی نے 1160ء کی دہائی میں جو نقشہ ترتیب دیا اس میں جھیل وکٹوریہ کو دکھایا گیا ہے اور اسے دریائے نیل کا منبع بھی قرار دیا گیا۔ یورپیوں نے پہلی مرتبہ 1858ء میں اس جھیل کو دیکھا جب برطانیہ کے مہم جو جون ہیننگ اسپیک اس کے جنوبی ساحلوں پر پہنچے۔ انھوں نے اس جھیل کو برطانیہ کی ملکہ وکٹوریہ کے نام سے موسوم کیا۔
یہ جھیل 20 ویں صدی سے یوگینڈا، تنزانیہ اور کینیا کے درمیان بحری سفر میں اہم حیثیت رکھتی ہے۔ 21 مئی 1996ء کو ایک بحری جہاز کے ڈوبنے سے ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے جو افریقہ کی تاریخ کے بدترین بحری حادثات میں سے ایک ہے۔
جھیل وکٹوریہ عظیم افریقی جھیلوں میں سے ایک ہے۔ اس کا کل رقبہ 59،947 مربع کلومیٹر ہے جو رقبے کے اعتبار سے افریقہ میں سب سے بڑی جھیل ہے۔ اسے سب سے بڑی استوائی جھیل بھی کہا جاتا ہے اور رقبے کے اعتبار سے جھیل سپیریئر کے بعد میٹھے پانی کی دوسری بڑی جھیل ہے۔ مقدار کے اعتبار سے یہ جھیل دنیا کی 9ویں بڑی جھیل ہے اور اس میں 2،424 مکعب کلومیٹر پانی موجود ہے۔ یہ جھیل افریقہ میں ایک کم گہرے نشیب میں بنی ہے۔ اس جھیل کی اوسط گہرائی 40 میٹر جبکہ زیادہ سے زیادہ گہرائی 80 تا 81 میٹر ہے۔ اس کا طاس 1،69، 858 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا ساحل 7،142 کلومیٹر ہے۔
یہ جھیل تین ممالک میں تقسیم ہے جن میں تنزانیہ 49 فیصد (33،700 کلومیٹر)، یوگنڈا 45 فیصد (31،000 کلومیٹر) اور کینیا 6 فیصد (4،100 کلومیٹر) بنتا ہے۔
مختلف زبانوں میں مختلف ناموں کے باوجود مہم جو جان ہیننگ سپیک نے اسے برطانوی ملکہ وکٹوریہ کے نام منسوب کیا۔ سپیک 1858 میں یہاں پہنچنے والا پہلا برطانوی تھا۔ اس جھیل میں بہت سی ایسی مچھلیاں پائی جاتی ہیں جو اور کہیں نہیں ملتیں۔ متعارف کرائی گئی کئی مچھلیاں ایسی ہیں جنھوں نے مقامی مچھلیوں کی کئی انواع کو معدومیت کے خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔