پاک بھارت تعلقات
From Wikipedia, the free encyclopedia
پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ سے ہی اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں۔ مختلف واقعات سے تعلقات پر بہت اثر پڑتا ہے۔ پاکستان اور بھارت بالترتیب چودہ اور پندرہ اگست1947ء کو آزاد ملک کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر نمودار ہوئے۔ دونوں ممالک کو برطانوی ہند کو ہندو مسلم آبادی کی بنیاد پر تقسیم کرنے پر آزاد کیا گیا تھا۔ بھارت جس میں ہندو اکثریتی قوم تھی، ایک سیکولر ریاست قرار پایا۔ جبکہ مسلم اکثریتی پاکستان کو اسلامی جمہوریہ ریاست کا نام دیا گیا۔ آزادی کے وقت سے ہی دونوں ممالک نے ایک دوسرے سے اچھے تعلقات استوار رکھنے کا عزم ظاہرکیا۔ مگر ہندو مسلم فسادات اور علاقائی تنازعات کی وجہ دونوں ممالک میں کبھی اچھے تعلقات دیکھنے کو نہیں ملے۔ آزادی کے وقت سے اب تک دونوں ممالک کے چار بڑی جنگوں جبکہ بہت ہی سرحدی جھڑپوں میں ملوث رہ چکے ہیں۔ پاک بھارت جنگ 1971ء اور جنگ آزادی بنگلہ دیش کے علاوہ تمام جنگوں اور سرحدی کشیدگیوں کامحرک کشمیرکی تحریک آزادی رہی ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان میں تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے بھی بہت سی کوششیں کی گئیں جن میں آگرا، شملہ اور لاہور کا سربراہی اجلاس شامل ہے۔ 1980ء کی دہائی سے دونوں ممالک کے تعلقات کے درمیان میں تاریخ ساز بگاڑ محسوس کیا گیا ہے۔ اس بگاڑ کا سبب سیاچن کا تنازع، 1989ء میں کشمیر میں بڑھتی کشیدہ صورت حال، 1998ء میں بھارت اور پاکستانی ایٹمی دھماکے اور 1999ء کی کارگل جنگ کو سمجھا جاتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان میں کشیدہ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے 2003ء میں جنگ بندی کا معاہدہ اور سرحد پار بس سرورس کا آغاز کیا گیا ہے۔ مگر تعلقات کو بہت بنانے کے لیے تمام کوشش پے در پے رونما ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی نظر ہوتی گئیں۔ جن میں 2001ء بھارتی پارلیمان عمارت پر حملہ، 2007ء میں سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین کا دھماکا اور 26 نومبر 2008ء ممبئی میں دہشت گردی کی کاروائیاں شامل ہیں۔ 2001ء میں ہونے والے بھارتی پالیمان پر حملے نے دونوں ممالک کے درمیان میں جنگ کا سا سماں پیدا کر دیا تھا۔ 2007ء میں سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین پر حملے سے تقریباً 68 افراد مارے گئے جن مین زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے تھا۔ 2008ء کے ممبئی حملے، جن کو پاکستانی دھشت گردوں سے منسوب کیا جاتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان میں امن تعلقات کو سبوتاژ کرنے کے لیے اہم ثابت ہوئے۔
2013ء بی بی سی کے پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے ایک سروے کے مطابق تقریباً 54% پاکستانیوں کی نظر میں بھارت کا رویہ منفی جبکہ 19% کے نزدیک مثبت رہا ہے۔ دوسری جانب 11% بھارتیوں کے نزدیک پاکستان کا رویہ مثبت رہا جبکہ 45% کے نزدیک منفی رویہ دیکھا گیا۔