ابن رشد
From Wikipedia, the free encyclopedia
ابن رشد (پیدائش: 14 اپریل 1126ء– وفات: 10 دسمبر [[1198ء) مسلم فلسفی، طبیب، ماہر فلکیات اور مقنن تھے۔ بارہویں صدی میں ابن رشد مشہور ترین شخصیت ہیں۔
ابن رشد | |
---|---|
(عربی میں: ابن رُشد) | |
قرطبہ میں ابن رشد کا مجسمہ | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (عربی میں: أبو الوليد محمد بن أحمد بن محمد بن رشد) |
پیدائش | 14 اپریل 1126ء قرطبہ، اندلس، دولت مرابطین[1][2][3] (، موجودہ صوبہ قرطبہ، ہسپانیہ، اسپین) |
وفات | 10 دسمبر 1198ء (عمر: 72 سال 2 ماہ 26 دن شمسی) مراکش, دولت موحدین |
مذہب | اسلام [4] |
عملی زندگی | |
استاذ | ابن طفیل |
پیشہ | فلسفی [4]، طبیب [4]، ماہر فلکیات ، منصف [4]، معلم ، مصنف [5] |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [6] |
شعبۂ عمل | اسلامی فلسفہ ، فلکیات ، اسلامی عقیدہ ، فقہ ، طب ، لسانيات ، ریاضی ، علم کلام ، جغرافیہ |
مؤثر | ارسطو [4]، محمد بن عبداللہ ، افلاطون ، فلاطینوس ، مالک بن انس ، ابو حامد غزالی ، ابن باجہ ، ابن زھر ، ابن طفیل ، فارابی ، ابن سینا |
تحریک | رشدیت |
درستی - ترمیم |
فلسفہ دان، ریاضی دان، ماہر علم فلکیات، ماہر فن طب اور مقنن۔ قرطبہ میں پیداہوئے۔ ابن طفیل اور ابن اظہر جیسے مشہور عالموں سے دینیات، فلسفہ، قانون، علم الحساب اور علم فلکیات کی تعلیم حاصل کی۔ خلیفہ یعقوب یوسف ک عہد میں اشبیلیہ اور قرطبہ کے قاضی رہے۔ ہسپانوی خلیفہ المنصور نے کفر کا فتویٰ عائد کرکے ان کی تمام کتب جلادیں اور انھیں نظر بند کر دیا۔ چند ماہ کی نظر بندی کے بعد مراکش چلا گئے۔ اور وہیں وفات پائی۔ ارسطو کے فلسفے پر نہایت سیر حاصل شرحیں لکھیں جن کے لاطینی اور عربی کے علاوہ یورپ کے مختلف زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔ ابن رشد کا بنیادی نظریہ یہ تھا کہ انسان کا ذہن محض ایک طرح کی صلاحیت یا طبع ہے جو خارجی کائنات سے ذہانت حاصل کرکے اُسے عملی شکل دیتا ہے۔ انسان از خود یا پیدائشی طور پر ذہین نہیں ہوتا۔ تمام انسانوں میں ذہانت مشترک ہے اور شخصی دوام کا نظریہ بے بنیاد ہے۔ نیز مذہب اور فلسفیانہ حقیقت میں تضاد ممکن ہے۔ یوں تو ابن رشد نے قانون، منطق، قواعد عربی زبان۔ علم فلکیات اور طب پر متعدد کتب لکھی ہیں۔ مگر ان کی وہ تصانیف زیادہ مقبول ہوئی ہیں۔ جو ارسطو کی مابعدالطبیعات کی وضاحت اور تشریح کے سلسلے میں ہیں۔