From Wikipedia, the free encyclopedia
بندر عباس جنوب مشرقی ایران کا شہر اور صوبہ ہرمزگان کا دار الحکومت ہے۔ یہ خلیج فارس میں آبنائے ہرمز کے کنارے واقع ہے اور اپنے بہترین محل وقوع اور بندرگاہ کے باعث جانا جاتا ہے۔ 2005ء کے اندازوں کے مطابق شہر کی آبادی تین لاکھ 52 ہزار 173 ہے۔
بندر عباس | |
---|---|
(فارسی میں: بندرعَباس) | |
انتظامی تقسیم | |
ملک | ایران [1][2] |
دار الحکومت برائے | |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 27°12′N 56°15′E |
بلندی | 9 میٹر |
آبادی | |
کل آبادی | 526648 (مردم شماری ) (2016)[3][4] |
• مرد | 269033 (2016)[4] |
• عورتیں | 257615 (2016)[4] |
مزید معلومات | |
اوقات | متناسق عالمی وقت+03:30 |
رمزِ ڈاک | 79177 |
فون کوڈ | 0761 |
قابل ذکر | |
باضابطہ ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
جیو رمز | 141681 |
درستی - ترمیم |
بندر عباس سطح سمندر سے 9 میٹر اوسط بلندی پر واقع ہے۔ شہر کے قریبی ترین بلند علاقے جینو اور پولادی کے پہاڑ ہیں جو بالترتیب 17 اور 16 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہیں۔ شہر کا قریب ترین دریا دریائے شور ہے جو جینو پہاڑ سے نکل کر شہر کے مشرقی جانب 10 کلومیٹر دور خلیج فارس میں گرتا ہے۔
بندر عباس گرم اور نم موسم کا حامل ہے۔ موسم گرما میں زیادہ سے زیادہ درجہ 49 درجے سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے جبکہ سردیوں میں کم از کم درجہ حرارت 5 درجے سینٹی گریڈ ہوجاتا ہے۔ شہر میں اوسطاً سالانہ 251ملی میٹر بارش ہوتی ہے۔
بندر عباس مذکورہ شاہراہوں کے ذریعے پہنچا جا سکتا ہے :
کھجور، تمباکو، پھل اور دیگر مصنوعات
کھجور، پھل، تمباکو، مچھلی اور دیگر مصنوعات
تاریخ میں بندر عباس کا پہلا ذکر 586 تا 522 قبل مسیح میں دارا کے دور میں ملتا ہے جب اس کے سپہ سالار سیلاکوس بندر عباس سے بھارت اور بحیرہ احمر کے لیے روانہ ہوئی۔ سکندر اعظم کی سلطنت فارس کے خلاف فتوحات کے وقت بھی یہ شہر ہرمرزاد کے نام سے موجود تھا۔
16 ویں صدی میں پرتگیزیوں نے خطے میں اپنا قبضہ مستحکم کیا۔ انھوں نے اس قصبے کے گرد فصیل تعمیر کی اور اسے گمرو (Gamru) کا نام دیتے ہوئے بندرگاہ کا درجہ دیا۔ شہر کا نام ایران کے صفوی بادشاہ عباس اول ”اعظم“ (1588ءتا 1629ء) کے نام پر بندر عباس رکھا گیا جنھوں نے برطانیہ کی مدد سے آبنائے ہرمز پرتگیزیوں کو بحری جنگ میں شکست دی۔ شاہ عباس نے بندر کے نام سے یہاں ایک بڑی بندرگاہ تشکیل دی۔ 1740ء سے بندرگاہ عرب حکمرانوں کے زیر قبضہ رہی جبکہ 1780ء سے مسقط کے حکمرانوں کے زیر تصرف آ گئی۔ مسقط اور اومان کے زوال کے دوران اس پر ایک مرتبہ پھر ایران کی اجارہ داری قائم ہو گئی۔
بندر عباس درآمدات کے لیے ایران کی اہم ترین بندرگاہ ہے اور ہندوستان کے ساتھ تجارت کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہے۔ ہر سال ہزاروں کی تعداد میں سیاح شہر اور قریبی جزائر دیکھنے کے لیے علاقے کا رخ کرتے ہیں۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.