From Wikipedia, the free encyclopedia
المعتمد علی اللہ (پیدائش: 842ء– وفات: 15 اکتوبر 892ء) خلافت عباسیہ کا پندرھواں خلیفہ تھا جس نے 870ء سے 892ء تک حکومت کی۔ انتشار سامراء کے دور کا وہ آخری خلیفہ تھا جس کے بعد خلافت عباسیہ کا دار الحکومت بغداد دوبارہ منتقل ہو گیا۔ 892ء میں معتمد علی اللہ فوت ہوا۔ معتمد علی اللہ کے زمانہ میں خلافت عباسیہ رُو بہ زوال ہوتی گئی اور اِس سلطنت کے مختلف حصے دوسری سلطنتوں کا حصہ بنتے گئے۔
المعتمد باللہ | |
---|---|
خلیفہ خلافت عباسیہ | |
خلافت عباسیہ کا پندرہواں خلیفہ | |
20 جون 870ء– 15 اکتوبر 892ء (مدتِ خلافت: 22 سال 3 ماہ 25 دن شمسی) | |
پیشرو | المہتدی باللہ |
جانشین | المعتضد باللہ |
ہمسر ملکہ | خلافہ مخفرنہ نبت |
نسل | المعتضد باللہ |
خاندان | خلافت عباسیہ |
والد | المتوکل علی اللہ |
والدہ | فطیان |
پیدائش | 844ء |
وفات | 15 اکتوبر 892ء (48 سال) سامراء |
مذہب | سنی اسلام |
معتمد علی اللہ کا نام احمد بن المتوکل علی اللہ ہے۔ کنیت ابوجعفر اور ابو العباس ہے۔ والدہ کا نام فطیان ہے جو کوفہ سے تعلق رکھنے والی ایک کنیز تھی۔ لقبِ شاہی معتمد علی اللہ رجب 256ھ میں خلیفہ المہتدی باللہ کے قتل کے بعد تخت نشینی کے وقت اختیار کیا گیا۔[1]
معتمد کی پیدائش 229ھ/ 844ء میں سامراء میں ہوئی۔ اُس وقت خلیفہ الواثق باللہ عباسی کی حکومت قائم تھی۔[1]
المہتدی باللہ کے عہدِ خلافت میں معتمد مقامِ وسق کے قید خانہ میں تھا۔ المہتدی باللہ کے قتل کے بعد ترک امرا اُسے قید خانے سے نکال لائے اور اُسے تخت خلافت پر بٹھایا۔ 20 جون 870ء کو اُس کی بیعت لی گئی۔ موسیٰ ابن بغاء الکبیر نے بھی اُس کی بیعت کرلی اور اُس کی بیعت کے بعد کسی دوسرے خطرے کا خوف نہ رہا۔ دیگر اعیانِ سلطنت نے بیعت کی اور اُسے المعتمد علی اللہ کے لقب سے ملقب کیا۔[2][3]
عنانِ حکومت ہاتھ میں لیتے ہی معتمد نے وزراء پر نظر کی اور عبید اللہ بن یحییٰ بن خاقان کو منصبِ وزارت تفویض کی۔ بعد ازاں حسن بن مخلد بن جراح، سلیمان بن وہب، ابو الصفرا اسماعیل بن بلبل، ابوبکر بن صالح بن شیرزاد، یکے بعد دیگرے وقتِ ضرورت کے تحت عہدہ وزارت پر فائز ہوتے رہے۔ معتمد علی اللہ کا آخری وزیر عبید اللہ بن سلیمان تھا۔[3]
معتمد 22 سال تک خلیفہ رہا لیکن اِس طویل دور حکومت میں ایک روز بھی اُسے حقیقی حکومت نصیب نہیں ہوئی اور نہ ہی اندرونی شورشوں اور ہنگاموں سے سکون میسر آسکا۔ ایک اہم تغیر یہ ہوا کہ ترک جو المعتصم باللہ کے دور سے حکومت پر حاوی ہو چکے تھے، اب اُن کی بجائے حکومت معتمد کے بھائی موفق باللہ کے ہاتھوں میں آگئی اور ترکوں کے اختیارات حکومتی سطح پر زوال پزیر ہوتے چلے گئے۔ معتمد برائے نام خلیفہ تھا اور حکومت کے تمام اختیارات و معاملات پر موفق باللہ حاوی تھا۔ کسی چھوٹے بڑے معاملے میں معتمد کا کوئی حکم نہ چلتا تھا اور نہ ہی خراج اُس کے پاس آتا تھا بلکہ نظامِ خراج موفق باللہ کے ہاتھوں میں تھا۔ معتمد اُس کے استبداد سے بہت نالاں تھا، نتہجتاً عاجز آ کر اُس نے احمد بن طولون کے دامن مصر میں پناہ لینی چاہی مگر اِس میں ناکام ہوا۔ معتمد کے زمانہ میں خلافت عباسیہ کی حالت ابتر ہو گئی تھی، سلطنت کے گوشہ گوشہ میں طوائف الملوکی اور ہنگامے عام ہو چکے تھے۔ سجستان، کرمان اور فارس کے صوبوں پر صفاری خاندان قابض ہو چکا تھا۔ خراسان بھی آل طاہر کے پاس تھا۔ طبرستان اور جرجان علویوں کی حکومت میں داخل ہو چکے تھے۔ مصر اوربلاد الشام دولت طولونیہ کا حصہ بن چکے تھے۔ ماوراء النہر میں دولت سامانیہ کی بنیاد پڑنے کے دن شروع ہو چکے تھے۔ افریقا میں اغالبہ بر سر اقتدار آ گئے تھے۔ بصرہ اور دریائے دجلہ کی حدود تک شورش صاحب الزنج آفت برپا کیے ہوئے تھے۔ مراکش سے لے کر مشرقی حدوو تک کوئی گوشہ یا صوبہ طوائف الملوکی سے خالی نہ تھا۔[2][8][9]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.