احمد یار خان نعیمی
سنی مفسر قرآن / From Wikipedia, the free encyclopedia
حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی اشرفی بدایونی گجراتی (ولادت: 1324ھ/1894ء، وفات: 1391ھ/1971ء) مفسرِ قرآن، شارح حدیث، مفتی، مفکر، نعت گو شاعر اور بہت سی مشہور و معروف کتب کے مصنف تھے، جن میں تفسیرِ نورُالعرفان، تفسیر نعیمی(پارہ گیارہ تک)، مرآۃ المناجیح اور جاءالحق تو عوام و خواص میں بہت ہی مشہور و معروف ہیں۔ بدایوں شریف کو جن ہستیوں کے مقام پیدائش ہونے کا شرف حاصل ہے، ا ن میں ایک ذات آپ کی بھی ہے۔ آپ کی ولادت صبح ِصادق کی پُرنور اور بابرکت ساعتوں میں شوّالُ المکرّم 1314ھ کو محلہ کھیڑہ، بستی اوجھیانی (بدایوں، یوپی ہند) میں ہوئی۔ آپ نے قراٰنِ پاک سے لے کر فارسی کی نصابی تعلیم اور درسِ نظامی کی ابتدائی کُتُب اپنے والدِگرامی مولانا محمد یار خان بدایونی سے پڑھیں، جامعہ شمسُ العلوم میں علامہ قدیر بخش بدایونی کی نگرانی میں تین سال تک تعلیم حاصل کی، پھر مختلف درس گاہوں میں پڑھا اور آخر کار جامعہ نعیمیہ (مُراد آباد، ہند) میں داخلہ لے کر خلیفۂ اعلیٰ حضرت صدرُ الافاضل مفتی سیّد محمد نعیمُ الدّین مراد آبادی اورخلیفۂ اعلیٰ حضرت علامہ حافظ مشتاق احمد صدیقی کانپوری جیسے شفیق اور مہربان اَساتِذَہ کے زیرِ سایہ رہ کرعلم و عمل کی دولت سے فیض یاب ہوئے اور 19 برس کی عمر میں سندِ فراغت حاصل کی۔ سندِ فراغت حاصل کرنے کے بعداستادِ محترم علامہ صدرُ الافاضل سیّدمحمدنعیمُ الدّین مراد آبادی کی ہدایت پر جامعہ نعىمىہ (مراد آباد، ہند)، جامعہ مسکینیہ (دھوراجی، کاٹھیاواڑ، ہند)، کچھوچھہ شریف اور بھکھی شریف (تحصیل پھالیہ، ضلع منڈی بہاؤ الدین، پنجاب، پاکستان)میں تدریس فرمائی۔ پھر آپ ضلع گجرات (پنجاب، پاکستان)تشریف لے آئے اورزندگی کے بقِیَّہ ایّام یہیں گزارے۔بارہ تیرہ سال دار العلوم خدّامُ الصّوفیہ (گجرات) اور دس برس انجمن خُدّامُ الرَّسول میں فرائضِ تدریس انجام دیتے رہے۔وصال سے چھ سال قبل جامعہ غوثیہ نعیمیہ میں تدریس اور افتا کا سلسلہ رہا۔ آپ نے (سوائے ’’علم المیراث‘‘کے) اپنی تمام تصانیف گجرات میں قیام کے زمانے میں ہی تحریر فرمائیں۔ نماز سے محبت کا یہ عالم تھا کہ عرصۂ دراز تک تکبیرِ اُولیٰ بھی فوت ہوتے ہوئے نہ دیکھی گئی۔ خاموشی سے اذان سننے کا اس قدر اہتما م فرماتے کہ بوقتِ اذان گھر میں سناٹا ہو جاتا۔ نمازِباجماعت کی ادائیگی کے لیے اپنے دونوں بیٹوں کو ساتھ لے جانا آپ کے معمولات میں شامل تھا۔ بتاریخ 3رمضانُ المبارک1391ھ (24 اکتوبر 1971ء ) کو آپ کا وصال ہوا۔آپ کا مزارِ فائضُ الانوار گجرات شہر (پنجاب، پاکستان)میں ہے۔
![]() | اس مضمون کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون کی ویکائی میں مدد کریں۔ |
مفتی احمد یار خان نعیمی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | جمعرات 4 جمادی الاولیٰ 1314ھ / 1 مارچ 1894ء محلہ کھیڑہ، بست اوجھیانی، ضلع بدایوں (اتر پردیش، ہند) |
وفات | اتوار 3 رمضان 1391ھ / 24 اکتوبر 1971ء گجرات (پنجاب، پاکستان) |
لقب | حکیم الامت، مفسر شہیر |
اولاد | مفتی مختار احمد خان، مفتی اقتدار احمد خان |
والد | مولانا محمد یار خان بدایونی |
عملی زندگی | |
کارہائے نمایاں | تفسیر نعیمی ، نور العرفان فی حاشیہ قرآن ![]() |
درستی - ترمیم ![]() |