From Wikipedia, the free encyclopedia
2008ء-2009ء غزہ پر اسرائیلی حملے اسرائیل اور فلسطین کے اسلامی گروپ حماس و دیگر چھوٹے بڑے اسلامی گروپوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ ہے، جس کا آغاز 27 دسمبر، 2008ء کو اسرائیلی فضائی حملوں سے ہوا، جس کو اسرائیل نے آپریشن کاسٹ لیڈ (Operation Cast Lead) کا نام دیا، جس کے نتیجے میں 19 دسمبر، 2008ء کو چھ ماہ سے جاری عارضی جنگ بندی کا خاتمہ ہو گیا۔ اسرائیل کا موقف یہ ہے کہ یہ حملے حماس کی جانب سے اسرائیل پر کیے جانے والے راکٹ حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کا رد عمل ہیں، اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق کرسمس سے ایک دن پہلے یعنی 24 دسمبر، 2008ء کو حماس کی طرف سے اسرائیل پر 98 راکٹ داغے گئے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ حملے حماس کی جنگی قابلیت اور طاقت کے ختم ہونے تک جاری رہی نگے تاکہ مستقبل قریب یا بعید میں حماس دوبارہ اسرائیل پر حملے نہ کرسکے جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے خاتمہ کا ذمہ دار اسرائیل ہے، اب دوبارہ جنگ بندی کا معاہدہ اُس وقت تک نہیں کیا جا سکتا، جب تک اسرائیل غزہ کو دوبارہ کھول نہیں دیتا کیونکہ اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کر لیا ہے۔ جنگ بندی کے بعد اس تنازع کا آغاز نومبر، 2008ء میں غزہ میں اسرائیلی فوج کے چھاپے میں 6 فلسطینی مسلمانوں کی شہادت سے ہوا۔[15] 2006ء میں فلسطین میں حماس کی اتحادی حکومت کے قیام کے بعد یہ وحشیانہ ترین حملے ہیں، اس تنازع میں اب تک 550 سے زائد فلسطینی مسلمان شہید ہو چکے ہیں۔[16][17][18][19][20][21] اب تک ہلاک ہونے والے 550 فلسطینیوں میں سے 25 فیصد عورتیں اور بچے ہیں جبکہ زخمیوں میں ان کا تناسب 45 فیصد ہے۔[22] حملوں کے نتیجے میں غزہ میں صورت حال مزید بگڑ چکی ہے اور اشیائے خور و نوش اور طبی امدادی سامان کی سخت قلت ہو چکی ہے۔ علاوہ ازیں پینے کا صاف پانی اور ایندھن بھی نایاب ہے۔ شہر کے تمام ہسپتال زخمیوں سے بھرے پڑے ہیں اور طبی امداد نہ ملنے کے سبب زخمی دم توڑ رہے ہیں۔ علاقے کی بجلی پہلے ہی سے معطل ہے اور لاکھوں لوگ ایک بدترین انسانی المیہ سے دوچار ہیں۔[22] غزہ سے ملنے والی اطلاعات بھی انتہائی محدود ہیں کیونکہ اسرائیل نے غزہ میں صحافیوں کا داخلہ بند کر رکھا ہے اس لیے حقیقی صورت حال کا درست اندازہ نہیں ہو پا رہا۔[22] اسرائیل کے حملوں کے پہلے دن شام تک 225 افراد شہید ہوئے جو اب تک فلسطین اور اسرائیل مابین ہونے والی جھڑپوں میں سب بڑا جانی نقصان ہے۔[23] حملوں کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی دفاعی افواج کے طیاروں چار دقیقوں تک حماس کے ٹھکانوں پر بمباری کی (جن میں تھانے، قید خانے و دیگر حکومتی دفاتر شامل ہیں)۔ اسرائیل نے اس کے علاوہ حماس کے ٹھکانوں پر حملہ کرنے کے لیے غزہ کے مرکزی قصبوں، غزہ شہر، شمال میں واقع بيت حانون، خان یونس اور جنوب میں واقع رفح پر بھی حملے کیے۔[24] ظلم و بربریت کی داستان یہی پر ختم نہیں ہوئی، اسرائیلی بحریہ نے بھی غزہ کو اسی وقت نشانہ بنایا اور غزہ پٹی پر بحری حدود کو بھی تاراج کر دیا، جس میں عام شہری کشتیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔[25][26][27][28]
2008ء-2009ء غزہ پر اسرائیلی حملے | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
سلسلہ فلسطین اور اسرائیل تنازعہ ،ایران–اسرائیل پراکسی جنگ | |||||||||
عمومی معلومات | |||||||||
| |||||||||
متحارب گروہ | |||||||||
اسرائیل (IDF) | حماس | ||||||||
قائد | |||||||||
ایہود باراک (وزارت دفاع) گبی اشکنازی (رئیسِ عملۂ جامع) یاو گلانت (امیر جنوبی کمان) |
اسماعیل ھنیہ محمود الزھار احمد الجباری (؟) اسامہ المزینی (؟) | ||||||||
قوت | |||||||||
176,500 (10,000 صف آرا[1] توپخانے، دبابات اور جنگی بیڑوں کی پشت پناہی[2]) | 10,000 تا 20,000 حماس مجاہدین [3][4] | ||||||||
نقصانات | |||||||||
ہلاک: 13 (10 فوجی 3 شہری)[5][6][7] | ہلاک: 765 (350 شہری[11])[12] زخمی: 2,600 (زیادہ تر شہری)[13] | ||||||||
1 مصری سرحدی محافظ ہلاک اور ایک زخمی۔[14] | |||||||||
درستی - ترمیم |
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.